ہندو انتہا پسندوں کا دہلی میں مسجد پر حملہ، ڈاکٹر عارف علوی کی مذمت

اس غارت گری سے بابری مسجد پر حملے کی یاد تازہ ہوگئی، صدر مملکت

منگل 25 فروری 2020 22:20

ہندو انتہا پسندوں کا دہلی میں مسجد پر حملہ، ڈاکٹر عارف علوی کی مذمت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 فروری2020ء) بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کے علاقے اشوک نگر میں ہندو انتہا پسندوں نے مسجد پر دھاوا بول دیا۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز نئی دہلی میں اٴْس وقت فسادات پھوٹ پڑے جب شمال مشرقی علاقوں میں متنازع شہریت کے قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر ہندو انتہا پسندوں نے حملے کیے تھے۔

گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ بھارت کے باوجود شمال مشرقی دہلی میدان جنگ بنا رہا اور انتہاپسند ہندو بلوائیوں نے کئی مکانات، دکانوں اور گاڑیوں کو جلا ڈالا۔گزشتہ روز سے جاری فسادات میں پولیس اہلکار سمیت 11 افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور 130 سے زائد افراد زخمی ہیں۔انہی فسادات کی آڑ میں ہندو بلوائی آپے سے باہر ہوگئے اور دہلی کے علاقے اشوک نگر کی مسجد پر دھاوا بول دیا۔

(جاری ہے)

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ ہندو بلوائیوں کا جتھہ اشوک نگر کی جامع مسجد کے مینار پر چڑھ دوڑا۔کئی افراد نے مینار پر چڑھ کر ہلال کے نشان کو اکھاڑنے کوشش کی جبکہ ساتھ ہی مسجد کے لاؤڈ اسپیکر اتار کر زمین پر پھینک دیے۔اس دوران انتہا پسندوں نے مسجد پر بھارتی ترنگا اور ہندوؤں کی مذہبی علامت سمجھے جانے والا پرچم لہرایا جبکہ اس دوران مسجد میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔

دوسری جانب سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد نے مسجد پر حملے کی مذمت کی ہے اور اسے ’بابری مسجد‘ جیسا سانحہ قرار دیا ہے۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھی اشوک نگر مسجد پر ہندو انتہاپسندوں کے حملے کی مذمت کی اور کہا کہ اس غارت گری سے بابری مسجد پر حملے کی یاد تازہ ہوگئی۔خیال رہے کہ بھارتی اپوزیشن کی جانب سے دہلی فسادات کا ذمہ دار مقامی پولیس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما کپل مشرا کے اشتعال انگیز بیانات کو ٹھہرایا گیا ۔

11 دسمبر 2019 کو بھارتی پارلیمنٹ نے شہریت کا متنازع قانون منظور کیا تھا جس کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی تاہم مسلمانوں کو نہیں۔اس قانون کے ذریعے بھارت میں موجود بڑی تعداد میں آباد بنگلا دیشی مہاجرین کی بے دخلی کا بھی خدشہ ہے۔