Live Updates

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے آئین کے آرٹیکل 25 میں ترمیم کا بل متفقہ طور پر منظور کر لیا

مادری زبانوں کے بل پر مزید غور کے لئے سب کمیٹی قائم کر تے ہوئے اردو کے نفاذ کے قومی دن پر متفقہ قرارداد منظور

منگل 25 فروری 2020 15:40

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے آئین کے آرٹیکل ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 فروری2020ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے آئین کے آرٹیکل 25 میں ترمیم کا بل متفقہ طور پر منظور کر لیا جبکہ مادری زبانوں کے بل پر مزید غور کے لئے سب کمیٹی قائم کر تے ہوئے اردو کے نفاذ کے قومی دن پر متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی ۔ منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس میں مسلم لیگ (ن )کے رانا ثناء اللّٰہ خان، سعد رفیق،تحریک انصاف کے امجد نیازی، پیپلز پارٹی کی ڈاکٹر نفیسہ شاہ شریک ہوئیں ۔

امجد علی نے کہاکہ پاکستان بار کونسل سے ابھی تک جواب نہیں آیا، جب تک جواب نہیں آتا اس بل کو ملتوی کیا جائے۔قائمہ کمیٹی نے امجد نیازی کی درخواست پر لیگل پریکٹیشنر اینڈ بار کونسل ترمیمی بل پر بحث آئندہ اجلاس تک موخر کر دی۔

(جاری ہے)

آئین کے آرٹیکل 89 میں ترمیم پر عبدالقادر پٹیل کا بل بھی موخر کر دیا گیا ۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہاکہ میرے بل میں بنیادی حقوق سے متعلق تمام امتیازات کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

قائمہ کمیٹی نے آئین کے آرٹیکل 25 میں ترمیم کا بل متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ بل کی تمام شقوں کی منظوری آئین سے کہیں بھی متصادم نہ ہونے سے مشروط ہوگی۔اجلاس کے دور ان مسلم لیگ (ن )کے رکن کھیسومل داس نے ملک کی مختلف مادری زبانوں کا بل پیش کردیا ،وزارت قانون نے اردو کے علاوہ بھی مادری زبانوں کو قومی زبانیں قرار دینے کی مخالفت کردی۔ سیکرٹری قانون نے کہاکہ اردو قومی زبان ہے اسے ہی وفاق پاکستان میں مرکزی حیثت حاصل ہونی چاہئے۔

پی پی رکن سید نوید قمر نے وزارت قانون سے استفسار کیا کہ بھارت میں کتنی زبانوں کو قومی زبان کا درجہ حاصل ہے۔ سیکرٹری قانون نے کہاکہ بھارت میں ہندی ہی قومی زبان ہے اس کا تلفظ بھی طے کردیا گیا ہوا ہے۔ لیگی رکن چوہدری محمود بشیر ورک نے کہاکہ اردو کسی صوبے کی زبان نہیں یہ چاروں صوبوں اور دنیا میں پاکستان کی پہنچان ہے۔ انہوںنے مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ باربار صوبوں کو جوڑنے والی زبان اردو کو پتہ نہیں کیوں کمزور کرنے کی باتیں ہوتی ہیں۔

محمود بشیر ورک نے کہاکہ بنگلہ دیش میں مادری زبانوں کے نام پر پھیلی آگ کو یہاں نہیں لانا چاہئے۔ ایم کیو ایم نے بھی اردو کے علاوہ مادری زبانوں کو قومی زبانیں قرار دینے کی مخالفت کردی ۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہاکہ دفتری اور ابلاغی زبان اردو ہی ہونی چاہئے۔ نفیسہ شاہ نے کہاکہ دیگر مادری زبانوں کو قومی زبانوں کی درجہ دینا چاہئے۔تحریک انصاف کے رکن لال چند ملہی نے مادری زبانوں کے بل کی حمایت کردی ۔

شیر علی ارباب نے سوال اٹھایاکہ سات مادری زبانوں کو قومی زبانیں قرار دیں گے تو باقی زبانیں کیوں محروم رہیں،پندرہ سال میں اردو کو قومی دفتری زبان کیوں نہ بنایا جاسکا۔ سیکرٹری قانون نے کہاکہ اردو کے عملی نفاذ کا فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا ہے فیصلہ کرے عمل کرنے کو تیار ہیں۔ محمود بشیر ورک نے کہاکہ بل پر پہلی ہوئی بحث دوبارہ دیکھ لی جائے۔

مادری زبانوں کے بل پر مزید غور کے لئے سب کمیٹی قائم کر تے ہوئے اردو کے نفاذ کے قومی دن پر متفقہ قرارداد منظور کرلی ۔قرار داد میں کہاگیاہک اردو کا فی الفور عملی نفاذ یقینی بنایاجائے ،تمام دفاتر میں اردو رائج کی جائے۔قرارداد کے متن کے مطابق تمام مادری زبانوں کی بھی ترویج کی جائے۔ اجلاس میں نیب ترمیمی آرڈیننس پر غور کیا گیا ۔ رانا ثناء اللہ نے کہاکہ سپریم کورٹ کے نیب قانون پر فیصلے کو ایک سال ہوگیا،تاجروں اور بیوروکریٹس کو لچک مل رہی ہے تو اچھا ہے۔

رانا ثنا اللہ نے کہاکہ اسلامی نظریاتی کونسل نیب کی متعدد شقوں کو غیر اسلامی قرار دے چکی ہے،بار ثبوت وعدہ معاف گواہ اور پلی بارگین کو اسلامی نظریاتی کونسل نے غیر اسلامی قرار دیا۔ عالیہ کامران نے کہاکہ نیب ترمیمی آرڈیننس امتیازی قانون ہے،میں اس آرڈیننس کی مخالفت کرتی ہوں۔ سید نوید قمر نے کہاکہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کو تفصیل سے پڑھ لیا جائے،نیب آرڈیننس پر بحث اور مزید غور کے لئے آئندہ اجلاس تک موخر کر دی گئی ۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات