ٹرمپ کی بھارت میں کی گئی عمران خان کی تعریف پاکستان کو بھاری پڑے گی

دہلی میں ٹرمپ کی کانفرنس سے واضح ہے کہ امریکا کو آزاد کشمیر پر بھارتی پالیسی پر اعتراض نہیں،مودی کے سامنے عمران کو دوست قرار دے کر ٹرمپ نے رسک لیا کیونکہ اس کے پسِ پردہ بہت کچھ چل رہا ہے۔نعیمہ احمد

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 28 فروری 2020 17:40

ٹرمپ کی بھارت میں کی گئی عمران خان کی تعریف پاکستان کو بھاری پڑے گی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار-28فروری2020ء) سینئرصحافی نعیمہ احمد انڈیپنڈنٹ اردو پر لکھے گئے اپنے ایک آرٹیکل میں لکھتی ہیں کہ ٹرمپ کے دورہ بھارت سے جہاں مودی کی چھپن انچ کی چھاتی مزید پھول گئی ہے وہیں عمران خان کی چھاتی کے زیرو بم میڈیا پر بھاری پڑ رہے ہیں۔ٹرمپ تو واپس چلے گئے لیکن بھارتی میڈیا اب تک سوگ میں ہے اور پاکستانی میڈیا شہنائی بجا رہا ہے۔

دونوں ملک ٹرمپ سے خوش ہیں کیونکہ انہوں نے اس نازک ترین دور میں دونوں رہنماؤں کا مان اور سمان رکھا۔مودی کے سامنے عمران خان کو دوست قرار دینا آسان نہیں تھا، مگر ٹرمپ نے یہ رسک لے لیا۔بعض دانشور اس کے پیچھے کسی پالیسی کا عندیہ دیتے ہیں جس کا ادراک صرف ان تین رہنماؤں کو ہے۔عالمی میڈیا سے وابستہ ایک تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ پسِ پردہ کچھ اور چل رہا ہے۔

(جاری ہے)

جس کے دو رس نتائج مرتب ہونے کا امکان ہے۔شاید بھارت اتنا متاثر نہ ہو البتہ پاکستان پھر کسی شکنجے میں پھنسنے والا ہے،۔امریکہ نے جہاں گذشتہ سال 5 اگست کے کشمیر کے بارے میں بھارتی فیصلے کی خاموشی سے تائید کی ہے وہیں آزاد کشمیر پر بھارتی پالیسی پر اعتراض بھی نہیں کیا۔اور یہ پالیسی نہ صرف اس خطے کی تاریخ بلکہ جغرافیہ بھی تبدیل کر سکتی ہے۔

جس کو پاکستان اب تک غیر سنجیدہ بیان تک ہی سمجھ بیٹھا ہے،مودی نے اس پالیسی کا اعلان کیا ہے کہ وہ کوئی دوسر ایڈونچر ضرور کریں گے۔اگر کوئی ٹرمپ کی دہلی میں پریس کانفرنس میں کشمیر مسئلے کے حل کی جانب کوئی امید رکھتا تھا تو وہ احمقوں کی دنیا میں رہتا ہے۔پریس کانفرنس کا مقصد محض یہ پیغام دینا تگا کہ مودی مذہبی شخص ہے اور مذہبی آزادی پر یقین رکھتا ہے۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی سرزمین پر وزیراعظم پاکستان عمران خان کی تعریفوں کے پل باندھتے ہوئے انہیں ایک اچھا انسان قرار دے د یا تھا۔