وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس،14 نکاتی ایجنڈا پر غور

اجلاس میں بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے اطراف میں کابینہ کی ہدایات کی روشنی میں کثیر المنزلہ تعمیرات کی اونچائی کی حد کا تعین کرنے، سید محمد مہر علی شاہ کی بطور پاکستان کمشنربرائے انڈس واٹرز مدت ملازمت میں تین ماہ کی توسیع، دیامر بھاشا ڈیم کی حفاظت پر مامور واپڈا سیکورٹی فورس کے لئے ممنوعہ بور اسلحہ لائسنسز کے اجراء کی بھی منظوری ^ اجلاس کے ایجنڈے میں پہلے نمبر پر توانائی پر بات کی گئی، عالمی معاہدوں کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا لیکن وزارت توانائی نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کیلیے منصوبہ کابینہ کوپیش کیا، وزیراعظم نے کوروناوائرس سے متعلق حکومتی ترجیحات سے کابینہ کو آگاہ کیا،سپریم کورٹ میں زیر سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس پر میڈیا میں وزیرقانون کے حوالے سے بحث چل رہی تھی، وزیراعظم نے وزیر قانون کو بھر پور طریقے سے اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا،وزیراعظم نے کابینہ کے تمام اراکین کو بھارت کے بیانیے کی شکست سے جڑی سفارتی فتح کو رابطے اور مجموعی طور پر اونرشپ لینے کی ہدایات جاری کیں الحمد اللہ ابھی تک پاکستان کرونا وائرس سے محفوظ ہے،سفارتی سطح پر ہونے والی کامیابیاں باعث فخر ہیں،ہماری ترجیح صنعتوں کا فروغ اور کاروباری طبقے کو ہر ممکنہ سہولت فراہم کرنا ہے، وزیراعظم عمران خان ہمسایہ ملک میں جو جھپیاں چل رہی تھیں اس میں مودی کے بیانیے کو شکست ہوئی ہے، نواز شریف بیماری کی حقیقت کھل کر سامنے آگئی وہ بیرون ملک علاج کے لیے گئے لیکن وہ رپورٹس کسی ہسپتال سے بنانے میں ناکام رہے، انہیں اشتہاری قرار دیا جاسکتا ہے ، فردوس عاشق اعوان کی میڈیا بریفنگ

منگل 25 فروری 2020 23:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 فروری2020ء) وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس،14 نکاتی ایجنڈا پر غور کیا گیا،اجلاس کے ایجنڈے میں پہلے نمبر پر توانائی پر بات کی گئی، عالمی معاہدوں کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا لیکن وزارت توانائی نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کیلیے منصوبہ کابینہ کوپیش کیا، وزیراعظم نے کوروناوائرس سے متعلق حکومتی ترجیحات سے کابینہ کو آگاہ کیا،سپریم کورٹ میں زیر سماعت 'جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس پر میڈیا میں وزیرقانون کے حوالے سے بحث چل رہی تھی، وزیراعظم نے وزیر قانون کو بھر پور طریقے سے اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا،وزیراعظم نے کابینہ کے تمام اراکین کو بھارت کے بیانیے کی شکست سے جڑی سفارتی فتح کو رابطے اور مجموعی طور پر اونرشپ لینے کی ہدایات جاری کیں اور ان کامیابیوں کو اجاگر کرنے کی ہدایت کی کہ تمام کابینہ اراکین سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان کے تشخص کو اجاگر کریں' معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بجلی کے نرخوں میں کمی کے لئے کم مدتی اور طویل المدتی اقدامات کے ذریعے عوام کو ریلیف دینے کے لئے اجلاس آج بدھ کے روز وزیراعظم کی صدارت میں منعقد ہوگا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں آئندہ نیول سرچارج ایڈجسمنٹ اور نیلم ہائیڈرل پاور کے ضمن میں پالیسی بنائی جائے گی تاکہ بوجھ عوام پر نہ پڑے۔صدر ٹرمپ کے دورہ بھارت کے دوران پاکستان کی مثبت خارجہ پالیسی اور کوششوں کی وجہ سے بھارتی بیانیے کو شکست ہوئی۔ملک میں پانچویں جماعت تک یکساں تعلیمی نصاب کے نفاذ کے لئے وزارت تعلیم کے کام کی تعریف کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دو نہیں ایک پاکستان کے تصور کی تکمیل ہوگی۔

سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی طرف سے میڈیکل سرٹیفکیٹ کی عدم فراہمی پر حکومت پنجاب انکی ضمانت کی مخالفت کرے گی اور اگر وہ بروقت واپس نہ آئے تو انہیں اشتہاری قرار دیا جائے گا۔قاضی عیسی فائز کے حوالے سے وزیرقانون کے خلاف ہونے والی چہ میگوئیوں اور پروپیگنڈے کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ ہم وزیرقانون کی مکمل حمایت کرتے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق اجلاس کے آغاز میں وزیراعظم نے کرونا وائرس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ الحمد اللہ ابھی تک پاکستان کرونا وائرس سے محفوظ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مختلف ملکوں میں اس وائرس کی موجودگی کی اطلاعات کے پیش نظر ملک میں تمام ممکنہ حفاظتی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں تاکہ ملک کو کرونا وائرس سے محفوظ رکھا جا سکے۔ وزیراعظم نے عالمی سطح پر پاکستان کے ابھرتے ہوئے نئے تشخص اور عالمی رہنماؤں کی جانب سے اس کا واضح اعتراف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سفارتی سطح پر ہونے والی کامیابیاں باعث فخر ہیں۔

ان کامیابیوں کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کا تشخص اور نئے پاکستان کی شناخت سامنے آئے۔ وزیراعظم نے تاجر برادری کی جانب سے توانائی کی قیمتوں کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کا ذکر کرتے ہوئے مشیر تجارت اور وزیر توانائی سے اس معاملے پر بریفنگ لی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے وعدے کے مطابق جون 2019ء تک مقرر کردہ نرخوں پر صنعتوں کو بجلی اور گیس فراہم کی گئی۔

محدود وسائل کے باوجود بجلی اور گیس کے حوالے سے صنعتوں کو طے شدہ مدت تک ریلیف فراہم کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی ترجیحات واضح ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ترجیح صنعتوں کا فروغ اور کاروباری طبقے کو ہر ممکنہ سہولت فراہم کرنا ہے۔ صنعتی ترقی کے فروغ اور برآمدات میں اضافے کے حوالے سے مشیر تجارت نے کابینہ کو بتایا کہ حالیہ اعداد وشمار کے مطابق ملکی برآمدات میں اضافہ سامنے آرہا ہے جوکہ نہایت حوصلہ افزاء ہے۔

وزارت توانائی نے کابینہ کو بجلی کی قیمتوں کے تعین، پس منظر، مختلف صارفین کیلئے موجود شرح اور صنعتوں اور عوام کیلئے بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے کیلئے قلیل المدت اور وسط مدتی لاتحہ عمل سے آگاہ کیا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ2015ء سی2018ء کے دوران جہاں ایک طرف بجلی کی قیمت اوپر جارہی تھی اور بجلی کی پیداوار میں اضافہ کرنے کیلئے کارخانے لگائے جارہے تھے وہاں اس قیمت کو بلوں میں شامل نہیں کیا گیا اور بجلی کی قیمت کو مصنوعی طور پر روکا گیا۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ2018ء تک مختلف مد میں تقریباً پانچ سوارب سے زائد روپے کے بقایاجات اکٹھے ہو چکے تھے۔ ان بقایاجات کے حساب سے بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 5.32روپے اضافہ بنتا تھا، سابق حکومت کی جانب سے 127ارب روپے کی اعلان کردہ سبسڈی کو بھی بجٹ میں شامل نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ سابق حکومت کے آخری سال میں سیاسی مفادات اور الیکشن کو مدنظر رکھتے ہوئے لوڈمنجمنٹ کو آدھا کر دیا گیا جس سے شعبے کے نقصانات میں مزید اضافہ ہوا۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ موجودہ حکومت میں توانائی کے شبعے میں انتظامی اصلاحات کی گئیں۔ چوری کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات کیے گئے، بجلی چوری کی مد میں58387ایف آئی آر کاٹی گئیں۔ گزشتہ ڈیڑھ سال میں بین الاقوامی سطح پر فیول کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کی وجہ سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر تھا۔ اس کے باوجود حکومت نے کمزور اور کم آمدنی والے طبقوں کو اس اضافے سے محفوظ رکھنے کیلئے ایک سے تین سو یونٹس والے صارفین کو سبسڈی فراہم کی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ ایسے صارفین پرسہ ماہی ایڈجسمنٹ کا اطلاق نہیں ہوتا۔ زرعی شبعے کو5.35روپے کے حساب سے بجلی فراہم کی جارہی ہے، برآمدات سے متعلقہ صنعتوں کو ممکنہ حد تک سبسڈی ائزڈریٹس پر بجلی فراہم کی جارہی ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ جب موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا تو اس وقت فی یونٹ چار روپے سے زایدہ بڑھانے کی ضرورت تھی لیکن حکومت کی جانب سے معاشی حالات کو سامنے رکھتے ہوئے اس میں محص 1.27روپے اضافے کی اجازت دی۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ بجلی کی قیمتوں میں استحکام اور ممکنہ حد تک کمی لانے کے حوالے سے مختلف تجاویز زیر غور ہیں۔ آئندہ اٹھارہ ماہ کیلئے بجلی کی قیمتوں میں استحکام کیلئے تجاویز بھی زیر غور ہیں۔ سماجی تحفظ کے حوالے سے حکومت کے اہم پروگرام ’’احسان‘‘ میں پارلیمنٹ کے اراکین کی مشاورت اور احساس پروگرام کے تحت مختلف ایونٹس میں انکی شمولیت کو یقینی بنانے کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کابینہ کو بتایا کہ احساس کے پانچ بڑے پروگرام (کفالت۔

