پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین رہا

15 فروری کو پشاور ہائیکورٹ نے ضمانت منظور کی ، محسن داوڑ نے رہائی کی تصدیق کر دی

Salman Javed Bhatti سلمان جاوید بھٹی منگل 25 فروری 2020 16:41

پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین رہا
پشاور (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 25 فروری 2020ء ) پشاور پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کو رہا کر دیا گیا ۔ اردو نیوز کے مطابق رکن قومی اسمبلی و رہنما پشتون تحفظ موومنٹ محسن داوڑ کا کہنا ہے کہ منظور پشتین کو رہا کر دیا گیا ہے۔ منظور پشتین کی تین مقدمات میں ضمانت 15 فروری کو منظور کی گئی تھی۔ اس سے قبل رہنما پشتون تحفظ موومنٹ محسن داوڑ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ منظور پشتین کی تمام کیسز میں ضمانت منظور کر لی گئی ۔

انہوں نے کہا کہ میں ہر اس شخص کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جس نے منظور پشتین کی رہائی کے لیے آواز اٹھائی۔ہماری امن اور انصاف کے لیے طویل جدوجہد ہے۔ ۔پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کو اتوار اور پیر کی درمیانی شب (27جنوری) پشاور کے علاقے شاہین ٹاؤن سے گرفتار کیا گیا۔

(جاری ہے)

پیر کی صبح منظور پشتین کو عدالت میں پیش کیا گیا۔انڈیپنڈنٹ اردو کی رپورٹ کے مطابق پشاور کے تہکال پولیس اسٹیشن کے محرر شیراز کا کہنا تھا کہ منظور پشتین کو رات تقریبا تین بجے تہلکال پولیس نے شاہین ٹاؤن سے گرفتار کیا اور اب وہ پولیس کی تحویل میں ہیں۔

محرر شیراز نے بتایا کہ منظور پشتین کے خلاف ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک مقدمہ درج تھا اور اس سلسلے میں وہ پولیس کو مطلوب تھا۔اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے پی ٹی ایم سربراہ منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے والے تمام گرفتار تمام ملزمان کو ضمانت پر رہا کیا جا چکا ہے۔عدالت نے انہیں رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ریاست کا کام لوگوں کی حفاظت کرنا ہوتا ہے نہ کہ اٴْنھیں بغیر کوئی وجہ بتائے گرفتار کیا جائے انھوں نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کسی کے محب وطن ہونے پر کیسے شک کر سکتے ہیں یہ کیس بہت اہم ہے اس کی تہہ تک جائیں گے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ڈی سی صاحب آپ سے اور موجودہ حکومت سے یہ توقع نہیں تھی کیا آپ نے ایف آئی آر پڑھی ہے،دہشتگردی کی دفعات کس قانون کے تحت لگائی گئی، عدالت نے ڈی سی اسلام آباد اور آئی جی سے آئندہ سماعت تک واقعے کی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ، چیف جسٹس نے ڈی آئی جی سے مکالمہ کیا کہ آپ ریاست کی نمائندگی کر رہیں ہیں اور ریاست کا کام لوگوں کی حفاظت کرنا ہوتا ہے نہ کہ گرفتاری آپ کسی کے محب وطن ہونے پر کیسے شک کر سکتے ہیں آپ کو کیا لگتا ہے کہ آئینی عدالتیں اس معاملے پر آنکھ بند کر دیں گی اس مقدمے کی تہہ تک جائیں گئے،اگر حکومت نے کچھ غلط کیا ہے تو اسے غلط تسلیم کریڈی سی صاحب آپ اور آئی جی ساتھ بیٹھ کر اس معاملے کو دیکھیں آپ کو ایک ہفتے کا وقت دے رہا ہوں اس معاملے کو دیکھیں اور رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی گئی تھی۔