مولانا فضل الرحمان پھر اسلام آباد آ رہے ہیں اور انکے پیچھے فنڈنگ ن لیگ کی ہے: ڈاکٹر شاہد مسعود

پیپلز پارٹی بھی انکے ساتھ شامل ہے، اپوزیشن عمران خان کی حکومت کے خلاف تیار ہو گئی ہے: سینئرصحافی کا دعویٰ

Usama Ch اسامہ چوہدری جمعہ 21 فروری 2020 21:32

مولانا فضل الرحمان پھر اسلام آباد آ رہے ہیں اور انکے پیچھے فنڈنگ ن لیگ ..
اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 21 فروری 2020) : ایک نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے سینئرصحافی ڈاکٹر شاہد مسعود نے دعویٰ کیا ہے کہ جمیعت علماء اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پھر واپس اسلام آباد آ رہے ہیں اور انکے پیچھے فنڈنگ ن لیگ کی ہے۔ اںھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی بھی انکے ساتھ شامل ہے، اپوزیشن عمران خان کی حکومت کے خلاف تیار ہو گئی ہے۔

واضع رہے کہ مولانا فضل الرحمان کے حواے کے گزشتہ سال اسلام آباد دھرنے کے حوالے سے یہ باتیں کی جارہی تھیں کہ انکو اسکی فنڈنگ کس نے کی تھی؟ اور کس کے کہنے پر مولانا صاحب اسلام آباد آئے تھے؟ اب اس بارے میں ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا ہے کہ انکو فنڈنگ کررہی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل سینئر تجزیہ کار شاہد مسعود نے کہا تھا کہ رہنما مسلم لیگ ن ایاز صادق کو لندن سے پیغام بھیجا گیا کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ملاقات کریں۔

(جاری ہے)

ایاز صادق نے مولانا فضل الرحمان کو پیغام دیا کہ قدم بڑھاوٴ مولانا ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کو علم ہونا چاہیے کہ وہ موقع قریب آرہا ہے جب اپوزیشن کی تمام شخصیات کھل کر ملیں گی۔ تجزیہ کار نے دعویٰ کیاتھا کہ مولانا فضل الرحمان جس دھرنے کی تیاری کرنے جا رہے اس میں پیپلزپارٹی ، اے این پی سمیت تمام جماعتیں ان کے ساتھ ہونگی۔

کچھ روزقبل مسلم لیگ (ن )کے سینئر رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی سردارا ایاز صادق نے مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی۔ ملاقات میں مولانا اسعد محمود اور مولانا عبد الواسع بھی شریک تھے۔ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق کا کہنا تھا کہ میں ذاتی حیثیت میں مولانا اسعد کی دعوت پر ان سے ملاقات کیلئے حاضر ہوا تھا۔سابق سپیکر قومی اسمبلی کا ایک سوال پر کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کی تحفظ دستور کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ قیادت کریگی۔ ایاز صادق نے کہا کہ مولانا کی تحفظ دستور تحریک میں شرکت کا فیصلہ قیادت کرے گی۔