Live Updates

کچھ لوگو ںکی حکومت گرانے، مڈٹرم الیکشن اور ا ن ہائوس تبدیلی کی خواہش دل میں ہی رہ جائے گی۔حکومت گرانے کی باتیں کرنے والے احتساب سے بچنے کیلئے شور مچا رہے ہیں

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا این اے 156 کی مختلف یونین کونسلوں کے وفود ، اجتماعات سے خطاب

ہفتہ 22 فروری 2020 18:25

ملتان ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 فروری2020ء) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کچھ لوگو ںکی حکومت گرانے ‘ مڈٹرم الیکشن اور ا ن ہائوس تبدیلی کی خواہش دل میں ہی رہے گی۔یہ ان لوگو ںکی خواہش ہے جو اقتدار سے باہر اور عوام نے انہیں سابقہ انتخابات میں بری طرح مسترد کیا ہے ۔ تحریک انصاف 2018ء کے انتخابات میں ملک کی مقبول ترین سیاسی جماعت بن کر ابھری ، عوام نے اسے بھر پور مینڈیٹ دیا ہے۔

عوامی مینڈیٹ کے مطابق آئینی مدت پوری کرینگے۔ حکومت گرانے کی باتیں کرنے والے احتساب سے بچنے کیلئے شور مچا رہے ہیں۔ایک بہت بڑے مافیاکا مقابلہ کررہے ہیں،وہ ہی افواہیں پھیلا رہا ہے۔قومی دولت لوٹنے والوں کو احتساب کا سامنا کرنا ہوگا۔ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ بڑے مگر مچھوں پر ہاتھ ڈالا گیا۔

(جاری ہے)

لٹی ہوئی دولت واپس لیں گے۔ 2020ء معاشی ترقی کا سال ہے۔

ملکی معیشت بتدریج بہتر ہو رہی ہے قوم کو جلد اچھی خبریں دیں گے۔ مہنگائی پر قابو پانے کیلئے ٹھوس اقدامات کررہے ہیں ۔ذخیرہ اندوزوں کیخلاف آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے گا۔ ایف اے ٹی ایف اجلاس میں بھارت کو منہ کی کھانا پڑی ۔بھارت کی جانب سے پاکستان کو بلیک لسٹ میں دھکیلنے کیلئے تمام سازشیں ناکام ہوگئیں۔ پاکستان جلد ہی گرے لسٹ سے بھی باہر نکل آئے گا۔

ا ن خیالات کا اظہار انہو ں نے گزشتہ روز اپنے دورہ ملتان کے دوران این اے 156 کی مختلف یونین کونسلوں کے عوامی وفود سے ملاقات ‘ اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا خطے میں امن کا قیام ہماری اولین ترجیح ہے۔امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدہ پاکستان کی ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں افغانستان میں امن ہوگا تو خطے میں امن ہوگا۔

افغانستان میں قیام امن سے پاکستان سمیت پورا خطہ مستفید ہو گا، افغانستان کی تعمیر نو میں پاکستان کو کردار ادا کرنے کا موقع میسر آئے گا اور دو طرفہ تجارت کو فروغ ملے گا۔ہماری حکومت کی پہلے دن سے رائے تھی کہ افغانستان میں امن طاقت کے ذریعے نہیں بلکہ مذاکرات کے ذریعے ہوگا۔ اب ہماری بات سچ ثابت ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر ماضی میں ہماری زیادہ توجہ مغربی سرحد پر مرکوز رہی اور آپ جانتے ہیں کہ مشرقی سرحد پر بھی صورت حال خاصی نازک ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو توقع نہیں تھی کہ افغان طالبان اور امریکہ ایک میز پر بیٹھیں گے، کس کو توقع تھی کہ اس قدر رخنہ اندازی اور سبو تاژ کرنے والوںکی موجودگی میں پاکستان، افغانستان میں قیام امن کیلئے اپنا مصالحانہ کردار ادا کر پائے گا ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ جب ہماری حکومت وجود میں آئی تو اس وقت ہمیں ساری خرابی کا موجب قرار دیا جا رہا تھا، پاکستان پر انگلیاں اٹھائی جا رہی تھیں، جنوب ایشیائی حکمت عملی آپ کے سامنے ہی. مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج اس کے برعکس پاکستان کے کردار کو سراہا جا رہا ہے۔

پاکستان نے ایک بڑی ذمہ داری قبول کی اور نبھائی لیکن ساری ذمہ داری ہم نہیں اٹھا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اب افغانستان کے لوگوں اور وہاں کی قیادت نے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کیسے اسے آگے لے کر چلیں گے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے جس مصالحانہ کردار کو ادا کرنے کی حامی بھری تھی، اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس میں سرخرو کیا ہے۔انہوں نے کہا تحریک انصاف کو عوام نے ایک بھر پور مینڈیٹ دیا ہے ہم عوامی مینڈیٹ کا احترام کریں گے۔

عوام کی زندگی میں آسانیاں لانے کیلئے احساس پروگرام سمیت انقلابی اقدامات کررہے ہیں۔ جس کی بدولت نچلے طبقے کی محرومیاں دور ہونگی اور وہ معاشرے کی ترقی میں بلا تفریق اپنا کردار ادا کر سکیں گے۔ عوامی مسائل کا بھرپور ادراک ہے ۔ وسائل کے مقابلے میں مسائل زیادہ ہیں۔ ہماری ٹیم عوامی مسائل حل کرنے اور عوام کی زندگی میں آسانی لانے کیلئے بھر پور اقدامات کررہی ہے جس کے مثبت اثرات جلد سامنے آئیں گے۔ صوبائی معاون خصوصی حاجی جاوید اختر انصاری ‘ پی ٹی آئی رہنما چودھری خالد جاوید وڑائچ ‘ سید بابر شاہ ‘ رانا عبدالجبار‘رائو امجد علی ‘منور قریشی ‘خضر بلوچ اس موقع پر ان کے ہمراہ تھے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات