ڈبلیو ایچ او نے کرونا کو عالمی وباءقراردینے پر غور شروع کردیا

امریکی ریاست کیلی فورنیا میں کورونا وائرس کے مزید 33 کیسز کی تصدیق

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 28 فروری 2020 10:19

ڈبلیو ایچ او نے کرونا کو عالمی وباءقراردینے پر غور شروع کردیا
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 فروری۔2020ء) امریکی ریاست کیلی فورنیا میں کورونا وائرس کے مزید 33 کیسز کی تصدیق کردی گئی ہے. کیلی فورنیا کے گورنر کا کہنا ہے کہ 33 افراد کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں، ان میں 5 افراد ریاست سے جاچکے ہیں، جبکہ مختلف کمرشل پروازوں سے آنے والے 8400 افراد کی مانیٹرنگ جاری ہے.واضح رہے کہ ریاست کیلی فورنیا میںکورونا وائرس کاپہلا مقامی کیس بدھ کو رپورٹ ہوا تھا، جس کے بعد بیماری کا وباءکی صورت اختیار کرنے کا خدشہ ہے‘امریکا کے سرکاری سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینٹیشن کی(سی ڈی سی) جانب سے جاری کرتے ہوئے کہا کہ عام لوگوں کے لیے فوری خطرہ تو اب بھی زیادہ نہیں، مگر کورونا وائرس امریکا میں اپنے پاﺅں پھیلا سکتا ہے.

(جاری ہے)

خیال رہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کو کووڈ 19 کا نام دیا گیا ہے‘سی ڈی سی کے نیشنل سینٹر فار امیونیزائشن اینڈ ریسیپیرٹری ڈیزیز کی ڈائریکٹر نینسی میسونیئر نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ ہم اس ملک میں اس وائرس کو کمیونٹی کی سطح پر پھیلتے ہوئے دیکھیں گے اب بس یہ سوال ہے کہ ایسا کب تک ہوگا.سی ڈی سی کی جانب سے وائرس کی وباءپھیلنے کی صورت میں شہروں، کمپنیوں اور سکولوں کے حوالے سے اقدامات کی منصوبہ بندی کرلی گئی ہے نینسی میسونیئر نے بتایا ہم امریکی عوام سے ہمارے ساتھ مل کر کام کرنے کا کہہ رہے ہیں تاکہ حالات کے لیے تیار رہ سکیں، اب وقت ہے کہ کمپنیاں، ہسپتال، کمیونٹیز، اسکولں اور لوگ اس وائرس کے لیے تیاری کرلیں.

کورونا وائرس سے متعدد ممالک میں اب تک 81 ہزار سے زائد متاثر جبکہ 27 سو سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں، چین میں اس کے پھیلاﺅ کی رفتار میں کمی آئی ہے مگر اٹلی، جنوبی کوریا اور جاپان میں یہ تیزی سے پھیلنے لگا ہے ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں کورونا وائرس کے حوالے سے ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان بھی کیا گیا ہے‘شہر کے میئر نے یہ اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا مقصد اس علاقے میں وائرس کے پھیلاﺅکے حوالے سے تیار ہونا ہے.ادھرکورونا وائرس کے خوف کے سبب امریکی اسٹاک مارکیٹ 9 سال کی بدترین سطح پر گر گئی، ایس اینڈ پی فائیو ہنڈرڈ 4 اعشاریہ 4 فیصد گر گیا .

دوسری جانب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے کورونا وائرس کو عالمی وباءقرار دینے پر غور شروع کردیا ہے‘وائر س پھیلنے کے ایبدائی دنوں میں ہی ڈبلیو ایچ او نے انٹرنیشنل ہیلتھ ایمرجنسی کے نفاذ پر غور شروع کیا تھا تو دنیا کی بڑی معاشی طاقتوں نے دھونس دھاندلی سے عالمی ادارے کو ایسا اقدام اٹھانے سے روک دیا تھا . ڈبلیو ایچ او سمیت اقوام متحدہ سے منسلک ادارے بڑی معاشی طاقتوں‘کاروباری اداروں ‘عالمی کارپوریشنزاور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے چندوں سے چلتے ہیں اس لیے انہیں ان کی جانب سے بلیک میلنگ کا سامنا بھی رہتا ہے ‘ابتدائی ایام میں امریکا‘یورپ سمیت دیگر عالمی معاشی طاقتوں کا خیال تھا کہ عالمی ایمرجنسی کے نفاذ سے سٹاک مارکیٹیوں پر منفی اثرات ہونگے بعدازاں عالمی طاقتوں کو قائل کرنے کے بعد ڈبلیو ایچ او نے انٹرنیشنل ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا مگر اس کا دائر کار انہتائی محدود تھا.عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس گیبرییسس کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا فیصلہ کن نقطے پر پہنچ چکی ہے اور عالمی وبا بن سکتی ہے ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا کے کئی ممالک اس وائرس کے پھیلاﺅ سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں.

ٹیڈروس کا کہنا ہے کہ جو کچھ دنیا میں ہو رہا ہے اس وقت سب سے بڑی تشویش ہے‘انہوں نے حکومتوں سے اس وائرس کے خلاف فوری اور ہنگامی اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے.انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت نازک صورتحال سے دوچار ہیں جب ہمارے اس کے نمٹنے کے طریقے کی وجہ سے یہ وبا کسی بھی رخ میں جا سکتی ہے‘یہ ڈرنے کا وقت نہیں ہے یہ وقت انفیکشن سے بچاﺅ کے لیے عملی اقدامات کرنے اور زندگیاں بچانے کا ہے.