پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا شرح سود میں اضافہ، مانیٹری پالیسی اور ریونیو اہداف پر عدم اطمینان کا اظہار

بدھ 19 فروری 2020 13:54

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا شرح سود میں اضافہ، مانیٹری پالیسی اور ریونیو ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 فروری2020ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے شرح سود میں اضافہ، مانیٹری پالیسی اور ریونیو اہداف پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے مبہم اعدادو شمار پر ملک کی معیشت کی بنیاد نہیں رکھی جاسکتی، پی اے سی نے آئندہ اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بنک اور چیئرمین ایف بی آر کو مدعو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی کے چیئرمین رانا تنویرِ حسین کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان شیخ روحیل اصغر، راجہ ریاض، سردار ایاز صادق، نورعالم خان منزہ حسن، مشاہد حسین سید، اقبال محمد علی خان اور ریاض فتیانہ نے شرکت کی۔ پاکستان انجینئرنگ کونسل کے آڈٹ کے معاملے پر چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ جو بھی ادارہ سرکاری خزانے سے بجٹ لیتا ہے اس کا آڈٹ ہوسکتا ہے۔

(جاری ہے)

آڈیٹر جنرل آفس کی طرف سے آڈٹ کے طریقہ کار اور دائرہ کار کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ انہوں نے کہا وفاقی وزارتوں اور ڈویڑنوں میں کمزور بجٹ سازی کی وجہ سے ضمنی گرانٹس جاری ہوتی ہیں۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ بلا شبہ یہ کمزور بجٹ سازی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ سیکرٹری خزانہ نوید کامران بلوچ نے کہا کہ موجودہ مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ میں ہم نے ایک بھی ضمنی گرانٹ جاری نہیں کی۔

رانا تنویر حسین نے کہا کہ ضمنی گرانٹ ہنگامی حالات میں لی جاتی ہے مگر یہاں تو گاڑیوں کی خریداریوں کے لئے بھی سلسلہ چلتا رہا تاہم انہوں نے کہا کہ اب مالیاتی نظم و نسق میں بہتری آرہی ہے۔ سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ مالی سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں ڈویلپمنٹ بجٹ میں فنانس ڈویڑن کی طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی گئی، اگر کہیں مسئلہ بنا تو اس کی وجہ اداروں کی استعداد کار تھی۔

منصوبہ بندی ڈویژن کی طرف سے بتایا گیا کہ رقم اس لئے بھی خرچ نہیں ہوسکی کیونکہ اداروں کی طرف سے ڈیمانڈ بھی نہیں آئی۔ سردار ایاز صادق نے کہا 12500 ملین کی رقم میں سے کچھ بھی خرچ نہ ہونا حیرت انگیز ہے۔ پی اے سی نے فیصلہ کیا کہ اس معاملے پر الگ سے بریفنگ لی جائے گی۔ سیکرٹری خزانہ نے کہا قرضوں اور ان پر متوقع سود کی شرح کا ایک اندازے سے تخمینہ لگایا جاتا ہے۔

غیر ملکی قرضوں کے تخمینہ مین زرمبادلہ کی شرح میں اضافہ کی وجہ سے بعض اوقات بہت زیادہ فرق آجاتا ہے تاہم مقامی قرضوں میں زیادہ فرق نہیں آتا۔ رواں سال قرضوں کی ادائیگی کے لئے 2.9 ٹریلین کا ہدف رکھا گیا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ مشکوک اعدادوشمار پر عمارت تعمیر نہ کی جائے۔ سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ رواں سال ریونیو میں 16 سے 17 فیصد نمو متوقع ہے۔

جس پر پی اے سی نے کہا کہ اس معاملے پر ایف بی آر کو بلائیں گے۔ پی اے سی نے فیصلہ کیا کہ مانیٹری پالیسی شرح سود میں اضافہ اور ریونیو کی صورت حال پر چیئرمین ایف بی آر اور گورنر اسٹیٹ بینک کو مدعو کیا جائے گا۔ ریاض فتیانہ نے کہا کہ ارکان اسمبلی کا کام قانون سازی ہے ترقیاتی کاموں کے لئے فائلیں اٹھا کر دفاتر کے چکر لگانا نہیں ہے اگر دو سال مسلسل ترقیاتی کام ہوں تو معاشی سرگرمیوں میں بہتری ائے گی۔ سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ مالی سال 2017۔18 میں زرمبادلہ کے ذخائر 16.5 ارب ڈالر تھے جبکہ اب اسٹیٹ بنک کے پاس 12.5 ارب ڈالر زرمبادلہ کے ذخائر ہیں۔