کورونا وائرس سے بچنے کے لیے ماسک ضروری نہیں. امریکی ادارہ صحت

پاکستان میں مافیا سرگرم ْکورونا وائرس کی دہشت کو کمائی کا ذریعہ بنالیا ماسکوں کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 27 فروری 2020 18:25

کورونا وائرس سے بچنے کے لیے ماسک ضروری نہیں. امریکی ادارہ صحت
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 فروری۔2020ء) امریکہ کے معتبر اور بااثر سرکاری ادارے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) نے کہا ہے کہ جن افراد کے اندر کورونا وائرس کی علامات نہیں انہیں ماسک پہننے کی ضرورت نہیں ہے‘سی ڈی سی کے مطابق اس وائرس کو روکنے کے لیے تاحال تو کوئی ویکسین نہیں بنائی جا سکی لیکن اس سے بچنے کا واحد طریقہ اس کے مریضوں سے دوری ہے. امریکی ادارے اپنی ویب سائٹ پر ماسک کے استعمال کے بارے میں ہدایات درج ہیں جن کے مطابق سی ڈی سی ان افراد کو ماسک پہننے کا مشورہ نہیں دیتا جو صحت یاب ہیں اور انہیں کوئی بیماری نہیں ہے‘ماسک صرف وہ افراد استعمال کریں جن میں کرونا وائرس کی علامات موجود ہوں، تاکہ وہ اس وائرس کو مزید آگے پھیلنے سے روک سکیں‘فیس ماسک ان اہلکاروں کے لیے بھی ضروری ہیں جو کسی مریض کی دیکھ بھال کر رہے ہیں یا متاثرہ افراد کے قریب ہیں.گذشتہ روز امریکی وزیرصحت ایلکس ایزار نے ایوانِ نمائندگان کی ایک کمیٹی کو بتایا کہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ماسک پہن کر ہر مسئلہ حل ہو جائے گا‘انہوں نے کہا ماسک پہننا دراصل ماسک نہ پہننے کے مقابلے میں بعض اوقات زیادہ نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے کیوں کہ اگر آپ نے ماسک پہنا ہوا ہے اور وہ مناسب طریقے سے فٹ نہیں آ رہا تو آپ بار بار اسے چھوتے ہیں اور اس طرح آپ کا ہاتھ بار بار چہرے سے لگتا ہے جو بیماری پھیلانے کا خطرناک طریقہ ہے کہ آپ بغیر دھلے ہاتھوں سے چہرہ چھوئیں.سی ڈی سی کے مطابق کرونا وائرس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی جا ئیں جیسے وائرس سے متاثرہ افراد سے دور رہیں‘اپنی آنکھوں، ناک اور منہ کو چھونے سے گریز کریں‘بیماری کی صورت میں گھر پر ہی رہیں‘کھانسی اور چھینک کی صورت میں ٹشو استعمال کریں اور ا ستعمال کرنے کے بعد ٹشو کو ضائع کر دیں‘اپنے ہاتھوں کو بار بار 20 سیکنڈ تک صابن سے دھوئیں، خاص طور پر باتھ روم جاتے ہوئے، کھانے سے پہلے، کھانسی یا چھینک اور ناک صاف کرنے کے بعد‘اگر پانی اور صابن دستیاب نہیں تو الکوحل سے بنے سینیٹائزر سے ہاتھ دھوئیں جن میں کم از کم 60 فیصد الکوحل موجود ہو۔

(جاری ہے)

اگر آپ کے ہاتھ گندے ہیں تو انہیں لازماً صابن اور پانی سے دھوئیں.دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کے مطابق بھی ماسک صرف نزلے یا کھانسی کے مریضوں کے لیے ضروری ہے.دوسری جانب پاکستان میں مافیا سرگرم ہوگیا ہے اور کورونا وائرس کی دہشت کو کمائی کا ذریعہ بناتے ہوئے مارکیٹ میں ماسکوں کی قلت پیدا کرکے قیمتوں میں کئی گنا اضافہ کردیا ہے جبکہ حکومتی عہدیداروں اور غیرسرکاری تنظیموں کی جانب سے ذاتی تشہیر کے لیے ماسک تقسیم کرنے کی ویڈیوز اور تصاویر عوام میں مزید خوف پیدا کررہی ہیں.ملک میں کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد لاہور اور کراچی سمیت ملک بھر میں فیس ماسک نایاب ہو گئے ہیں کورونا وائرس سے بچاﺅ کے لیے استعمال ہونے والے ماسک کی خریداری کے لیے بڑے شہروں میں شہری پریشان ہیں جبکہ دکاندار ماسک کی قلت کا ذمہ دار ڈسٹری بیوٹرز کو قرار دے رہے ہیں.کراچی میں کرونا وائرس کے ایک کیس کی تصدیق کے بعد میڈیکل اسٹورز سے ماسک ناپید ہو گئے جبکہ لاہور میں بھی اسی طرح کی صورتحال ہے اور جن علاقوں میں ماسک دستیاب بھی ہیں وہ انتہائی مہنگے فروخت کیے جا رہے ہیں.عام ڈسپوزیبل سرجیکل ماسک کی قیمت 40 روپے تک پہنچ چکی ہے اور ایک ماہ قبل 90 روپے میں ملنے والے 50 سرجیکل ماسک کے پیکٹ کی قیمت 2 ہزار روپے تک جا پہنچی ہے جبکہ دکانداروں نے ماسک کی عدم دستیابی اور بہت زیادہ طلب کے باعث اپنی دکانوں کے باہر ماسک کی عدم موجودگی کے بورڈز لگا دیے ہیں.اسپیشل ماسک این 95 کی قیمت 60 روپے سے بڑھ کر 600 روپے تک پہنچ چکی ہے ماسک کی عدم دستیابی کے حوالے سے دکانداروں کا کہنا ہے کہ کمپنیاں ماسک فراہم نہیں کر رہی ہیں اور یہ تیار ماسک چین برآمد کیے جا رہے ہیں.دوسری جانب شہریوں نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ فیس ماسک کی مارکیٹوں میں دستیابی کو یقینی بنائے کورونا وائرس کے باعث ملک میں فیس ماسک کی عدم دستیابی اور مہنگے فروخت ہونے کی وجہ سے حکومت نے فیس ماسک کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے پارلیمانی سیکرٹری صحت نوشین حامد نے کہا کہ حکومت کی پوری کوشش ہے کہ کورونا وائرس سے بچاﺅ کی اشیاءکی دستیابی کو یقینی بنائے.