چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے انسانی حقوق کمیشن کے کردار پر سوال اٹھادئیے

لاپتہ افراد کے حوالے سے بلوچستان حکومت کی رپورٹ من گھڑت اور بے بنیاد ہے، وزارت انسانی حقوق کے حکام کے اعدادوشمار پر کمیٹی ارکان برہم انسانی حقوق کی وزارت نے بلوچستان میں لاپتہ افراد کے حوالے سے ہاتھ کھڑے کرلئے، سارا ملبہ صوبائی حکومت پر ڈال دیا ٹرمپ کی کشمیر سے متعلق بات پر خوش ہونے کی ضرورت نہیں،مسئلہ کشمیر کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر تنقید کی جارہی ہے، حکومت کو مسئلہ کشمیر پر جو اقدامات کرنا تھے، وہ نہیں کئے گئے، بلاول بھٹو زر داری

جمعرات 27 فروری 2020 17:18

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے انسانی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 فروری2020ء) قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی کشمیر سے متعلق بات پر خوش ہونے کی ضرورت نہیں،مسئلہ کشمیر کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر تنقید کی جارہی ہے، حکومت کو مسئلہ کشمیر پر جو اقدامات کرنا تھے، وہ نہیں کئے گئے۔ جمعرات کو قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں اسٹینڈنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کام کرنے والی خواتین سے ہراسانی کے متعلق بل پر غوروخوص کیا گیا ۔

اجلاس میں بچوں کو سزاؤں کے حوالے سے عدالتی نظام میں ترمیم کے معاملے پر بھی بات کی گئی ۔اجلاس میں اسلام آباد کی حدود میں چائلڈ پراٹیکشن کے حوالے سے ترمیم پر بھی گفتگو کی گئی ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کو بجٹ میں انسانی حقوق سے متعلق اسکیموں کا معاملہ بھی درپیش آیا ۔قیدی خواتین کو فنڈز کی فراہمی کا معاملہ بھی قائمہ کمیٹی کے ایجنڈے میں شامل تھا ۔

کمیٹی اراکین نے کہاکہ وفاقی شیریں مزاری اجلاس میں کیوں شریک نہیں ہوئی ۔ حکام وزارت انسانی حقوق نے کہاکہ وفاقی وزیر ملک سے باہر ہیں۔ کمیٹی نے کہاکہ کمیٹی نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے سے متعلق سفارشات دی تھیں، وزارت خارجہ بتائے کہ اس حوالے سے کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔حکام وزارت خارجہ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرنے کے لئے مختلف اقدامات کئے گئے، وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں خطاب بھی کیا،وزیر خارجہ نے مختلف ملکوں کے وزیر خارجہ سے ملاقاتیں کیں، وزیر خارجہ کی جانب سے یو این کو خط بھی لکھا گیا، کشمیر کے مسئلے کو ہر فورم پر اجاگر کیا ہے، یو این سیکرٹری جنرل نے بھی کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا، صدر ٹرمپ نے انڈیا میں ثالثی کا بیان دیا، پانچ اگست کے بعد یو این میں تین مرتبہ کشمیر پر بحث ہوئی۔

کمیٹی ارکان نے حکومتی نمائندوں سے استفسار کیا کہ اسلام آباد: وفاقی وزیر شیریں مزاری اجلاس میں کیوں شریک نہیں ہوئی وزارت انسانی حقوق کے حکام نے وضاحت کی کہ وفاقی وزیر ملک سے باہر ہیں۔ کمیٹی نے کہاکہ کمیٹی نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے سے متعلق سفارشات دی تھیں۔ قائمہ کمیٹی کے اراکین نے استفسار کیاکہ وزارت خارجہ بتائے کہ اس حوالے سے کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔

وزارت خارجہ حکام نے بتایاکہ کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرنے کے لئے مختلف اقدامات کئے گئے۔ چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ وزارت خارجہ کے حکام نے ابھی تک کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے تحریری رپورٹ نہیں دی، مسئلہ کشمیر کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر تنقید کی جارہی ہے، حکومت کو مسئلہ کشمیر پر جو اقدامات کرنا تھے، وہ نہیں کئے گئے، ہم نے بھارت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی عالمی رپورٹس پر دباؤ میں نہیں لیا۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ کشمیریوں کو دوائیں اور کھانے پینے کی اشیاء پہنچانے کیلئے انسانی راہداری کیلئے کوشش کی جائے، یہ بھی تجزیہ کیا جارہا ہے کہ عمران خان کی اقوام متحدہ کی تقریر کے بعد مودی نے انتہائی قدم اٹھایا۔ انہوںنے کہاکہ ٹرمپ کی کشمیر سے متعلق بات پر خوش ہونے کی ضرورت نہیں۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ فلسطینیوں سے دریافت کریں کہ جب ٹرمپ نے ان کے معاملے میں بیان دئیے تو کیا نتائج نکلے۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے انسانی حقوق کمیشن کے کردار پر سوال اٹھادئیے۔ وزارت انسانی حقوق کے حکام نے انسانی حقوق کمیشن کی کوتاہی کا اعتراف کرلیا ۔ بلاول بھٹو زر داری نے استفسار کیاکہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے بعد کیا ان کے خلاف ایکشن لیا جاتا ہے کہ جنہوں نے لاپتہ کیا انسانی حقوق کے حکام نے وضاحت کی کہ لاپتہ افراد ذہنی دباؤ میں ہوتے ہیں تو بازیاب ہونے کے بعد کچھ بتانہیں پاتے۔

چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے ہدایت کی کہ آپ لاپتہ افراد کے حوالے سے یہ بات لکھ کر بلوچستان حکومت کو ارسال کریں ۔لاپتہ افراد کے حوالے سے وزارت انسانی حقوق کے حکام کے اعدادوشمار پر کمیٹی ارکان برہم ہوگئے اور کہاکہ بلوچستان میں پانچ سو نہیں بلکہ پانچ ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں،لاپتہ افراد کے حوالے سے بلوچستان حکومت کی رپورٹ من گھڑت اور بے بنیاد ہے۔

کمیٹی ارکان نے کہاکہ بلوچستان سے خواتین اور سیاسی کارکن تک لاپتہ کیا جارہے ہیں، بلوچستان کوئٹہ سیکریٹریٹ یا زرغون روڈ تک محدود نہیں ہے۔کمیٹی ارکان نے کہاکہ بولان میڈیکل کالج کی طالبات کو حقوق کے مطالبے پر بلوچستان حکومت کی جانب سے ہراساں کیا گیا۔ حکام نے وضاحت کی کہ انسانی حقوق کی وزارت صوبائی حکومتوں کی رپورٹس پر انحصار کرتی ہے۔ انسانی حقوق کی وزارت نے بلوچستان میں لاپتہ افراد کے حوالے سے ہاتھ کھڑے کرلئے، سارا ملبہ صوبائی حکومت پر ڈال دیا۔