امریکا کاسوشل میڈیا کے لیے نئے قواعد و ضوابط لانے پر تشویش کا اظہار
ایسے اقدامات اظہار رائے کی آزادی اور ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کے لیے دھچکا ہو سکتے ہیں. ایلس ویلز
میاں محمد ندیم جمعرات 27 فروری 2020 11:08
(جاری ہے)
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ایلس ویلز نے کہا کہ امریکہ اس معاملے پر شراکت داروں سے بات چیت کی حوصلہ افزائی کرے گاپاکستان کی وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے نئے قانون کی منظوری دے تھی جس کے تحت سوشل میڈیا کمپنیاں کسی تفتیشی ادارے کی جانب سے کوئی معلومات یا ڈیٹا مانگنے پر فراہم کرنے کی پابند ہوں گی اور خلاف ورزی کی صورت میں بھاری جرمانہ ہو گا.
حکومت کے اس اقدام پر مختلف طبقات کی طرف سے تنقید کی گئی تھی ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے حکومت کو مذہبی منافرت اور قومی مفاد کے نام پر آزادی اظہار کو کنٹرول کرنے کا اختیار حاصل ہو جائے گاصارفین کی جانب سے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے نئے حکومتی قواعد پر سخت ردِ عمل کے باوجود ابتدا میں حکومتی وزراءنے اس اقدام کے دفاع میں بیانات دیے. وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ سوشل میڈیا کو مادر پدر آزاد اور بے لگام نہیں چھوڑا جا سکتاتاہم محتلف حلقوں کی جانب سے سوشل میڈیا کے نئے قواعد پر تنقید کے بعد اب حکومت نے اس پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا ہے.وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے بتایا کہ سوشل میڈیا قواعد کا ابھی اطلاق نہیں ہوا بلکہ اس حوالے سے کابینہ نے صرف رولز کی منظوری دی ہے. انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا قواعد پر اعتراضات کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعظم نے نوٹس لیا ہے فریقین سے سے مشاورت کے بعد سوشل میڈیا کے حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا.خیال رہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے سوشل میڈیا قواعد کے حوالے سے مجوزہ بل پر تحفظات کا اظہار کیا تھا تاہم مخالفت کے باوجود وفاقی کابینہ نے اس کے منظوری دے دی تھی.حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مصدق ملک کہتے ہیں کہ اخبارات اور ٹی وی چینل کی کمر توڑنے کی کوشش کے بعد حکومت اب سوشل میڈیا قواعد کے ذریعے لوگوں سے واٹس ایپ اور ٹوئٹر پر احتجاج کا حق بھی چھیننا چاہتی ہے.نئے قواعد کے تحت رابطے کی تمام سماجی ویب سائٹس کو چھ ماہ میں پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں اپنا دفتر قائم کرنا ہو گا اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں رابطہ افسر بھی تعینات کرنا ہو گا تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور کمپنیوں کو ایک سال میں پاکستان میں اپنے ڈیٹا سرورز بھی بنانا ہوں گے.سوشل میڈیا صارفین کو قومی سلامتی سے متعلق اداروں کے خلاف بات کرنے پر بھی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا اور تمام کمپنیوں کو ریگولیٹ کرنے کے لیے نیشنل کو آرڈینیشن اتھارٹی بھی بنائی جائے گی.پاکستان میں میڈیا کی آزادی کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیموں، بشمول میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی، پاکستان پریس فاو¿نڈیشن، گلوبل نیبرہوڈ فار میڈیا انوویشن، سنٹر فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ انیشییٹوز سمیت دیگر اداروں نے بھی سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کی شدید مخالفت کی تھیان تنظیموں نے خاص طور پر یہ نکتہ اٹھایا کہ ڈیجیٹل میڈیا انڈسٹری کو ریگولیٹ کرنا پیمرا کے دائرہ اختیار سے باہر ہے اور اس سلسلے میں کوئی بھی پالیسی عوام کے منتخب نمائندوں کی طرف سے آنی چاہیے.مزید اہم خبریں
-
ملک سے سیاسی تقسیم اور افراتفری کا خاتمہ چاہتے ہیں، وزیر اعظم
-
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی وکلا سے جیل میں ملاقات کی درخواست نمٹا دی
-
ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والوں کے ساتھ سختی سے پیش آئیں گے،سرفراز بگٹی
-
سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلئے سرخ قالین بچھانے پر پابندی عائد
-
علی امین گنڈا پور نے صوبے میں مستحق افراد کو 1 ارب سے زائد عید پیکیج دینے کی منظوری دیدی
-
تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے عمران خان کے وکلاءکی کارکردگی پر سوالات اٹھا دئیے
-
پی ٹی آئی رہنماءعامر ڈوگر کو عمرے پر جانے کی اجازت مل گئی
-
گوجرانوالہ،سفاک چچا اور چچی کامبینہ طورپربچے پرڈنڈوں سے تشدد،7سالہ بچہ جاں بحق
-
شہبازشریف نے پی پی 164میں ضمنی انتخاب کیلئے رانا راشد منہاس کو پارٹی ٹکٹ جاری کر دیا
-
پی آئی اے پرواز کی خاتون فضائی میزبان کو ٹورنٹوائیرپورٹ پر حراست میں لے لیاگیا
-
بھارت: سیاسی رہنما مختار انصاری کی موت فطری یا 'قتل'؟
-
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیلِ نو کر دی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.