طالبان حکومت آنے سے ہی افغانستان میں امن آئیگا اور یہی امریکا چاہتا ہے: عمران یعقوب خان

افغانستان پر جتنے لوگوں نے آج تک قبضہ کرنے کی کوشش کی وہ کامیاب نہیں ہو ئے، افغان ایک جنگجو قوم ہے، بلکہ افغانستا ن کے اندر دوسے تین قومیں ہیں اور ہر ایک کو الگ سپورٹ حاصل ہے: سینئر صحافی کا دعویٰ

Usama Ch اسامہ چوہدری اتوار 1 مارچ 2020 11:11

طالبان حکومت آنے سے ہی افغانستان میں امن آئیگا اور یہی امریکا چاہتا ..
اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 1 مارچ 2020) : ایک نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے سینئر صحافی عمران یعقوب خان کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت آنے سے ہی افغانستان میں امن آئیگا اور یہی امریکا چاہتا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ افغانستان پر جتنے لوگوں نے آج تک قبضہ کرنے کی کوشش کی وہ کامیاب نہیں ہو ئے، افغان ایک جنگجو قوم ہے، بلکہ افغانستا ن کے اندر دوسے تین قومیں ہیں اور ہر ایک کو الگ سپورٹ حاصل ہے۔

انھوں نے کہا کہ افغانستان نے بھی قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن انکو بھی شکست ہوئی، اگر افغانستان میں جنگ جاری رہتی ہے تو اسکا نقصان پاکستان کو ہو گا اس لیے پاکستان نے وہاں امن کی کوشش کی۔ انھوں نے کہا کہ افغانستان میں امن اسی وقت قائم ہوسکتا ہے جب وہاں طالبان کی حکومت ہو اور یہی امریکا بھی چاہتا ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے سینئر تجزیہ نگار ظفر ہلالی کا کہنا تھا 14 ماہ کے اندر امریکہ کو افغانستان سے نکل جانا چاہیے اور نگران حکومت بننی چاہیے ، اگر 14 ماہ میں نگران حکومت نہیں بنی پھر امریکہ تو چلا جائے گا پھر اشرف غنی کیسے بچے گا؟ وہ ایک پتلا ہے بس۔

واضع رہے کہ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کی کامیابی کے بعد قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ ممکنہ طور پر اشرف غنی حکومت کا خاتمہ ہو جائے گا۔ کچھ روز قبل قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ افغان طالبان کے ڈپٹی کمانڈر سراج الدین حقانی افغانستان کے نئے سربراہ بن سکتے ہیں، تاہم اس حوالے سے افغان طالبان نے کوئی اعلان نہیں کیا۔

اب خارجہ امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں نئی حکومت کے قیام کا فیصلہ اگلے 14 ماہ کے دوران ہو ہوگا۔افغان امن معاہدہ ہونے کے بعد انٹرا افغان ڈائیلاگ کا آغاز ہو گا، جس کے تحت افغانستان کی اندرونی فورسز کو 14 ماہ کے اندر ملک میں حکومت کے قیام کے حوالے سے کسی حتمی فیصلے پر پہنچنا ہوگا۔ خارجہ امور کے ماہرین کے مطابق موجودہ افغان صدر اشرف غنی کیلئے حکومت بچانا مشکل ہے۔

اشرف غنی حکومت اب تک افغانستان کے اکثریتی علاقوں پر اپنا کنٹرول قائم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اشرف غنی حکومت افغانستان کے چند ہی علاقوں پر کنٹرول رکھتی ہے، اس لیے اس حکومت کو برقرار رہنا بظاہر مشکل نظر آتا ہے۔ تاہم اس حوالے سے حتمی صورتحال آنے والے چند ماہ کے دوران ہی واضح ہوگی۔ یہاں واضح رہے کہ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدے پر دستخط ہوگئے۔

افغان امن معاہدہ امریکا اورامارات اسلامیہ کے درمیان ہوا۔ امریکا کی طرف سے زلمے خلیل زاد اور افغان طالبان کی طرف سے ملا عبدالغنی برادر نے معاہدے پر دستخط کیے۔ امریکا اورافغان حکومت کے مشترکہ اعلامیہ کے مطابق افغانستان سے امریکی افواج 14 ماہ میں مکمل انخلا کریں گی۔ منصوبہ طالبان کی جانب سے امن معاہدے کی پاسداری سے مشروط ہوگا۔