جیکب آباد: پولیس دو بھائیوں،ایک دیہاتی اور اور دوکاندار کے قاتل پکڑنے میں ناکام

ورثہ سراپا احتجاج ،اجتماعی زیادتی کے بعد ماں بننے والی لڑکی کا کیس سردخانے کی نظر تین ماہ سے ڈی این اے رپورٹ نہ آئی

جمعہ 21 فروری 2020 22:50

جیکب آباد: پولیس دو بھائیوں،ایک دیہاتی اور اور دوکاندار کے قاتل پکڑنے ..
جیکب آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 فروری2020ء) جیکب آباد پولیس دو بھائیوں،ایک دیہاتی اور اور دوکاندار کے قاتل پکڑنے میں ناکام ،ورثہ سراپا احتجاج ،اجتماعی زیادتی کے بعد ماں بننے والی لڑکی کا کیس سردخانے کی نظر تین ماہ سے ڈی این اے رپورٹ نہ آئی تفصیلات کے مطابق جیکب آباد پولیس عوام کو تحفظ دینے میں مکمل ناکام ہو گئی ہے ضلع میں قتل، رہزنی ،چوری اور قبائلی تنازعات کے باعث عوام عدم تحفظکا شکار ہو گئے ہیں،اور پولیس جرائم کو کنٹرول نہیں کر سکی ہے جیکب آباد کی تحصیل ٹھل میں دن دیہاڑے مسلح افراد دوکاندار قائم الدین سرکی کو قتل کرکے فرار ہوگئے جس کو سات ماہ بیت چکے ہیں پولیس مزکزی ملزم کو گرفتار کرنے میں ناکام ہیجس کے باعث ٹھل کے باسی مقتول کے ورثہ سمیت سات ماہ سے سراپا احتجاج ہیںپانچ ماہ قبل جیکب آباد کے صدر تھانے کی حدود میں موٹر سائیکل سوار مسلح افراد نے دیہاتی شبیر بروہی کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا شبیر بروہی کے قتل کیس کا مرکزی ملزم بھی پولیس گرفتار نہ کر سکی ہے ،گڑھی خیرو میں آٹھ ماہ قبل مسلح افرادنے دو بھائیوں محمد علی دیناری اور گلاب کو قتل کردیا مقتول کے معصوم بچے اور بوڑھی والدہ انصاف کے لئے دربدر ہے ان دو بھائیوں کے ملزمان بھی پولیس کی گرفت میں نہیں آسکے ہیں جبکہ اجتماعی زیادتی کے بعد ما ں بننے والی ارم ابڑو کا کیس بھی سرد خانے کی نظر کرد یا گیا ہے تین ماہ سے ڈی این اے رپورٹ نہیں آئی ہے تاکہ ارم ابڑو کو پیدا ہونے والی بیٹی کو اسکے باپ کا نام مل سکے ان تمام واقعات سے پولیس کی ناقص کارکردگی ثابت ہوتی ہے شہر میں چوری کی وارداتین معمول بنی ہوئی ہیں پولیس کی روایتی سستی کی وجہ سے عوام کا پولیس پر اعتماد ختم ہوتا جا رہا ہے مقتول کے ورثہ نے آئی جی سندھ اور دیگر بالا حکام سے مطالبا کیا ہے کہ قاتلوں کو گرفتار کرکے انصاف کیا جائے دوسری جانب اس سلسلے میں ایس ایس پی جیکب آباد بشیر بروہی سے موقف لینے کے لئے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی پر انکا نمراٹینڈ نہ ہوا۔

#