باغبان ماہ مارچ کے دوران آڑو، امرود ، ناشپاتی ،لیچی ،آم اور کھجور نئے پودے لگانے کا عمل مکمل کرکے بہترین نتائج حاصل کرسکتے ہیں، ماہرین ہارٹیکلچر

جمعرات 27 فروری 2020 13:50

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 فروری2020ء) جامعہ زرعیہ فیصل ۱ٓباد کے ماہرین ہارٹیکلچرنے کہاہے کہ پھلدار درختوں کو دوسری خوردنی اجناس کے مقابلہ میں اقتصادی ، غذائی اور آرائشی لحاظ سے فوقیت حاصل ہے جبکہ باغبان ماہ مارچ کے دوران آڑو، امرود ، ناشپاتی ،لیچی ،آم اور کھجور وغیرہ کے نئے پودے لگانے کا عمل مکمل کرکے بہترین نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔

انہوںنے بتایا کہ پاکستان کی آب وہوا تمام قسم کے پھلوں کی کامیاب کاشت کے لیے موزوں ہے تاہم پھل دار پودوں کے لیے زرخیز اور میرا زمین جس میں زیر زمین پانی کی گہرائی 14فٹ سے نیچے ہو زیادہ موزوں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پھلدار پودوں کی کامیاب کاشت کے لیے مناسب روٹ سٹاک پر پیوند شدہ پودوں کا انتخاب انتہائی ضروری ہے مگرپودوں کی عمر ایک تا دو سال اور پیوند کی اونچائی ایک تا ڈیڑھ فٹ ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ پنجاب میں پھل دار پودے عام طورپر مربہ نما طریقے سے لگائے جاتے ہیں کیونکہ یہ آسان ترین طریقہ ہے اور پودوں کے درمیان نلائی یا گوڈی ، تحفظ نباتات اور غذائی ضروریات کی فراہمی آسانی سے ہوسکتی ہے۔انہوںنے کہاکہ پودے لگانے سے ایک ماہ پہلے منتخب شدہ کھیت میں نشانوں والی جگہ پر3فٹ چوڑے اور3 فٹ گہرے گڑھے کھودے جائیں اوران گڑھوں کو 15سے 20دن تک کھلا رکھاجائے پھر ان گڑھوں کو ایک حصہ زمین کی اوپر والی مٹی ایک حصہ بھل والی مٹی اور ایک حصہ پودوں کی گلی سڑی گوبر اور پتوں والی کھاد وغیرہ کو ملا کر بھر دیں۔

انہوںنے کہاکہ باغبان گڑھے بھرنے کے بعد پانی لگائیں اور پودوں کو گاچی سمیت ان گڑھوں میں منتقل کردیں۔انہوںنے کہاکہ اگر پودے بڑے ا دور سے خرید کر لائے گئے ہوں تو ان کو اوپر سے تھوڑا سا کاٹ دیں تاکہ پودے پانی کے زائد اخراج کی وجہ سے سوکھ نہ جائیں۔علاوہ ازیںپودے لگانے کے بعد دو تین دن تک ورزانہ پانی لگائیں اور دراڑیں پیدا ہونے کی صورت میں ہلکی گوڈی کرکے نمی کو محفوظ بنائیں۔

انہوںنے کہاکہ باغبان گوڈی کرتے وقت پودوں کے تنوں کو زخمی ہونے سے بچائیں اور پانی اتنالگائیں کہ وہ پودوں کے تنے کو نہ چھوئے ۔انہوںنے کہاکہ دو تین سال تک پودے کی صحت اور مطلوبہ شکل بنانے پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ پودا بڑا ہو کر پوری طرح سے بارآور ہوسکے ۔انہوںنے کہاکہ نئے پودے لگانے کے بعد مختلف سبزیوں اور پھلی دار اجناس کی کاشت بھی کی جا سکتی ہے تاہم نئے باغات میں جوار ،باجرہ ،دھان، کماد ، گندم اور برسیم وغیرہ کی کاشت سے اجتناب کیا جائے ۔