کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے مواقع کم ہورہے ہیں، عالمی ادارہ صحت کا انتباہ

دنیا بھر کے ممالک کو وائرس کے پھیلاؤ سے بچاؤ کے لیے بہت زیادہ سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے، بیان

ہفتہ 22 فروری 2020 13:31

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے مواقع کم ہورہے ہیں، عالمی ادارہ ..
جنیوا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2020ء) عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ چین سے واضح تعلق نہ رکھنے والے کیسز کی تعداد میں اضافے پر تشویش کے باعث مہلک کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے مواقع کم ہورہے ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گھیبریسس کئی ہفتوں سے اصرار کررہے ہیں کہ چین کے وسطی صوبے ہوبے میں کے باہر کووڈ19 کے کیسز کی کم تعداد اس وائرس کے عالمی پھیلاؤ کو روکنے کا موقع فراہم کررہے ہیں تاہم گزشتہ روز مشرق وسطیٰ اور جنوبی کوریا میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے بعد ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے پہلی مرتبہ خبردار کیا کہ ہم اس فیز میں ہیں جہاں وائرس کا شکار ہونا ممکن، اس حوالے سے ہمارے پاس موجود مواقع کم ہورہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ممالک نے اس وائرس کے پھیلاؤ کے خلاف جنگ میں تیزی سے موبلائز نہیں کیا تو یہ وبا کسی بھی سمت میں جاسکتی ہے، یہ پریشان کن بھی ہوسکتی ہے۔خیال رہے کہ دسمبر 2019 کے اواخر میں پھیلنے والی اس وبا کے نتیجے میں چین میں 2200 سے زائد افراد ہلاک جبکہ 75 ہزار 5 سو افراد اس کا شکار ہوچکے ہیں،دنیا کے دیگر 27 ممالک میں ایک ہزار ایک سو 50 افراد اس وائرس کا شکار جبکہ ایک درجن سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں۔

گزشتہ روز مشرق وسطیٰ کے مختلف ممالک میں کورونا وائرس کے مزید نئے کیسز رپورٹ ہوئے جہاں ایران اور لبنان میں اس کے پہلے کیسز سامنے آئے،علاوہ ازیں ایران نے کہا کہ کورونا وائرس کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک اور 18 افراد متاثر ہوئے۔دوسری جانب جنوبی کوریا میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد دگنی ہونے کے بعد 2 سو 4 تک پہنچ گئی جو چین کے بعد اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔

یورپ میں اٹلی کے شمال میں واقع ایک چھوٹے ٹاؤن نے کورونا وائرس کے 6 کیسز رپورٹ ہونے کے بعد 5 روز سے زائد گزرنے کے بعد بھی بارز، اسکولز اور دفاتر بند کیے ہوئے ہیں۔ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے اصرار کیا کہ چین کے باہر کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد تاحال نسبتاً کم ہے تاہم انہوں نے ان کیسز کی تعداد سے متعلق تشویش کا اظہار کیا جن کا تصدیق شدہ کیس کے ساتھ کوئی سفری تاریخ یا رابطہ نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے ممالک کو وائرس کے پھیلاؤ سے بچاؤ کے لیے بہت زیادہ سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے۔سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گھیبریسس نے کہا کہ ہمیں پیچھے مڑ کر دیکھنا اور افسوس نہیں کرنا چاہیے کہ ہم اپنے پاس موجود موقع کا فائدہ اٹھانے میں ناکام ہوگئے۔