آمدن، بالاسود قرضوں کی فراہمی۔ احساس انڈر گریجویٹ اسکالرشپ پروگرام اور لنگر خانی) کا اجراء کیا جا چکا ہے۔ جبکہ تین بڑے پروگرام کا جلد آغاز کر دیا جائے گا جن میں تحفظ، نشوونما اور احساس ڈیجٹل پروگرام شامل ہیں۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ احساس پروگرام میں ارکان پارلیمنٹ کو شامل کرنے کے حوالے سے ویب اپلیکیشن بنائی گئی ہے جس کی بدولت نہ صرف ہر رکن پارلیمنٹ کو احساس کے ہر پروگرام اور خصوصاً جاری پروگراموں اور ایونٹس کی تفصیلات کی فراہم کی گئی ہیں۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ اس معلومات کو ہر مہینے اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر ثانیہ نے بتایا کہ اس ویب اپلیکیشن کی بدولت اراکین پارلیمنٹ احساس کے مختلف پروگراموں کا حصہ بن سکتے ہیں۔ کابینہ کو مختلف مرحلوں میں احساس پروگرام کے تحت ڈیجٹل سروے کی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے احساس پروگرام کامیابی سے چلانے پر ڈاکٹر ثانیہ نشتر کو مبارکباد دی۔

وزیرواعظم نے کہا کہ احساس پروگرام معاشرے کے سب سے کمزور طبقے کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے، کمزور طبقوں کی معانت کرنا اللہ کا حکم اور ریاست کی ذمہ داری ہے۔کابینہ نے آڈٹ اوورسائٹ بورڈ کے دو ممبران ڈاکٹر طارق حسن اور محترمہ جہاں آراسجاد کے استعفے منظور کرنے اور انکی جگہ عبدالرحمان قریشی اور محترمہ راحت کونین حسن کو بطور ممبر تعینات کرنے کی منظور دی۔

کابینہ نے ایگزم بنک آف پاکستان کے بورڈ ممبران کی تعیناتی کی منظوری دی۔ بورڈ سے ای او، صدر ایگزم بنک آف پاکستان، ایڈیشل فنانس سیکرٹری وزارت خزانہ، اینڈیشل سیکرٹری کامرس ڈویژن، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ جبکہ آزاد اراکین میں ندیم الہیٰ، نوید قاضی اور احمد زبیری شامل ہوں گے۔کابینہ نے پاکستان نیشنل ایجوکیشن پلان2020ء کی بھی منظوری دی اس پلان کا مقصد ملک میں یکساں نصاب کا نفاذ، دینی تعلیم کو مرکزی دھارے میں لانا، سکولوں سے باہر بچوں کو واپس سکولوں میں لانا اور تعلیم بالغان، اسکل فار آل اور اعلیٰ تعلیم میں اصلاحات شامل ہیں۔

کابینہ کو بتایا گیا نیشنل ایجوکیشن پالیسی فریم ورک2018ء میں واضح کیا گیا تھا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ تعلیم کے شعبے میں درپیش چیلنجز میں ملک میں تین مختلف نظام تعلیم کا رواج پایاجانا کئی اضلاع کا ملک کے دیگر حصوں سے پیچھے ہونا اور 22ملین بچوں کو سکولوں سے باہر ہونا شامل ہے جن میں سی12ملین بچیاں ہیں، ملک میں شرح خواندگی 62فیصد ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ پانچویں گریڈ تک کا نصاب تیار کر لیا گیا ہے جسے نیشنل نصاب کونسل کو منظوری کیلئے بھجوا دیا گیا ہے۔

