وزیراعظم عمران خان کو انکے قریبی ترین ساتھی نے مس گائیڈ کیا

اس سے عمران خان کو بہت زیادہ نقصان ہو سکتا ہے، اس گفتگو کی آڈیو کہیں اور بھی پہنچ گئی ہے، یہ وہ شخص ہے جسکو عمران خان صاحب اپنا رائٹ ہینڈ سمجھتے ہیں: سینئر صحافی عارف حمید بھٹی

Usama Ch اسامہ چوہدری بدھ 19 فروری 2020 21:25

وزیراعظم عمران خان کو انکے قریبی ترین ساتھی نے مس گائیڈ کیا
اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 19 فروری 2020) : ایک نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے سینئر صحافی عارف حمید بھٹی نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو انکے قریب ترین ساتھی نے مس گائیڈ کیا، اس گفتگو کی آڈیو کہیں اور بھی پنہچ گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ وہ شخص ہے جسکو عمران خان صاحب اپنا رائٹ ہینڈ سمجھتے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کو برطانیہ سے فون آیا اور ایاز صادق بھی انکو منانے کے لیے گئے ہیں۔

واضع رہے کہ اس سے قبل چوہدری شجاعت نے عمران خان کو کامیابی کے لئے تین مشورے دے دیئے تھے۔ چوہدری شجاعت حسین نے کہا تھا کہ وزیراعظم کو مشورے دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان سے پہلے چاپلوسوں اور چغل خوروں سے دور رہیں۔ شجاعت حسین کی جانب سے دیئے جانے والے دوسرے مشورے میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم اپنے اردگرد منافقوں کی نشاندہی کریں۔

(جاری ہے)

اس کے ساتھ ساتھ تیسرامشورہ دیتے ہوئے شجاعت حسین نے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خاناپنی ذات میں خود پسندی نہ آنے دیں۔ غیر رسمی گفتگو میں چوہدری شجاعت نے کہا تھا کہ میں نے نوازشریف کو بھی مشورے دیئے تھے لیکن انہوں نے برعکس کام کیا۔ اس وقت نوازشریف کی چاپلوسی کرنے والی آج بھی اقتدار میں شامل ہیں۔ ایک مشورہ میں نے پرویز مشرف کو بھی دیا تھا ، میں نے کہا تھا کہ مدرسے کا لفظ طالبان کے ساتھ نہ جوڑوں، تاہم انہوں نے بھی نہیں مانی۔

عمران خان کی نیت نیک ہیں اسی لئے وہ وزیراعظم کے منصب پر پہنچے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے مشکل وقت سے نکال کر صحتیابی دی۔ عمرہ سے واپسی پر گفتگوکرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا تھا کہ میں نے عمرہ کے دوران مقامِ ابراہیم کے سامنے سب سے پہلے الله تعالیٰ کے حضور شکرانے کے نوافل ادا کئے کہ الله تعالیٰ مجھے اپنے گھر دوبارہ آنے کا موقع دیا، وہ تین ماہ تک جرمنی میں زیر علاج رہے اور ایک ماہ آئی سی یو میں رہے لوگوں نے ان کی بیماری کے متعلق بہت سی افواہیں پھیلائیں، لوگ بڑی تعداد میں دور دراز علاقوں سے ان سے ملنے آتے تھے، 80فیصد لوگوں کومجھ سے ملنے کی اجازت بھی نہیں تھی اور ان میں کچھ لوگ ایسے بھی تھے جنہیں وہ جانتے تک نہیں تھے۔