آئی پی پیز سے بجلی کی نرخ اور ٹیرف کم کرنے کے سلسلے میں دوبارہ نتیجہ خیز بات چیت کی جائی: پیاف

تمام صنعتوں کے لئے پاور ٹیرف کو کم کیا جائے : چیئرمین پیاف میاں نعمان کبیر

ہفتہ 22 فروری 2020 20:14

آئی پی پیز سے بجلی کی نرخ اور ٹیرف کم کرنے کے سلسلے میں دوبارہ نتیجہ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 فروری2020ء) پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشنز فرنٹ (پیاف) نے حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی پی پیز سے بجلی کی نرخ اور ٹیرف کم کرنے کے سلسلے میں دوبارہ بات چیت کی جائے کیونکہ وہ بجلی کی پیداوار پر ۰۴ فیصد تک منافع کما رہے ہیں جو کہ ۷۱ فیصد تک زیادہ ہے۔پیاف کے چیئرمین میاں نعمان کبیر نے ، سینئر وائس چیئرمین ناصر حمید اور وائس چیئرمین جاوید اقبال صدیقی کے ساتھ مشترکہ بیان میں آئی پی پیز کے کام پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا طرز عمل استحصالی ہے ، حکومت مروجہ معاہدوںسے ان کمپنیوں سے دوبارہ نتیجہ خیز بات چیت کرے۔

انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کی صلاحیت کا استعمال صرف 50 فیصد ہے کیونکہ بجلی کے پروڈیوسر مناسب ایندھن نہیں خریدتے ہیں اور صرف 50 فیصد صلاحیت پر کام کرنے کا انتخاب کرتے ہیں اور پھر بھی بڑھتے ہوئے منافع سے خوب فائدہ اٹھاتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ انسٹال ہونے والی پیداواری صلاحیت کا ایک تہائی حصہ آزاد بجلی پیدا کرنے والوں (آئی پی پی) کی ملکیت ہے ، اور انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ آئی پی پیز معاہدوں کی ادائیگی اور منافع کی ضمانت ہے جس میں ایندھن کی کارکردگی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

پیاف اس تجویز کی مکمل حمایت کرتا ہے جو 5 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھنے والے آزاد بجلی پیداواریوں (آئی پی پی) کے ساتھ بجلی کی خریداری کے معاہدوں کی تجدید کی مخالفت کرتا ہے ، جو اب ختم ہورہا ہے۔میاں نعمان کبیرنے بتایا کہ پاور پلانٹس 1994 کی پاور پالیسی کے تحت لگائے گئے تھے اور یہ فرنس آئل پر مبنی تھے اور عیب یہ ہے کہ ماضی کی حکومت نے مختلف ایندھن کی قیمتوں کے مستقبل کے منظر نامے کا اندازہ نہیں کیا تھا۔

اس وقت فرنس آئل کی قیمت 2،843 روپے فی ٹن تھی جو گھریلو پیداواری گیس سے سستی تھی۔نئی پالیسی میں ، حکومت کو ایندھن اور گیس کی قیمتوں کے مستقبل کے منظر نامے کا جائزہ لینا چاہئے ، کیونکہ درآمد شدہ ایل این جی اور کوئلہ بھی اب فرنس آئل اور گھریلو گیس کے علاوہ توانائی کی ٹوکری کا حصہ بن گیا ہے ۔وائس چیئرمین جاوید اقبال صدیقی نے کہا کہ صرف ٹیکسٹائل سیکٹر ہی نہیں بلکہ تمام انڈسٹریز پر یکساں طور پر بجلی کے نرخوں میں کمی کی جائے تاکہ اشیاء و خدمات کی پیداواری لاگت کم ہوں اور بیرون ملک برآمدات میں اضافہ ہوسکے ۔

بجلی کے انڈسٹریل ٹیرف میں کمی کرنے سے مقامی طور پر تیار ہونے والی مصنوعات عالمی مارکیٹ میں دیگر ممالک کی مصنوعات سے مسابقت کرسکیں گی۔ مسابقتی ممالک سری لنکا بنگلہ دیش انڈیا ویتنام و دیگر ممالک میں صنعتوں کی پیداوار لاگت پاکستان کے مقابلے میں کہیں کم ہے اور اس کے باعث پاکستان کی تیار کردہ مہنگی مصنوعات عالمی مارکیٹ میں دوسرے ممالک کی مصنوعات سے مقابلہ نہیں کرپارہی ہیںجس کے ملکی برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔

بزنس کمیونٹی کافی عرصے سے مطالبہ کر رہی ہے کہ پاکستان مین کاسٹ آف ڈوئنگ بزنس خطے کے دیگر ممالک سے زیادہ ہیں۔ لہذا تمام صنعتوں کے لئے پاور ٹیرف کو کم کیا جائے جس سے پیداواری لاگت میں کمی ہو گی جو برآمدات میں اضافے میں مددگار ثابت ہو گی۔ خطے میں دیگر ممالک کی طرح بزنس فرینڈلی پالیسیز ترتیب دی جائیں، بجلی کی قیمتیں زیادہ ہونے سے اشیاء کی پیداواری لاگت بڑھنے سے برآمدات تنزلی کا شکار اور تجارتی خسارہ بڑھ رہا ہے ۔اس لیے فوری طور پربجلی کے انڈسٹریل ٹیرف میں کمی کی ازحد ضرورت ہے۔