اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلدیاتی اداروں کواختیارات اورفنڈزنہ دینے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت 20 مارچ تک ملتوی

جمعہ 21 فروری 2020 16:15

اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلدیاتی اداروں کواختیارات اورفنڈزنہ دینے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 فروری2020ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے بلدیاتی اداروں کواختیارات اورفنڈزنہ دینے کیخلاف دائر درخواست کی سماعت20 مارچ تک ملتوی کردی۔ جمعہ کو جسٹس محسن اختر کیانی نے درخواست کی سماعت کی۔ معاون خصوصی برائے سی ڈی اے امور و چئیرمین لوکل گورنمنٹ کمیشن علی نواز اعوان ، چیف کمشنر و چئیرمین سی ڈی اے عامر علی احمد اور مئیر اسلام آباد شیخ انصر عدالت کے رو برو پیش ہوئے۔

دوران سماعت چیف کمشنر عامر علی احمد نے عدالت کو بتایا کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کو اب تک 19 ارب روپے کا قرض دے چکے ہیں، سی ڈی اے ملازمین کے ساتھ میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے ملازمین کوبھی تنخواہیں دے رہے ہیں، اسلام آباد انتظامیہ بطور صوبائی حکومت کام کرتی ہے، ہم نے اپنے ٹارگٹ سے زیادہ ریونیو اکٹھا کیا جو اسلام آباد کی ترقی پر لگائیں گے، اسلام آباد میں فوڈ اتھارٹی سمیت ڈویلپمنٹ کے لیے نیا ادارہ بنارہے ہیں، سی ڈی اے یا اسلام آباد انتظامیہ کا میونسپل کے معاملات سے کوئی تعلق نہیں، اسلام آباد انتظامیہ وفاقی حکومت سے بجٹ لے رہی ہے۔

(جاری ہے)

معاون خصوصی علی نواز اعوان نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کمیشن قانون کے مطابق بنا رہے ہیں،کمیٹی بھی بنائی ہے،کمیشن کا مکمل طور پر الگ اختیار ہے اور قانون کے تحت بنا رہے ہیں، جلد ہی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے اختیارات کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ عدالتی استفسار پر چیئرمین سی ڈی اے نے بتایا کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن اختیارات کے مطابق ٹیکس جمع کررہی ہے۔ عدالت نے بلدیاتی اداروں کوترقیاتی فنڈزکے استعمال سے روکنے اور وزارت داخلہ کواسلام آباد کے بلدیاتی اداروں کوفنڈزجاری نہ کرنے کا حکم برقرار رکھتے ہوئے میئراسلام آباد کی معطلی سے متعلق کمیشن کے فیصلے پرحکم امتناع برقرار رکھا ہے۔ عدالت نے فریقین کو بیس مارچ تک جواب جمع کرانے کی ہدایت بھی کردی۔