صوبائی وزیر ملک نعمان احمد لنگڑیال کی پیسٹی سائیڈز کانفرنس2020ء میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت

پیسٹی سائیڈز کے معیار، ریگولیٹری معاملات اور انڈسٹری کے دیگرمسائل کو مل بیٹھ کر حل کریں گے ةپنجاب حکومت محکمہ زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے پر عزم ہی: ملک نعمان احمد لنگڑیال

جمعرات 27 فروری 2020 23:15

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 فروری2020ء) صوبائی وزیر زراعت ملک نعمان احمد لنگڑیال نے کہا ہے کہ پنجاب پیسٹی سائیڈزکانفرنس2020ء میں تمام اسٹیک ہولڈرزایک چھت تلے جمع ہیں جس سے پیسٹی سائیڈز کے معیار،ریگولیٹری معاملات اور اس سے متعلق انڈسٹری کے دیگر مسائل کو مل بیٹھ کر حل کرنے کا موقع ملا ہے۔اس کانفرنس سے کاشتکاروں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پبلک اور پر ائیویٹ سیکٹر ایک پیج پر ہوں گے ۔

یہ بات انہوں نے زراعت ہاؤس لاہور میں منعقدہ پنجاب پیسٹی سائیڈز کانفرنس 2020 ء میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت کے دوران کہی۔کانفرنس میں سیکرٹری زراعت پنجاب واصف خورشید، ایڈیشنل سیکرٹری ٹاسک فورس زراعت رانا علی ارشد اورڈائریکٹر جنرل زراعت(توسیع) سمیت متعلقہ ٰ افسران اور پیسٹی سائیڈز کمپنیوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر صوبائی وزیرملک نعمان لنگڑیال نے بتایا کہ صوبہ بھر میں اس وقت176پیسٹی سائیڈ انسپکٹرزرعی زہروں کے معیار کو چیک کرنے کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں لیکن پھر بھی زرعی زہروں سے متعلق کسانوں کی شکایات اپنی جگہ موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے برسرِ اقتدار آتے ہی وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی ہدایت پر زرعی ٹاسک فورس کے ذریعے صوبہ بھر میں جعلی و غیر معیاری زرعی ادویات و کھادوں کے کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ زرعی ٹاسک فورس نے اب تک قریباً15کروڑ روپے مالیت کی جعلی و غیر معیاری زرعی ادویات و کھادوں کو ضبط کیا اور اس جُرم میں ملوث افراد کے خلاف ایف آئی آرز درج کرائی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ کاشتکاروں کی سہولت کیلئے’’کمپلینٹ منجمنٹ سسٹم‘‘کا اجراء کیاگیا۔عوام جعلی زرعی مداخل فروخت کرنے والے عناصر کے خلاف بذریعہ ایس ایم ایس/ واٹس ایپ پر فون نمبر0300-2955539پر شکایات درج کروا سکتے ہیں۔صوبائی وزیر نے اس عزم کاعادہ کیا کہ ایسے تمام عناصر کے خلاف اطلاع موصول ہونے کی24 گھنٹے کے اندر کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

سیکرٹری زراعت پنجاب واصف خورشید نے اس موقع پر کہا کہ پیسٹی سائیڈز کا استعمال پاکستان میں 1954میں شروع ہوا۔ اس وقت پیسٹی سائیڈز کا کاروباری حجم 67بلین روپے سے زیادہ ہے۔پیسٹی سائیڈز کا استعمال پنجاب میں 88.3فیصد، سندھ میں 8.2فیصد اور خیبر پختونخواہ ا ور بلوچستان میں 2.8فیصد ہے۔انہوں نے بتایا کہ جہاں زرعی زہروں کے استعمال سے فصلوں کے پیداواری نقصانات کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے وہاں زرعی زہروں کے استعمال سے ماحولیاتی آلودگی، کیڑوں بیماریوں میں قوت مدافعت، خوردنی اجناس پر زہروں کی باقیات، دوست کیڑوں میں کمی، نئے کیڑے و بیماریوں کا ظاہر ہونا وغیرہ جیسے مسائل نے بھی جنم لیاہے۔

ان مسائل کے حل کیلئے کسانوں کی تربیت و رہنمائی محکمہ زراعت اور پیسٹی سائیڈز انڈسٹری کی ذمہ داری ہے