خفیہ اداروں نے مولانا کے دھرنے سے متعلق رپورٹ وزیراعظم کو پیش کر دی

رپورٹ میں مولانا فضل الرحمن کے دھرنے کی مالی معاونت کرنے والے 16 ذمہ داران کی نشاندہی،6 کاروباری شخصیات بھی شامل

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 22 فروری 2020 13:30

خفیہ اداروں نے مولانا کے دھرنے سے متعلق رپورٹ وزیراعظم کو پیش کر دی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 فروری 2020ء) جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے دھرنے کے مالی معاونین اور حمایتیوں سے متعلق رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کر دی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق حکومت نے مولانا فضل الرحمان پر غداری کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ دیا تھا۔ اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل ارحمان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلایا جائے۔

مولانا فضل الرحمن نے حکومت گرانے کی بات کہ لہذا ان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کاروائی کی جائے گی۔وزیراعظم نے اس حوالے سے رپورٹ تیار کرنے کی بھی ہدایت کی تھی۔اور اب مولانا فضل الرحمن کے دھرنے کے مالی معاونین اور حمایتیوں سے متعلق رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کر دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں دھرنے میں گاڑیاں دینے والے اور کھانا فراہم کرنے والے افراد سے متعلق بتایا گیا ہے۔

وزیراعظم کی ہدایت پر خفیہ ادارے نے رپورٹ تیار کر لی ہے۔رپورٹ میں 16 ذمہ داران کی نشاندہی کی گئی ہے۔16 افراد کی فہرست میں 6 بڑی کاروباری شخصیات کے نام شامل ہیں۔وزیراعظم کو مولانا فضل الرحمن کے آئندہ مارچ کے عزائم بارے میں آگاہ کیا گیا۔واضح رہے کہ وفاقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد فوہدری کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے کمال دیدہ دلیری سے تسلیم کیا کہ ان کا دھرنا حکومت کیخلاف ایک سازش تھی، جس میں کا نام نہاد جمہوریت نواز سیاسی جماعتوں نے حصہ ڈالا، مولانا کا یہ بیان کھلم کھلا بغاوت کے زمرے میں آتا ہے ان پر فوری طور پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ ہونا چاہئے۔

اس سے قبل روز جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولا نا فضل الرحمان نے وفاقی وزراء فواد چودھری اور شیریں مزاری کے بیانات بارے سوال کے جواب میں کہا تھا کہ میں تو پارلیمنٹ کو ہی نہیں مانتا، حکومتی وزرا ء کے بیان پر کیا کہوں۔انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ چودھری برادران سے مطالبہ کیا ہے کہ ان پاس میری جو امانت ہے واشگاف کردیں، چودھری برادران نے دھرنا ختم کروانے کیلئے تین استعفے اور تین ماہ میں انتخابات کا وعدہ کیا تھا، چودھری برادران ٹھیک کہتے ہیں ان کی بات نہیں سنی جا رہی۔ ان کے اختلافات حکومت سے نظرآرہے ہیں، چوہدری برادران پہلے اپنی پوزیشن تبدیل کریں پھر ان کو جلسوں میں مدعو کرنے کا سوچیں گے۔