اقوام متحدہ میں کی گئی میری پیشنگوئی درست ثابت ہوئی، وزیراعظم

کہا تھا بھارت میں خونی فساد کا خدشہ ہے، پاکستان میں تمام غیر مسلموں کو حقوق حاصل ہیں ۔ عمران خان ، دہلی فساد پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی بھی اپنی عوام کو پرسکون رہنے کی ہدایت

Salman Javed Bhatti سلمان جاوید بھٹی بدھ 26 فروری 2020 14:06

اقوام متحدہ میں کی گئی میری پیشنگوئی درست ثابت ہوئی، وزیراعظم
اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 26 فروری 2020ء ) وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر جاری پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کو مساوری حقوق حاصل ہیں۔ پاکستان میں اگر غیر مسلموں یا ان کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔ میں نے اقوام متحدہ میں کھڑے ہو کر بھارت میں اقلیتی مظالم پر فساد برپا ہونے کی پیشگوئی کی تھی ۔

آر ایس اسی کی سوچ نازی ازم سے متاثر ہے۔ ایک ارب سے زائد کی آبادی کا ملک جو ایٹمی طاقت کا حامل ہے اب آر ایس ایس کے زیر سایہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جا رہے تھے اب پورے بھارت کے20کروڑ مسلمانوں پر زمین تنگ کر دی گئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کو اب ایکشن لینا چاہیے۔

(جاری ہے)

جبکہ دوسری جانب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ٹویٹ کرتے ہوئے اپنی عوام کو پیغام دیا ہے کہ پر سکون رہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ایجنسیز تمام معاملے کو باغور دیکھ رہی ہیں۔ اور صورتحال کو نارمل کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ نریندرمودی کا کہنا تھا کہ امن اور اہم آہنگی ہماری اخلاقیات کا مرکز ہے ، اپنے بھائیوں اور بہنوں سے اپیل کرتا ہوں کہ پرسکون رہے.
واضح رہے دہلی میں مودی کی گئی گئی آگ کے بعد 20 افرد قتل ہو چکے ہیں، آر ایس ایس کے غنڈوں کے مسلمانوں پر مظالم جاری ہیں.واضح رہے بھارتی دارلحکومت نئی دہلی میں ہنگامے جاری ہیں اور صورتحال قابو سے باہر ہو گئی ہے۔

وزیراعلیٰ اروند کیجروال نے نئی دہلی میں فوج بلانے کا مطالبہ کر دیا ہے،ان کا کہنا ہےکہ بھارتی پولیس صورتحال پر قابو نہیں پا سکی لہذا فوج کو بلایا جائے۔انہوں نے کہا کہ نئی دہلی میں حالات تشویشناک ہو چکے ہیں۔ کرفیو کے نفاذ اور فوج کی طلبی کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھ رہا ہوں۔ نئی دہلی میں مسلمانوں کے پرامن احتجاج پر شدت پسند ہندوں کے حملوں کے بعد سے صورتحال مزید بگڑ گئی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ شمال مشرقی دہلی میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور پولیس کو شوٹ آن سائٹ کا حکم بھی دے دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے مسلمانوں کا کہنا ہے کہ یہ حکم فسادات کو قابو کرنے کیلئے نہیں بلکہ مسلمانوں کو احتجاج کو زبردستی ختم کروانے کیلئے دیا گیا ہے۔ اس حکم کا مقصد صرف مسلمانوں کے احتجاج کو روکنا اور ان کا قتل عام کرنا ہے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں دریائے جمنا کے دوسری جانب واقع شمال مشرقی علاقوں میں شہریت کے متنازع ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں اور اس قانون کے حامیوں کے مابین ہونے والے پرتشدد واقعات میں 20 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔اتوار سے جاری ہنگاموں میں اب تک درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ۔