امریکا اورافغان حکومت کا مستقبل میں تعاون جاری رکھنےکا معاہدہ ہوگیا

افغانستان میں پائیدارامن کیلئے امن معاہدہ ہونے جا رہا ہے، پاکستان اور دیگر برادرممالک کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ افغان صدر اشرف غنی کی پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 29 فروری 2020 17:53

امریکا اورافغان حکومت کا مستقبل میں تعاون جاری رکھنےکا معاہدہ ہوگیا
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 فروری 2020ء) افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ امریکا اور افغان حکومت کا مستقبل میں تعاون جاری رکھنے کا معاہدہ ہوگیا، پائیدار امن کیلئے امن معاہدہ ہونے جا رہا ہے، امن معاہدے کے بعد افغان، امریکا اور نیٹو کے درمیان موجود معاہدے قابل عمل رہیں گے، پاکستان اور دیگر برادرممالک کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

کابل میں افغان صدر اشرف غنی پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ پریس کانفرنس میں افغان چیف ایگزیکٹوعبداللہ عبداللہ اورنیٹو کےسیکرٹری جنرل بھی موجود تھے۔  افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ امریکا اور افغان حکومت کا مستقبل میں تعاون جاری رکھنے کا معاہدہ ہوگیا، دنیا کی سکیورٹی اور ہماری آزادی کی وجہ سے ہم اتحادی بنے۔

(جاری ہے)

امن معاہدے کے بعد افغانستان میں موجود غیرملکی فوج افغان افواج کوتربیت دے گی۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پائیدار امن کیلئے امن معاہدہ ہونے جا رہا ہے۔ افغانستان کا ہر شہری افغان امن عمل میں شامل ہوگا۔ افغانستان کے عوام نے امن کیلئے بہت قربانیاں دی ہیں۔ نائن الیون کے بعد دہشتگردی کیخلاف نبردآزما ہیں، تمام فریقین معاہدے کی پاسداری کریں گے، معاہدے میں تعاون اور کردار ادا کرنے پر امریکی وزیردفاع کے مشکور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور دیگر برادرممالک کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ سربراہ نیٹوافواج نے کہا کہ افغانستان حکومت کی معاونت جاری رکھیں گے۔ فوجی انخلاء امریکا کے طالبا ن کے ساتھ معاہدے پر منحصر ہے۔ دوسری جانب امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدے پر دستخط ہوگئے۔ جس سے دونوں میں 19 سالہ جنگ کا خاتمہ ہوگیا ہے۔ افغان امن معاہدہ امریکا اورامارات اسلامیہ کے درمیان ہوا۔

امریکا کی طرف سے زلمے خلیل زاد اور افغان طالبان کی طرف سے ملا عبدالغنی برادر نے معاہدے پر دستخط کیے۔ امریکا اورافغان حکومت کے مشترکہ اعلامیہ کے مطابق افغانستان سے امریکی افواج 14 ماہ میں مکمل انخلا کریں گی۔ منصوبہ طالبان کی جانب سے امن معاہدے کی پاسداری سے مشروط ہوگا۔ دوحہ میں امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے اعلان کیا ہے کہ امریکا اور طالبان دہائیوں سے جاری تنازعات کوختم کررہے ہیں۔

امن کیلئے زلمے خلیل زاد کا کردار قابل تعریف ہے۔ امن کے بعد افغانیوں کو اپنے مستقبل کا تعین کرنا ہے۔ طالبان کی جانب سے معاہدہ امن کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔آج امن کی فتح ہوئی ہے۔ امن کیلئے امریکی اور افغان فورسز نے مل کر کام کیا۔ افغان طالبان کی طرف سے ملا عبدالغنی برادر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی امارات امریکا کے ساتھ معاہدے پر عملدرآمد کا عزم کیے ہوئے ہے۔

ہم تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں۔ ہم سب افغانستان اور افغان عوام کی ترقی و خوشحالی چاہتے ہیں۔ تمام افغان گروپوں کو کہتا ہوں ایک مکمل اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے اکٹھے ہوں۔ اسی طرح معاہدہ ہونے سے قبل قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ اچھے تعلقات سب کے مفادات میں ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ افغان مسئلے کے پرامن حل کی حمایت کی ہے۔

طالبان ترجمان سہیل شاہین نے اپنے بیان میں کہا کہ افغانستان کیلئے فخرکی بات ہے کہ 20 سال بعد مسئلے کا پرامن حل ہو رہا ہے، معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد ہم آگے چلیں گے۔ سہیل شاہین نے بتایا کہ سات روز میں افغانستان میں کوئی بڑا واقعہ نہیں ہوا، ہم چاہتے ہیں افغانستان امن کا گہوارہ بنے اور تجارت بھی ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمسایہ ملک ہے، پاکستان سے ثقافتی، تاریخی تعلقات ہیں،40 سال سے 40 لاکھ افغان باشندے پاکستان میں تھے،جبکہ اب بھی پاکستان میں 20 لاکھ افغان مہاجرین ہیں۔ سہیل شاہین نے کہا کہ روسی مداخلت کیوقت بھی پاکستان کا کردار رہا، ہم پاکستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