پاکستان نے ایران کے بعد افغانستان سے بھی تمام آمد و رفت بند کرنے کا عندیہ دے دیا

جامع پلان مرتب ہونے تک ایران کے ساتھ آمد و رفت معطل رہے گی ، ضرورت پڑی تو افغانستان کے بارڈر کیلئے بھی ایران کی طرز پر اقدامات کئے جائیں گے: معاون خصوصی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا

بدھ 26 فروری 2020 22:09

پاکستان نے ایران کے بعد افغانستان سے بھی تمام آمد و رفت بند کرنے کا ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 فروری2020ء) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ چین ،ایران سمیت 30ممالک میں کرونا وائر س تیزی سے پھیل رہا ہے ،اس وقت ایران میں 5ہزار سے زائد زائرین اور 500طالب علم موجود ہیں جامع پلان مرتب ہونے تک ایران کے ساتھ آمد و رفت معطل رہے گی ، فل الحال بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کو کوارنٹائن کرنے کے بجائے انکی معلومات حاصل کی جارہی ہیں جبکہ کسی شخص میں علامات ظاہر ہوں تو اسے ہسپتال منتقل کیا جارہاہے ، پاک ایران سرحدی علاقوںکا دورہ کر کے صورتحال کا جائزہ لونگا۔

یہ بات انہوں نے بدھ کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں پر یس کانفر نس کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر صوبائی وزراء میر ظہور احمد بلیدی ، انجینئر زمرک خان اچکزئی ،سردار عبدالرحمان کھیتران ،ارکان صوبائی اسمبلی مبین خلجی ،دھنیش کمار ، وفاقی سیکرٹری صحت اللہ بخش ملک بھی انکے ہمراہ تھے، ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ چین اور ایران سمیت 30ممالک میں کرونا وائر س پھیل رہا ہے ایران میں اس وقت 5سے 6ہزار زائرین موجود ہیں جبکہ قم میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے 500طالب علم مختلف مدارس اور جامعات میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں وفاقی حکومت نے قومی سطح پر ضابطہ کار بنایا ہے جس کے تحت پاک ایران بارڈر کو تفتان کے مقام پر آمد و رفت کو معطل کردیا گیا ہے بارڈر پر انتظامات کو مربوط بنا نے کے بعد ایران سے آمد و رفت کا سلسلہ بحال کردیا جائیگا ملک کے تمام ایئر پورٹس ، بندگاہوں ، بین القوامی شاہراہوں پر اسیکریننگ کا موثر نظام تشکیل دیا گیا ہے تمام مسافروں سے انکے موبائل نمبر اور پتہ لیا جارہا ہے تا کہ اگر کسی میں شخص میں کرونا وائرس کی علامات ظاہر ہوں تو اسے فوری طبی امداد مہیا کی جا سکے، اسی نظام کے تحت تفتان زاہدان روٹ پر بھی ضابطہ اخلاق تشکیل دیں گے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم مسافر وں کو کوارنٹائن کرنے کے بجائے کسی میں علامات نظر آئیں تو انہیں ہسپتال بھیج رہے ہیں وزیراعلیٰ بلوچستان کے ساتھ اجلاس میں بلوچستان میں کرونا وائر س سے تدارک کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لیا ہے وفاقی حکومت صوبے کو ہرقسم کی معاونت فراہم کریگی ، آج تفتان کا دورہ کرکے خود بھی صورتحال کا جائزہ لونگا جس کے بعد بلوچستان کے حوالے سے ایک جامع پلان تشکیل دیا جائیگا، انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں آئی سولیشن روم بنانے کی بھی تاکید کی ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹا جا سکے ،انہوں نے بتایا کہ اب تک افغانستان میں کرونا وائر س کا صرف ایک کیس رپورٹ ہوا ہے ،ضرورت پڑی تو افغانستا ن کے بارڈر کے لئے بھی ایران کی طرز پر اقدامات کئے جائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان نے ماسک اور دیگر حفاظتی اشیاء کے مہنگے داموں بیچنے پر نوٹس جاری کردیا ہے کسی کو مہنگے داموں ماسک سمیت دیگر اشیاء اضافی داموں فروخت نہیں کرنے دیں گے جبکہ چین کے علاوہ ماسک کی درآمد پر پابند ی عائد کردی گئی ہے حکومت کے پاس ماسک اور حفاظتی سامان موجود ہے ، اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور احمد بلیدی نے کہا کہ ایران میں کرونا وائر س رپورٹ ہونے کے بعد وفاقی اور صوبائی حکومتیں الرٹ اور ملکر کرونا وائر س سے بچائو کے لئے اقدامات کر رہی ہیں ،انہوں نے کہا کہ صوبے کا 900کلو میٹر بارڈر ایران جبکہ 1300کلو میٹر بارڈر افغانستا ن سے ملتا ہے جس میں پانچ آفیشل کراسنگ پوانٹس ایران اور کچھ افغانستان کے ساتھ ہیں جیسے ہی حکومت کو اطلاع ملی صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت سے گزارش کر کے ایف سی کو کسٹم ایکٹ کے تحت اختیارات تفویض کر دئیے ہیںاور تمام بارڈر سیل کر دئیے ہیں ، گوادر کے سمندری راستے بھی بند کئے گئے ہیں ،ایران کے ساتھ ریدیک ، چھالگی ، گپت، چیدگی ،تفتان بارڈرز پر آمد و رفت محدود کرنے کے ساتھ ساتھ مسافروں کو کوارنٹائن کرنے اور فیبرک ہسپتال بنانے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں البتہ بلوچستان کی سرحد ایرانی صوبے سیستان کے ساتھ منسلک ہے جہاں اب تک کوئی کیس بھی رپورٹ نہیں ہوا کچھ لوگ سوشل میڈیا اور اخبارات میں بیانات دیکر خوف و ہراس پھیلانا چاہ رہے ہیں ان سے گزارش ہے کہ وہ ذمہ داری کا مظاہر ہکریں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے مزید اقدامات کریگی جبکہ حکومت نے اپنے تمام وسائل بروئے کار لائیگی ۔