شامی افواج کے حملے کے بعد ترک فوج کی بھرپور جوابی کارروائی

ترک افواج کی جوابی کارروائی میں شامی افواج کے ٹھکانوں پر گولہ باری، زمین اور فضاء سے حملے۔ ترک حکام

Kamran Haider Ashar کامران حیدر اشعر جمعہ 28 فروری 2020 05:59

شامی افواج کے حملے کے بعد ترک فوج کی بھرپور جوابی کارروائی
ادلب ((اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 فروری 2020ء) شامی افواج کے حملے میں بھاری جانی نقصان اٹھانے کے بعد ترک فوج کی بھرپور جوابی کارروائی ۔ ترک افواج کی جوابی کارروائی میں شامی افواج کے ٹھکانوں پر گولہ باری، زمین اور فضاء سے حملے۔
تفصیلات کے مطابق شامی افواج کے حملے میں بھاری جانی نقصان اٹھانے کے بعد ترک فوج کی بھرپور جوابی کارروائی جاری ہے۔

ترک حکام کے مطابق ترک افواج کی جانب سے شامی افواج کے ٹھکانوں پر گولہ باری کی جا رہی ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق ترک فوج نے جوابی کارروائی میں روس نواز شامی فوجی کے ملٹری کنوے کو بھی تباہ کر دیا ہے۔ خبر ایجنسی کے مطابق ترک حکام نے بتایا ہے کہ ترک فوج شامی فوجی اڈوں پر زمین اور فضاء سے حملے کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

مزید تفصیلات کے مطابق شام کےعلاقےادلب میں شامی افواج کی جانب فضائی حملے میں 29 ترک فوجی جاں بحق ہوئے ہیں۔

حملے کے بعد صدر رجب طیب اردوان کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا جس میں وزراء اور فوجی حکام نے شرکت کی۔
ترک فوج پر ہونے والے خوفناک فضائی حملے کے نتیجے 29 ترک فوجیوں کے جاں بحق ہونے کے علاوہ 36 کے قریب ترک فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔
معروف ترک اخبار صبا نے بتایا کہ ترک صدر کی زیر صدارت انقرہ میں قومی سلامتی کا ہنگامی اجلاس جاری ہے جس میں اعلیٰ عہدیدار شریک ہیں۔

خبر ایجنسی کے مطابق ترک حکام نے بتایا کہ ادلب کے علاقے میں تعینات ترک فوجیوں پر ہونے والا حملہ شامی افواج نے کیا ہے۔ تازہ صورت حال کے مطابق شامی فوج اپنے اتحادی روس کی فضائیہ کی مدد سے شامی علاقے ادلب پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیے فیصلہ کن لڑائی لڑ رہی ہے اور اس لڑائی میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران اس صوبے میں متعدد قصبوں اور دیہات پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ترک صدر رجب طیب ایردوان نے کہا تھا کہ ترک فوج ادلب میں شامی فورسز کو ان کی چوکیوں سے رواں ہفتے پسپا کر دے گا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا جب شامی فورسز روسی فضائیہ مدد سے ادلب میں پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس عسکری پیش قدمی کی وجہ سے شامی صوبے ادلب سے قریب ایک ملین افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے جبکہ ترکی اس خطے میں باغیوں کی امداد کے لیے اپنے سینکڑوں فوجی تعینات کر چکا ہے۔