اٹارنی جنرل کےا ستعفے پر حکومت کا ردعمل سامنے آگیا

انور منصور نے حکومت کے مطالبہ پر استعفیٰ دیا، دل میں عدلیہ کی بہت عز ت و احترام ہے، اٹارنی جنرل کا بیان حکومت کا موقف نہیں ۔ معاون خصوصی شہزاد اکبراور وزیرقانون فروغ نسیم کا ردعمل

Salman Javed Bhatti سلمان جاوید بھٹی جمعرات 20 فروری 2020 14:48

اٹارنی جنرل کےا ستعفے پر حکومت کا ردعمل سامنے آگیا
اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 20 فروری 2020ء ) اٹارنی جنرل انور منصور خان کے  مستعفی  ہونے  کے  بعد  حکومت کا ردعمل بھی سامنے آگیا ہے۔ وزیر قانون فروغ نسیم  نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے اٹارنی جنرل انور منصور سے استعفیٰ مانگا تھا ، جس پر انہوں نے عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ فروغ نسیم نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ دل میں عدلیہ کی بہت عز ت و احترام ہے ۔

حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل کے ایک بیان پر جواب جمع کرایا گیا جس میں کہا گیا کہ انور منصور کا بیان حکومت کا موقف نہیں ہے۔ جبکہ دوسری جانب معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہا کہ انور منصور نے حکومت کے کہنے پر عہدہ چھوڑا۔ حکومت کی جانب سے ریفرنس سے متعلق دلائل جاری ہیں۔ واضح رہے کہ کچھ دیر قبل پاکستان کے اٹارنی جنرل انور منصور نے استعفیٰ دے دیا۔

(جاری ہے)

انور منصور نے استعفیٰ صدر مملکت کو بھیج دیا جس کے بعد ان کا کہنا تھا کہ مجھ سے پاکستان بار کونسل نے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا۔ پاکستان بار کونسل نے اٹارنی جنرل انور منصور اور وزیر قانون فروغ نسیم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کے دوران اٹارنی جنرل بیرسٹر انور منصور کے مبینہ متنازع بیان پر پاکستان بار کونسل نے اٹارنی جنرل انور منصور اور وزیر قانون فروغ نسیم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔

سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں اٹارنی جنرل کی طرف سے ججز پر لگائے گئے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل کے الزام سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ ججز کی جاسوسی کا عمل اب بھی جاری ہے، اٹارنی جنرل نے جان بوجھ کرکھلی عدالت میں یہ بات کہی، اور اگر اس بیان میں صداقت ہوتی تو اٹارنی جنرل 133 دن تک خاموش نہ بیٹھتے، اٹارنی جنرل کا بیان سپریم کورٹ کو دبائو میں لانے، دھمکانے اوربلیک میل کرنے کی کوشش ہے۔