آپریشن ردالفساد کو 3 سال مکمل

3 سال کے دوران دہشت گردی کے خلاف بے شمار کامیابیاں حاصل کیں،شہدا ہمارا فخر ہیں،انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں قوم کو سلام پیش کرتے ہیں۔ آئی ایس پی آر

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 22 فروری 2020 12:32

آپریشن ردالفساد کو 3 سال مکمل
راولپنڈی (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22 فروری 2020ء ) آپریشن ردالفساد کو تین سال مکمل ہو گئے ہیں۔اس حوالے سے آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں آپریشن ردالفساد 22 فروری 2017ء کو شروع کیا گیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آپریشن ردالفساد دہشت گردی کے خاتمے اور سرحدوں کی حفاظت کے لیے شروع کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ جان و مال کی قربانیوں کے باعث کامیابیاں حاصل ہوئیں۔

دہشتگردی سے سیاحت تک کے سفر میں بے شمار کامیابیاں حاصل کیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں قوم نے بھرپو حمایت کی۔انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں قوم کو سلام پیش کرتے ہیں۔ شہدا ہمارے ہیرو ہیں،انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ اپنے شہدا کو سلام پیش کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نتائج پاکستان اور خطے میں امن کی صورت میں سامنے آ رہے ہیں۔ ملکی سلامتی کے خلاف کسی بھی خطرے سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔پاکستان نے دہشگردی کے خلاف دو دہائیوں تک جنگ لڑی۔پاک فوج ملکی دفاع کو ہر قیمت پر یقینی بنائے گی۔
۔خیال رہے کہ آپریشن رد الفساد کی کامیابیوں کی وجہ سے ہی آج پاکستان میں معمول کی زندگی پوری طرح بحال ہو چکی ہے، کھیلوں کے میدان سج گئے ہیں، غیر ملکی سیاحوں کی آمد آمد ہے۔

آپریشن رد الفساد کا تین سال پہلے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ کی کمان میں آغاز ہوا۔ ان تین سالوں میں ملک بھر میں ایک لاکھ 49 ہزار سے زائد انٹیلی جینس بیسڈ آپریشنز کیے گئے جن کے ذریعے ملک کے طول و عرض میں عام عوام میں شامل ہو کر اپنی شناخت چھپا کر بچ نکلنے والے دہشت گردوں، انتہا پسندوں اور ان کے سہولت کاروں کا پیچھا کیا گیا۔ انہیں مارا گیا، پکڑا گیا، بے نقاب کیا گیا اور قانون کے سخت کٹہرے میں لایا گیا۔

انسداد دہشتگردی کی جنگ کے دوران 2001 سے 2020 تک 350 سے زائد بڑے، 850 سے زائد معمول کے آپریشنز کیے گئے۔ آپریشن رد الفساد کے تحت2017 سے 2020 تک کل 3 ہزار 800 سے زائد خطرات کے انتباہ جاری کیے گئے، سیکیورٹی فورسز، انٹیلی جینس اداروں نے آئی بی اوز کے ذریعے دہشتگردوں کے تقریباًً 400سے زائد مذموم منصوبے ناکام بنائے۔ فوجی عدالتوں نے 344 دہشتگردوں کو سزائے موت، 301 کو مختلف دورانیے کی سزائیں دیں جب کہ 5 کو بری کیا۔

آپریشن رد الفساد کے تحت دہشت گردوں کی پاک افغان سرحد پر آزادانہ نقل و حرکت کو مکمل طور پر روکنے کا بڑا منصوبہ بھی بنایا گیا جس کے تحت پاک، افغان سرحد پر 2611 کلومیٹر میں سے 1450 کلومیٹر پر باڑ کی تنصیب مکمل کر لی گئی ہے۔ سرحدی باڑ کیساتھ 843 حفاظتی قلعوں میں سے 343 مکمل ہو چکے جب کہ 161 زیر تعمیر انسداد دہشتگردی کی جنگ کے دوران اپنی جانیں قربان کرنے والوں کی بدولت آج کے پرامن و ترقی کے سفر پر گامزن پاکستان کو دنیا بھی مان رہی ہے، پرامن و مستحکم پاکستان کے عالمی سطح پر ادراک میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی عسکری سفارتکاری کا کلیدی کردار ہے۔

آپریشن ردالفساد کے نتیجہ خیز ہونے کی بات کی جائے تو آج کا پاکستان دیکھ لیں۔ جواب خود مل جائے گا۔شہر قائد جرائم کی عالمی درجہ بندی میں چھٹے سے اکیانوے نمبر پر آ گیا ہے۔پاکستان میں کھیل کے میدان آباد ہو گئے، سیاحت فروغ پا رہی، غیرملکی سیاح، کھلاڑی سب آنے لگے ہیں۔پاکستان میں بدھ مت، ہندو، سکھ مذاہب کے پیروکاروں کی جوق ًدر جوق آمد بھی امن کا پیام ہے۔

کبڈی ورلڈ کپ، سری لنکا، بنگلہ دیش کرکٹ ٹیموں کی آمد نے ثابت کیا، پاکستان پھر سے امن کا گہوارہ بن چکا۔یہ آپریشن ردالفساد کا ہی ثمر ہے کہ پہلی مرتبہ پاکستان سپر لیگ کا انعقاد پاکستان میں ہو رہا ہے۔عالمی سطح پر انسداد دہشتگردی کی جنگ میں پاکستانی کاوشوں، کامیابیوں کو سراہا گیا ہے۔امریکا، برطانیہ نے اپنے شہریوں کیلئے پاکستان کو محفوظ قرار دیا، سفری انتباہ نرم کر دیا۔