چھٹی سے اٹھویں جماعت کا نصاب مارچ2021ء تک تیار کر لیا جائے گا۔ پڑھانے کے حوالے سے زبان کے بارے میں نشنل کانفرنس کا انعقاد مارچ2020ء میں کیا جائے گا جس مین اس بات پر غور کیا جائے گا کہ تعلیم کی فراہمی کیلئے مادری زبانوں کو کیسے فروغ دیا جا سکتا ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ مارچ2021ء تک ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں پرائمری کی سطح تک ایک ہی نصاب ہوگا۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ مدرسوں میں نظام تعلیم کے حوالے سے اصلاحات میں بھی خاطر خواہ پیش رفت ہوئی ہے۔ اتحاد تنظیم المدارس اس ضمن میں حکومت سے مکمل طور پر تعاون کر رہی ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ بہت جلد تمام مدارس مین یکساں نصاب تعلیم رائج ہوگا۔ مدارس کے بچے بورڈ کے تحت امتحانات دیں گے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ورلڈ بنک کے تعاون سے نظام تعلیم میں تفریق کو ختم کر نے کے لئے پروگرام تشکیل دیا جارہا ہے یہ پروگرام چار سالوں پر محیط ہوگا۔

اس میں بچوں کی لرنگ learningصلاحیتوں میں تفریق ختم کرنے پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے، اس پروگرام میں بچوں کو واپس سکولوں میں لانے پر بھی توجہ دی جارہی ہے، تعلیم بالغان کے حوالے سے سمارٹ فونز کو بروے کار لایا جائے گا۔ کابینہ کو ہنر مند پاکستان پروگرام کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔ اس پروگرام کے تحت ایک لاکھ ستر ہزار بچوں کو ہنر دیا جائے گا۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ انڈر گریجویٹ سے پی ایچ ڈی کی سطح پر تعلیم کے فروغ کے لئے جامع سکالرشپ پروگرام ترتیب دیا جارہا ہے، ہائر ایجوکیشن کے ضمن میں یونیورسٹی کے انتظامی معاملات کے حل اور خصوصاً فلاصلاتی تعلیم کے حوالے سے جدید ٹیکنالوجی کو بروے کار لانے پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ پچاس ہزار طلبا کو سکالرشپ دیا جائے گا۔کابینہ نے نیشنل سیکورٹی ڈویژن کی ذمہ داریوں کے حوالے سے رولز آف بزنس کی متعلقہ شقوں میں بعض ترامیم کی منظوری دی۔

اجلاس میں بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے اطراف میں کابینہ کی ہدایات کی روشنی میں کثیر المنزلہ تعمیرات کی اونچائی کی حد کا تعین کرنے کی بھی منظوری دی۔کابینہ نے سید محمد مہر علی شاہ کی بطور پاکستان کمشنربرائے انڈس واٹرز مدت ملازمت میں تین ماہ کی توسیع کی منظوری دی۔کابینہ نے ہدایت کی کہ مستقل تعیناتی کے لئے عمل کو تیز کیا جائے۔

کابینہ نے دیامر بھاشا ڈیم کی حفاظت پر مامور واپڈا سیکورٹی فورس کے لئے ممنوعہ بور اسلحہ لائسنسز کے اجراء کی بھی منظوری دی۔کابینہ نے سردار محمد اختر مینگل اور ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کے لئے ممنوعہ بور اسلحہ لائسنس کے اجراء کی بھی منظوری دی۔کابینہ نے سکندر خان،ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی بطور جج اسپیشل کورٹ تعیناتی کی منظوری دی۔

کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کی19فروری کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔کابینہ نے صحافیوں اور میڈیا سے وابستہ افراد کے تحفظ کے بل کی منظوری دی۔کابینہ کو معیشت کے حالیہ اعداد وشمار پر بریفنگ دی گئی۔یہ اعداد وشمار ہر ماہ وزیر برائے منصوبہ بندی کی جانب سے کابینہ کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں۔کابینہ کو بتایا گیا کہ مجموعی طور پر معیشت میں مثبت رجحان سامنے آیا ہے جس میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں گروتھ کارجحان سامنے آیا ہے۔ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے اور فارن دائریکٹ انفلو میں گزشتہ ماہ کی طرح بہتری آئی ہے۔کابینہ کو بتایا کہ افراط زر کے حوالے سے مشکلات ہیں تاہم اس میں بہتری کی توقع ہے۔۔ناصر اسلم راجہ