سلانوا لی، چاولوں کو زرعی ادویہ کی باقیات سے پاک کرکے برآمدات میں اضافہ ممکن بنایاجاسکتا ہے، زرعی ماہرین

بدھ 26 فروری 2020 13:00

سلانوالی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 فروری2020ء) زرعی ماہرین نے بتایاہے کہ ڈبلیوٹی او کے ضوابط اور دیگر عالمی قوانین کی وجہ سے ایسی اجنا س برآمد نہیں کی جاسکتی جن پر زہروں کے مضراثرات موجود ہوں،چاول پاکستان کیلئے زرمبادلہ کمانے والی اہم فصل ہے چاو ل کی برآمدات میں اضافہ کیلئے چاو ل کے معیار کو بہتر بنانا از حد ضروری ہے، معیار میں بہتری کیلئے دیگر عوامل کے علاو ہ چاو ل کا زہروں کے مضر اثرات سے پاک ہونا بھی ضروری ہے، بلاشبہ حکومت کے متعلقہ ادارے کیڑوں کے غیر کمیائی انسداد کی ٹیکنالوجی کاشت کار و ں میں متعارف کرا کر ایک بڑا فریضہ انجام دے رہے ہیں کیونکہ اس طریقہ سے کسا ن دوست کیڑوں کی لیبارٹریوںمیں افزائش کی جارہی ہے اور کا شت کاروں کو زہروں کے محفوظ اور کم استعمال کیلئے جدید سفارشات سے آگاہ کیاجارہاہے۔

(جاری ہے)

حکومت کی طر ف سے زہروں کے اثرات سے پا ک چاو ل کی پیداوار حاصل کر نے کے اہم معاملہ پر تو جہ حوصلہ افزاء ہے کیونکہ غذائی اجناس پر زہروں کے استعمال کے نقصانا ت کے بارے میں شعوراجاگرکرنے کی اشدضرورت ہے گندم اور چاو ل ہمارے غذائی اجناس ہے گندم کی فصل پر تو کیڑوں کا حملہ شدت سے نہیں ہوتا جس کی وجہ سے زرعی زہروں کے استعمال کی ضرورت پیش نہیں آتی لیکن گندم کی فصل کیلئے بوٹی ما ر زہروں کے استعما ل میں چند برسوںمیں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے جبکہ چاو ل کی فصل پر زرعی زہروں کے اثرا ت کے خاتمے کیلئے کیڑوں کے غیر کمیائی انسداد کے طریقوں کو رواج دینے اور ان کے حیاتیاتی کنٹرو ل پر توجہ دینے کی ضرورت وقت کا تقاضا ہے۔

زرعی ماہرین نے مزیدبتایا کہ کا شت کا رو ں کو اب آگا ہی فراہم کرنا چاہیے کہ کیڑوں اور جڑی بوٹیوں کے انسداد کے غیر کمیائی طریقوں کو فروغ دے کر زہروں کے استعما ل کوکم کیاجاسکتا ہے اور اگر زہروں کا استعما ل نا گزیر ہوتو زہریں کم سے کم اور سفارش کر دہ مقدارمیں استعما ل کی جائیں۔