حکومت نے شوگر ملز مالکان سے چینی کی قیمت طے کرنے کا اختیار چھین لیا

آئندہ سے حکومت کی جانب سے تھرڈ پارٹی ایولیوشن کروا کر چینی کی قیمت مقرر کی جائے گی

muhammad ali محمد علی جمعہ 21 فروری 2020 23:53

حکومت نے شوگر ملز مالکان سے چینی کی قیمت طے کرنے کا اختیار چھین لیا
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار-21فروری 2020ء) حکومت نے شوگر ملز مالکان سے چینی کی قیمت طے کرنے کا اختیار چھین لیا، آئندہ سے حکومت کی جانب سے تھرڈ پارٹی ایولیوشن کروا کر چینی کی قیمت مقرر کی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی مشیر برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ حکومت نے چینی کی قیمت کا تعین کرنے کیلئے شوگر ملز مالکان کا اختیار واپس لے لیا ہے۔

ملک میں چینی کی قیمت مقرر کرنے کا فیصلہ شوگر ملز مالکان کی جانب سے کیا جاتا ہے، تاہم اب حکومت نے فیصلہ کیا ہے آئندہ سے تھرڈ پارٹی ایولیوشن کروا کر چینی کی قیمت مقرر کی جائے گی۔ حکومت کے اس فیصلے کے باعث ملک میں چینی کی قیمت میں کمی ہونے کا امکان ہے۔ جبکہ یہ خبریں بھی سامنے آئی ہیں کہ حکومت نے چینی کی قیمت میں کمی لانے کیلئے اس پر عائد 17 فیصد سیلز ٹیکس کو کم کر کے 5 فیصد تک لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کے احکامات پر ذخیر اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جارہا ہے۔ اسی سلسلے میں جمعہ کے روز سندھ کے شہر کوٹری چھاپہ مار کر چینی کی ایک لاکھ بوریاں برآمد کرلی گئی ہیں۔ چینی کی بوریاں ایک ٹیک آئل مل پر مارے گئے چھاپے کے دوران برآمد ہوئیں۔ بتایا گیا ہے کہ اب تک ملک کے مختلف شہروں میں مارے گئے چھاپوں کے دوران چینی کی لاکھوں بوریاں برآمد کی جا چکی ہیں۔

ذخیرہ اندوزوں کیخلاف شروع کی گئی ان کاروائیوں کا سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا اور مارکیٹ میں چینی کی قلت کو دور کیا جائے گا۔ جبکہ چھاپہ مار کاروائیوں کے دوران برآمد شدہ چینی کو عام مارکیٹ میں حکومت کے مقرر کردہ نرخوں پر فروخت کیا جائے گا۔ جبکہ وزیراعظم عمران خان نے چینی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کی تحقیقات کے لیے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) وفاقی تحقیقاتی ادارے کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی قائم کردی۔

جمعہ کو وزیراعظم ہائوس سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی میں ایف آئی اے کے سربراہ واجد ضیا کے علاوہ دیگر اراکین میں ‘انٹیلی جنس بیورو کا نمائندہ جو بنیادی اسکیل 20 یا 21 سے کم نہ ہو اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انسدادی بدعنوانی پنجاب’ شامل ہیں۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی کے ‘سربراہ کسی اور کو بھی رکن مقرر کرسکتے ہیں۔کمیٹی کو تحقیقات کیلئے 13 پہلو بتادئیے گئے ہیں جن کی تفتیش کرکے رپورٹ مرتب کی جائے گی اور ان کے علاوہ کوئی اور وجہ سامنے آئے تو اس کی تحقیقات کا بھی مینڈیٹ دیا گیا ہے۔