پنجاب حکومت نے میاں نواز شریف کی ضمانت میں توسیع نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے،

فیصلے سے وفاقی حکومت کو آگاہ کیا جا رہا ہے، نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان اور ن لیگی قیادت کے بیانات آپس میں نہیں ملتے، نواز شریف لندن میں ایک دن بھی ہسپتال میں داخل نہیں رہے،نوازشریف کو پیٹ سکین اور بون میرو کروانے کے وعدہ پر بیرون ملک بھجوایاگیا تھا جن کی میڈیکل رپورٹس ان کے ذاتی معالج نے بارہا تقاضے کے باوجود نہیں بھجوائیں صوبائی وزراء راجہ بشارت، فیاض الحسن چوہان اور ڈاکٹر یاسمین راشد کا مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 25 فروری 2020 21:46

پنجاب حکومت نے میاں نواز شریف کی ضمانت میں توسیع نہ دینے کا فیصلہ کیا ..
لاہور۔25 فروری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 فروری2020ء) صوبائی وزراء راجہ بشارت، فیاض الحسن چوہان اور ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے میاں نواز شریف کی ضمانت میں توسیع نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس فیصلے سے وفاقی حکومت کو آگاہ کیا جا رہا ہے، نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان اور پاکستان میں ن لیگی قیادت کے بیانات آپس میں نہیں ملتے۔

نواز شریف لندن میں ایک دن بھی ہسپتال میں داخل نہیں رہے۔نوازشریف کو پیٹ سکین اور بون میرو کروانے کے وعدہ پر بیرون ملک بھجوایاگیا تھا جن کی میڈیکل رپورٹس ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے بارہا تقاضے کے باوجود نہیں بھجوائیں۔ وہ منگل کو پنجاب کابینہ کے اجلاس کے بعد ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر قانون ،پارلیمانی امور و سوشل ویلفیئرراجہ بشارت نے کہا کہ میاں نواز شریف کو کچھ شرائط کے ساتھ 8 ہفتے کی ضمانت ملی تھی اور خصوصی کمیٹی نے مزید 8 ہفتے کا وقت بھی دیا، انہیں یہاں سے تشویشناک حالت میں علاج کے لیے لندن لے جایا گیا لیکن تاحال نہ تو وہ لندن کے کسی ہسپتال میں داخل ہوئے ہیں اور نہ ہی کسی قسم کا آپریشن کرایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خصوصی کمیٹی نے نواز شریف کے معالج ڈاکٹر عدنان سے بھی بیان لیا لیکن ہمیں لندن سے جو رپورٹس بھجوائی گئیں کمیٹی نے ان کا تین دن تک کا جائزہ لیا۔ میڈیکل بورڈ نے میاں نواز شریف کی رپورٹس کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا لہٰذا خصوصی کمیٹی نے ضمانت میں توسیع نہ دینے کی سفارش کی جس سے پنجاب کابینہ نے اتفاق کیا اور قرار دیا کہ ضمانت میں مزید توسیع کا قانونی، اخلاقی اور طبی جواز بھی نہیں بنتا، اب مزید قانونی کارروائی کے لیے وفاقی حکومت کو رپورٹ بھجوائی جا رہی ہے۔

وزیرِ اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان اور پاکستان میں ن لیگی قیادت کے بیانات آپس میں نہیں ملتے۔ گزشتہ دو دن سے رانا ثنا ء اللہ پورے اعتماد کے ساتھ دعویٰ کر رہے تھے کہ 24 تاریخ کو نواز شریف کا آپریشن کیا جائے گا لیکن بیچ چوراہے میں ان کی ہنڈیا پھوٹ گئی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے اپنے خاندان کی سب سے اہم فرد بیگم شمیم شریف کو لندن بلا کر پاکستان میں اپنے ووٹرز اور قیادت کو واضح پیغام دے دیا ہے کہ "ساڈا سجنا دور ٹھکانا، اساں مڑ ایتھے نئیں آنا"۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو ماہ سے ڈاکٹر عدنان اور ن لیگی قیادت کے تمام بیانات آپس میں متصادم ہو کر ن لیگ کی منافقت کا کھلم کھلا اظہار کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتِ پنجاب اس سارے معاملے میں سب سے اہم سٹیک ہولڈر ہے، جس نے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس دیکھ کر یہ فیصلہ کرنا ہے کہ نواز شریف کی پاکستان واپسی کب ہو گی۔ رانا ثناء اللہ کو یہ مغالطہ ہے کہ عدالت نے نواز شریف کی مرضی اور خواہش دیکھ کر ان کی ضمانت میں توسیع یا انہیں پاکستان بلانا ہے۔

فیاض الحسن چوہان نے مزید کہا کہ نواز شریف لندن میں ایک دن بھی ہسپتال میں داخل نہیں رہے۔ لہٰذا حکومتِ پنجاب کا نواز شریف کی ضمانت میں توسیع نہ دینے کا فیصلہ اخلاقی اورسیاسی لحاظ سے بالکل درست ہے۔ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ میاں نوازشریف کی صحت کا سروسز ہسپتال میں پورا خیال رکھاگیا اورپلیٹ لیٹس مناسب مقدار میں ہونے کے بعد سفر کرنے کے قابل ہوئے۔

انہوں نے کہاکہ نوازشریف کو پیٹ سکین اور بون میرو کروانے کے وعدہ پر بیرون ملک بھجوایاگیا تھا جن کی میڈیکل رپورٹس ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے بارہا تقاضے کے باوجود نہیں بھجوائیں۔ڈاکٹرعدنان نے نوازشریف کی ہیماٹالوجی اور پلیٹ لیٹس کی میڈیکل رپورٹس محکمہ صحت کو بھجوانی تھیں اس لئے ہم تووہی میڈیکل رپورٹس کو تسلیم کریں گے جن کے مطابق وہ گذشتہ16 ہفتوں سے صحت یاب ہیں۔

ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ نوازشریف کے بیرون ملک کسی بھی ہسپتال میں داخل نہ ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کو مزید علاج معالجہ کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ڈاکٹر عدنان سے بارہا نوازشریف سے متعلق بیرون ملک ہسپتال کی میڈیکل رپورٹس کا مطالبہ کیاگیا لیکن انہوں نے کوئی پرواہ نہ کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ڈاکٹرز نے نوازشریف کی بیماری کی بالکل صحیح تشخیص کرکے میڈیکل رپورٹس جاری کی تھیں۔

ہم نے کبھی بھی نوازشریف کو علاج معالجہ کیلئے بیرون ملک بھجوانے کی حامی نہیں بھری۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے سروسز ہسپتال میں علاج معالجہ کے دوران روزانہ میڈیا کو ان کی طبی حالت سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ رکھا گیا۔ چہ مگوئیوں کی بجائے میڈیاتک حقائق پر مبنی معلومات فراہم کرنا ہمارا فرض تھا۔ وزیر صحت نے مزیدکہا کہ نوازشریف دل اور شوگر کے پرانے مریض ہیں جو ایک دن میں کوئی بھی ٹھیک نہیں کرسکتا۔

اہم بات یہ ہے کہ نوازشریف یا ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کسی قسم کی مستند میڈیکل رپورٹ نہیں بھجواسکے جس کے علاج معالجہ کیلئے وہ بیرون ملک گئے تھے۔اگر نوازشریف کی بیرون ملک میں بیماری کی تشخیص ہمارے ڈاکٹرز کی تشخیص سے مختلف ہوتی تو وہ میڈیکل رپورٹس ضرور بھجواتے جو نہیں بھجوائی گئیں۔