ایران کا پاکستان کیساتھ مل کر سیاحت کے شعبہ کو فروغ دینے کی خواہش کا اظہار

پاکستانی شہریوں کیلئے جلد ای ویزہ کے اجراء کا اعلان، دونوں ممالک کے درمیان سیاحتی تعاون بڑھانے کے لئے دوطرفہ صلاحیتوں کے استعمال کی ضرورت پر زور

اتوار 23 فروری 2020 00:17

ایران کا پاکستان کیساتھ مل کر سیاحت کے شعبہ کو فروغ دینے کی خواہش کا ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 فروری2020ء) کراچی میں تعینات ایرانی قونصل جنرل احمدمحمدی نے پاکستان کے شہر حیدرآباد میں منعقدہ پاک ایران سیاحتی مواقع کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی سیاحتی سرگرم افراد سے مذہبی سیاحت کے علاوہ طبی سیاحت اور طلباء کے تبادلے کی سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیاہے۔ انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے پرکشش سیاحتی مقامات کاتعارف کراتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان سیاحتی تعاون بڑھانے کے لئے دوطرفہ صلاحیتوں کے استعمال کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ کی ایرانی ثقافتی مقامات پر حملے کی دھمکیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اپنے خطاب میں کہا کہ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونسکو نے ایران کے 22 مقامات کو عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

(جاری ہے)

ان 22 تاریخی آثار کے علاوہ یونسکو ایران کے دیگر 65 تاریخی مقامات کو عالمی ثفافتی ورثے کی فہرست میں شامل کرنیوالا ہے اورامید کرتا ہوں یہ مقامات آنے والے دنوں میں عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ حالیہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، گذشتہ دس مہینوں میں آٹھ ملین سے زائد سیاح مختلف حوالے سے ایران کاسفر کرچکے ہیں جن میں سے چھ لاکھ نے صرف علاج اور صحت کی غرض سے سفر کیا ہے۔میری حکومت سیاحت کے فروغ کے لئے پوری کوشش کر رہی ہے اور پاکستانی بھائیوں کے لئے کچھ ہی دن پہلے الکٹرانیک ویزاجاری کرنا ان کوششوں کا ایک چھوٹا مگر انتہائی اہم حصہ ہے۔

میں ذاتی طور پر انتہائی پرامید ہوں کہ یہ عمل ایران سفر کرنے کی رغبت رکھنے والے پاکستانی سیاحوں کی تعداد بڑھانے میںمددگار ثابت ہوگا۔سیاحت اور دستکاری کے علاوہ ایرانی جامعات میں طلباء کا داخلہ، ایران اور پاکستان کے باہمی تعاون اور صلاحیتوں کے ایک اور باب کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ایرانی جامعات تجربہ کار اساتذہ اور وسیع سہولتوں کی بدولت عالمی درجہ بندی میں نمایاں جگہ حاصل کرچکے ہیں اور ان کا شمار دیگر ملکوں کی کئی جامعات کی بہ نسبت بہتر جامعات میں ہوتا ہے۔

تعلیمی معیار کے علاوہ، ایران میں زندگی گذارنے کے لئے کم اخراجات اور دونوں ملکوں کی ثقافتی اور مذہبی قربت کی طرف اشارہ کرسکتے ہیں جن کی بدولت میڈیکل، انجینیئرنگ اور دیگر شعبوں میں زیر تعلیم عزیز پاکستانی طلباء ایران میں پرسکون زندگی گذار سکتے ہیں۔ امید کرتا ہوں آپ دوستوں کی تعاون سے اس شعبے کے فروغ کے لئے بھی پہلے سے زیادہ کوشش کرپائیں گے۔منعقدہ اجلاس میں حیدرآباد کے میئر سید طیب حسین نے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے ایران کے مختلف شہر سمیت نیشابور کے ساتھ باہمی تعلقات کو فروغ دینے کا خیرمقدم کیا۔اس اجلاس کے موقع پر ایرانی شہر نیشابور اور پاکستانی شہر حیدرآباد کے درمیان سسٹر سیٹی کا جائزہ لیا گیا۔