دنیا کو اس وقت امن کے سفیروں کی ضرورت ہے ،تمام دنیا کی سول سوسائٹی کو آگے بڑھ کر فسطائیت کا راستہ روکنا چاہیے ، سردار مسعود خان

دنیا کو امن، ترقی اور خوشحالی سے آراستہ کرنے کیلئے کردار ادا کرنا چاہیے، اس وقت مقبوضہ کشمیر میں فسطائیت اور ریاستی دہشت گردی کا دور دورہ ہے، ہندوستان کی نولاکھ افواج نے نہتے کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا کے رکھ دی ہے لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق مسخ کر دئیے گئے ہیں لیکن دنیا خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے،صدر آزاد کشمیر

جمعرات 27 فروری 2020 19:22

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 فروری2020ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعودخان نے کہا ہے کہ دنیا کو اس وقت امن کے سفیروں کی ضرورت ہے اور تمام دنیا کی سول سوسائٹی کو آگے بڑھ کر فسطائیت کا راستہ روکنا چاہیے اور دنیا کو امن، ترقی اور خوشحالی سے اراستہ کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں فسطائیت اور ریاستی دہشت گردی کا دور دورہ ہے۔

ہندوستان کی نولاکھ افواج نے نہتے کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا کے رکھ دی ہے ان کی زبانوں پر تالہ بندی کر دی گئی ہے۔ لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق مسخ کر دئیے گے ہیں لیکن دنیا خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل پیس لیڈرز کو ہم پاکستان اور آزادکشمیر میں خوش آمدید کہتے ہیں اور ان کے جذبے کو سراہتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہارصدر آزاد جموں وکشمیر نے انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل پیس لیڈرز کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔

جنہوں نے محمد عطاء الرحمان چیئرمین انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل پیس لیڈرز کی قیادت میں جموں وکشمیر ہائوس میں صدر آزاد کشمیر سے ملاقات کی اور انہیں اپنے دورے کے اغراض و مقاصد سے روشناس کرایا۔ وفد میں لیڈی مایا ، مسز ساجدہ نواب، ستارہ شوکت،نجمہ شاہین،نورجہاں اصغر، محمد امیر الشہاب، چہتری ہیپو گیلی، پروفیسر سرفراز کریجو، خدیجہ ملک شامل تھے جن کا تعلق برطانیہ، فرانس، سعودی عرب، سنکا پور ، سری لنکا اور پاکستان سے تھا۔

صدر نے وفد کا شکریہ ادا کیا اور انہیں خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر صدر آزادکشمیر نے کہا کہ آج انسانیت کو درپیش مشترکہ خطرے نے آپ سب کو جو مختلف ممالک، مذاہب، رنگ و نسل سے تعلق رکھتے ہیں انہیں ایک جذبے کے تحت ایک بڑے کاز کے لئے یہاں لایا ہے جس پر ہم آپ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ صدر نے وفد کو بتایا کہ وہ برطانیہ ،یورپی ممالک، امریکہ اور دنیا کے دیگرممالک میں جانے کا موقع ملتا رہتا ہے اور ابھی حال ہی میں وہ برطانیہ میں گے تھے جہاں ان کی مختلف ممبرپارلیمنٹرین سے ملاقاتیں ہوئی تھیں اور ان سے تبادلہ خیال کا موقع ملا تھا۔

صدر آزادکشمیر نے کہا کہ کوآج چند مشترکہ عالمی چیلنجز کا سامنا ہے جس میں موسمیاتی تبدیلی، غربت کا خاتمہ ، Women Empowermentشامل ہیں۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ آج ورلڈ آرڈر کو کچھ طاقتیں غلط استعمال کر رہی ہیں اور انسانیت اور انسانی حقوق کو پس پشت ڈال کر اپنے معاشی مفادات کا تحفظ کر رہی ہیں جس کا عملی مظاہرہ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کو نظر انداز کرتے ہوئے ہندوستان کو کھلی چھٹی دینے سے صاف عیاں ہے۔

اور ہندوستان دنیا کی بڑی طاقتوں کے ساتھ اپنے معاشی تعلقات کو ایک ڈھال کی طور پر استعمال کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں انسانیت اور انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔ آج بین الاقوامی سول سوسائٹی اور دنیا کے امن خواہاں لوگوں کو آگے بڑھ کر ان طاقتوں کے دوہرے معیار کو روکنا ہو گا۔ صدرآزادکشمیر نے کہا کہ یہ کتنی ستم ظریفی ہے کہ پوری دنیا کے مسلمانوں کو آج دیوار کے ساتھ لگایا جا رہا ہے انہیں فسطائیت کا سامنا ہے۔

سردار مسعود خان نے وفد کو مزید بتایا کہ آج مقبوضہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو ایک سنگین صورتحال کا سامنا ہے ادھر لوگوں کی بنیادی آزادیاں چھین لی گئی ہیں۔ نقل و حرکت پر پابندی ہے۔ پیلٹ گن کے بے جا استعمال سے ہزاروں لوگوں کو مکمل اور جزوی طور پر اندھا بنا دیا گیا ہے۔ بارہ سے چودہ سال کے نوجوان لڑکوں کو ہندوستانی افواج نے ہزاروں کی تعداد میں اغوا کر لیا ہے۔

خواتین کی آبروریزی روزہ مرہ کا معمول بن چکا ہے۔ پبلک سیفٹی ایکٹ اور آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ جیسے کالے قوانین کا نفاذ کر کے نو لاکھ ہندوستانی افواج نہتے کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ ڈھا رہی ہے۔ ایسے حالات میں آپ کو سب کو ان کشمیریوں کی آواز بن کر مردہ عالمی ضمیر کو جھنجوڑنا ہو گا۔صدر ٹرمپ کے حالیہ دورہ بھارت کا زکر کرتے ہوئے صدر مسعود نے کہا کہ بھارت نے امریکہ کے ساتھ اسلحہ اور تجارت کا معاہدہ کر کے مقبوضہ جموں وکشمیر میں اپنے جنگی جرائم چھپانے کی غرض سے گویا ایک دیوار تعمیر کر دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ دیوار بالکل ایسے ہی ہے جیسے صدر ٹرمپ کے دورے سے پہلے اس نے ہندوستان کی غربت (کچی آبادیاں) چھپانے کے لئے ایک دیوار تعمیر کی تھی تاکہ صدر ٹرمپ کی نگاہ ان کچی بستیوں اور جھونپڑیوں پر نہ پڑے جوائیرپورٹ سے آتے ہوئے اس کے قافلے کے راستے میں آتی تھیں۔ صدر نے مزید کہا کہ لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ سے آزادکشمیر کے پرامن لوگوں کے جان و مال کا بے دریغ نقصان کیا جا رہا ہے۔

لہذ سب سے زیادہ آج ہمیں امن کے سفیروں اور ایسے رہنمائوں کی ضرورت ہے ۔ صدر آزادکشمیر نے وفد کو بتایا کہ آزادکشمیر میں لوگوں کو مکمل شہری آزادیاں حاصل ہیں اور یہاں انسانی حقوق کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے۔ لوگ امن کے ساتھ اپنی شخصی آزادیوں سے زندگی بسر کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر میں پانچ سرکاری جامعات ہیں ، تین میڈیکل کالج ہیں ، درجنوں دیگر کالجز اور سینکڑوں سکولز موجود ہیں۔

روڈ کا بہترین انفراسٹرکچر موجود ہے اور ہم تعلیم، صحت، زراعت،سیر وسیاحت کو مزید ترقی دینے کے لئے شب وروز کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر معدنیات سے بھی مالا مال ہے اور یہاں بہترین قیمتی پتھر موجود ہیں۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر نے کہا کہ برطانیہ میں دس لاکھ پاکستانی اور کشمیری تارکین وطن موجود ہیں اور ابھی دس سے زائد ممبر پارلیمنٹرین بھی پاکستانی اور کشمیری النسل منتخب ہوئے ہیں یہ سب لوگ کشمیر کاز کے لئے زبردست کام کر رہے ہیں اور اپنے ملک کے لئے زرمبادلہ بھیج رہے ہیں جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔

صدر نے کہا کہ وہ اکثر اپنے چھ نکات کا ذکر کرتے رہتے ہیں کہ ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد قائم رکھنا چاہیے تارکین وطن کو مزید متحرک کرنا چاہیے ۔ ہندوستان کی سول سوسائٹی کو اپروچ کرنا چاہیے۔ جدید ذرائع ابلاغ کو استعمال کرتے ہوئے ہندوستانی مظالم کو آشکار کرنا چاہیے۔ صدر آزادکشمیر نے مزید کہا کہ آج پاکستان اور آزادکشمیر کے ہمارے طلبا و طالبات پوری دنیا میں سائنس و ٹیکنالوجی کے جدید شعبوں جس میں مصنوعی ذہانت، بائیو انجینئرنگ، کرپٹو کرنسی ، روباٹکس شامل ہیں ان شعبوں میں زیور تعلیم آراستہ ہو رہے ہیں۔

ہم چاہتے ہیں کہ ہم ریاست کو اندر سلیکون ویلی میں تبدیل کریں اور یہ تمام جدید مضامین یہاں ہی پڑھائے جائیں اور یہاں ریسرچ کا کام کیا جائے۔ صدر نے ایک اورسوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت آزادکشمیر میں بہت سارے بیرونی ممالک مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور باالخصوص ہائیڈرو پاور سیکٹر میں چائنہ سرفہرست ہے۔ علاوہ ازیں فرانس، ترکی، سعودیہ عرب، متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ وقتوں میں جلد ہی ملائشیا بھی آزادکشمیر میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرے گا۔ صدر نے اس امر پر خوشی کا اظہار کیا کہ یہ وفد آزادکشمیر کا دورہ کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر ایک خوبصورت اور سرسبز وشاداب علاقہ ہے اور وہاں کے لوگ بھی انتہائی مہمان نواز ہیں۔آخر میں وفد کے تمام ممبران نے صدر آزادکشمیر کو یقین دلایا کہ وہ سب کشمیر کاز کے لئے کام کریں گے اور اپنے اپنے ملکوں میں حکومتوں اور لوگوں کو مسئلہ کشمیر سلسلے میں متحرک کریںگے۔

اس موقع پر وفد کے سربراہ مسٹر عطاء الرحمان نے کہا کہ وہ اور ان کا وفد امن کے سفیر بن کر آئے ہیں اور وہ ہر فورم پر کشمیر یوں کو آزادی دلوانے کے لئے اپنی انتھک کاوشیں جاری رکھیں گے ۔ شاہ عبد الطیف یونیورسٹی خیرپور کے پروفیسرسرفراز کریجو نے تجویز پیش کی کہ ان کی یونیورسٹی آزادکشمیر حکومت سے مل کر باہمی Collaborationسے کشمیر کاز کے لئے کام کریں گے اور انہوں صدر آزادکشمیر کو اپنی یونیورسٹی میں طلبہ سے مخاطب ہونے کی دعوت بھی دی۔ وفد کی ایک اہم رکن مسز چیتری ہیپو گیلی نے جو کہ سنگا پور سے تشریف لائی تھیں انہوں نے آزادکشمیر میں انوسٹمنٹ اور مختلف معاشی اور خوشحالی کے منصوبے شروع کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا جس پر صدر آزادکشمیر نے ان کا شکریہ ادا کیا۔