جیلوں میں بند 200 کشمیریوں کو بھول نہیں سکتی: معروف مصنفہ ڈاکٹر نائلہ علی خان

جمعہ 21 فروری 2020 22:58

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 فروری2020ء) معروف امریکی مصنفہ ڈاکٹر نائلہ علی خان نے بھارت کی مختلف ریاستوں کے جیلوں میں مقید 2 سو کشمیری نوجوانوں اور ان کے اہل خانہ کی حالت زار پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان میں سے بیشتر اپنے کنبوں کے واحد کفیل تھے۔انہوں نے کہا کہ مقید نوجوانوں کے افراد خانہ کے پاس اپنے لخت ہائے جگر کی ملاقات کے لئے بیرون وادی سفر کرنے کے لئے زاد راہ تک نہیں ہے۔

ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق نائلہ علی خان جموں وکشمیر کے قدا?ور سیاسی لیڈر مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے خانوادے کی چشم و چراغ ہیں۔ )اوکلاہوما یونیورسٹی امریکہ جیسی عالمی شہرت یافتہ دانشگاہوں میں درس و تدریس کے فرائض انجام دینے کے علاوہ انہوں نے کئی کتابیں تصنیف کی ہیں۔

(جاری ہے)

مصنفہ نے اپنے ایک ٹویٹر پوسٹ میں کہاہے کہ میں جموں کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ، سابق قانون سازوں اور ایک سابق ا?ئی اے ایس افسر کی پی ایس اے کے تحت حراست کی سخت مذمت کرتی ہوں تاہم میں ان دو سو کشمیری نوجوانوں، جو پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس ای) کے تحت بند ہیں، کو بھی نہیں بھول سکتی ہوں، جو وادی کے باہر جیلوں میں مقید ہیں۔

بیرون کشمیر جیلوں میں مقید دو سو کشمیری نوجوانوں اور ان کے اہل خانہ کی حالت زار پر اظہار افسوس کرتے ہوئے نائلہ نے کہاکہ ان محبوس نوجوانوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو اپنے کنبوں کے واحد کفیل ہیں، ان کے اہل خانہ انتہائی کسمپرسی کی حالت میں ہیں، ان کے پاس اتر پردیش جہاں ان کے بچے بند ہیں، جیسی ریاستوں کا سفر کرنے کے لئے وسائل نہیں ہیں۔

ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے کہا کہ یہ لوگ (محبوس کشمیریوں کے اہل خانہ) اپنے بچوں کے نامعلوم مستقبل کے بارے میں تشویش میں مبتلا ہیں۔ذرائع کے مطابق وادی کے باہر جیلوں میں مقید کئی نوجوانوں کے اہل خانہ اپنے عزیزوں کی ملاقات کو جانے کے لئے وسائل نہ ہونے کی وجہ سے ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہوئے ہیں اور کئی محبوس نوجوانوں کے والدین مختلف نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا ہوئے ہیں۔

محبوس نوجوانوں کے والدین کا کہنا ہے کہ اپنے بیٹوں کی تلاش اور انتظار میں ہماری تمام متاع حیات لٹ گئی۔ اب صحت ہے نہ پیسہ ہے کہ دور دراز ریاستوں کا سفر کرکے ان کے ساتھ ملاقات کرسکیں۔ مصنفہ نے سوالیہ انداز میں کہا کہ کیا ان محبوس کشمیریوں پر باقاعدہ کیس درج کیا گیا ہے یا انہیں محض شک کی بنیادوں پر ہی بند رکھا گیا ہے۔ نائلہ علی کا کہنا ہے کہ حکام نے ان لوگوں، جو سب کے سب سیاسی کارکن نہیں ہیں، ان کو غیر قانونی طور پربند کیا ہے۔

ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے کہا کہ ایک جمہوری طرز حکومت میں معاشرے میں پنپ رہے سیاسی ارتقا کو طاقت کے بل پر دبانا بہت بڑی غلطی ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیر انتظامیہ نے حال ہی میں جموں وکشمیر کے دو سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا۔ بعد ازاں سابق ا?ئی اے ایس ٹاپر اور جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر شاہ فیصل پر بھی پی ایس اے عائد کیا گیا اب تک مجموعی طور پر نو سیاسی لیڈروں پر پی ایس اے عائد کیا گیا ہے۔علاوہ ازیں سال گزشتہ پانچ اگست کے بعد کئی نوجوان گرفتار کئے گئے جو ملک کی مختلف ریاستوں کی جیلوں میں مقید ہیں۔