نئی دہلی میں سکھ برادری نے مسلمانوں کو پناہ دینا شروع کر دی

سکھوں نے مسلمانوں کے لیے گردوارے کھول دئیے،دلتوں نے بھی مسلمان ہمسایوں کو پناہ دی

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 26 فروری 2020 16:33

نئی دہلی میں سکھ برادری نے مسلمانوں کو پناہ دینا شروع کر دی
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - 26 فروری2020ء) نئی دہلی میں صورتحال تشویشناک ہو گئی ہے۔نئی دہلی میں متنازع شہریت قانون کے خلاف جاری احتجاج اور ہنگاموں کے دوران بھارتی پولیس کی فائرنگ سے مارے جانے والے احتجاجی مظاہرین کی تعداد 20ہو گئی ہے جب کہ 189 افراد زخمی ہو گئے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق نئی دہلی کے گرو تیج بہادر ہسپتال کے ڈائریکٹر سنیل کمار نے بتایا کہ 189زخمیوں میں 60 افراد کو گولیاں لگی ہیں۔

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں مذہبی بنیادوں پر دنگا فساد اور تشدد کا سلسلہ جاری ہے،۔ شمال مشرقی دلی میں بھجن پورہ، جعفرآباد، کراول نگر، موج پور، چاند باغ اور دیال پور جیسے علاقے تشدد سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں جہاں مسلمانوں کی آبادیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

بلوائیوں نے مکانات، گاڑیوں اور دکانوں کو آگ لگانے کے ساتھ ساتھ مار پیٹ کی۔

ان علاقوں میں امتناعی احکامات نافذ کیے گئے ہیں۔یہاں پر مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ایسے میں سکھ برادری متاثرہ دہلی کے مسلمانوں کو پناہ دے رہے ہیں۔اس حوالے سے مصنفہ نیلنجنا رائے نے سماجی رابطے جی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا کہ انہیں اس شہر کے ایک حصے سے خبریں موصول ہوئی ہیں جہاں پر ایک گرودوارے نے اپنے دروازے ہر اس شخص کے لئے کھول دیئے ہیں جسے پناہ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سلیم پور میں دلتوں نے ہجوم کے خلاف سڑکیں بند کردی ، اپنے مسلمان ہمسایوں کو پناہ دی۔پولیس اور سیاستدان اپنا فرض بھول گئے ہیں لیکن لوگوں کا ابھی بھی دل ہے۔
ایک اور صارف نے ٹویٹ کی ہے کہ دہلی میں ایک گردوارے نے ہندوتوا ہجوم سے فرار ہونے والے مسلمان خاندانوں کو پناہ دی ہے۔
۔

جب کہ دوسری جانب شمال مشرقی دہلی میں سکیورٹی اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ان کے مطابق امن و امان کے قیام میں پولیس کا ساتھ سی آر پی ایف اور ایس ایس بی کے نیم فوجی دستے بھی دے رہے ہیں۔ پولیس نے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے تاہم اس کے باوجود منگل کو کچھ علاقوں میں تشدد ہوا ہے۔ میں دہلی کے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ قانون اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔مندیپ رندھاوا نے کہا کہ سماج دشمن عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی گئی ہے اور تحقیقات میں ڈرونز اور سی سی ٹی وی ریکارڈنگ کی مدد بھی لی جا رہی ہے۔بی جے پی کے مقامی رہنما کپل مشرا کے بارے میں مندیپ رندھاوا نے کہا کہ ’تمام چیزوں کی تحقیقات کی جارہی ہیں اور اب تک 20 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