بحیثیت قوم ہماری کورونا وائرس کے خطرے پر قابو پانے کی تیاری کمزور ، غیر منظم اور قومی رہنمائی کے بغیر ہے، وزیراعلیٰ سندھ

ہم ’’کورونا وائرس‘‘ کا سامنا کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں کیونکہ صوبوں ، خاص طور پر سندھ کو اکیلا چھوڑ دیاگیا ہے کہ وہ جو چاہے فیصلہ کرے

جمعرات 12 مارچ 2020 23:44

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مارچ2020ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ بحیثیت قوم ہماری کورونا وائرس کے خطرے پر قابو پانے کی تیاری کمزور ، غیر منظم اور قومی رہنمائی کے بغیر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ’’کورونا وائرس‘‘ کا سامنا کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں کیونکہ صوبوں ، خاص طور پر سندھ کو اکیلا چھوڑ دیاگیا ہے کہ وہ جو چاہے فیصلہ کرے مگر وفاقی حکومت کی طرف سے کوئی رہنمائی نہیں ہے اور یہ خطرناک ہے۔

یہ بات انہوں نے جمعرات کو وزیراعلی ہاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کے ساتھ اجلاس میں شرکت کے دوران کہی۔ وزیر اعلی سندھ کی معاونت وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو ، چیف سیکرٹری ممتاز شاہ ، مشیر قانون مرتضی وہاب ، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو ، سیکرٹری صحت ڈاکٹر زاہد عباسی ،آغا خان اسپتال کے پروفیسر ڈاکٹر فیصل نے کی ۔

(جاری ہے)

مراد علی شاہ نے کہا کہ ہزاروں افراد پاکستان کے ہوائی اڈوں پر لینڈ کر رہے ہیں اور ہمارے سسٹم نے ان کی تشخیص نہیں کی یہاں تک کہ اگر ان میں سے کسی کو انفلوئنزا یا بخار کی علامات بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا پتہ اس وقت چلا جب انہیں ہوائی اڈے سے کلیئر کردیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں 14 کیسز کا انکشاف ہوا ہے کیوں کہ ان کی ٹیم سفری تاریخ رکھنے والے افراد کو چیک کررہی تھی یہاں تک کہ ان افراد کے ساتھ رابطے میں رہنے والوں تک کو چیک کیاگیا۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ وہ سرحدوں کی بندش ، تعلیمی اداروں کی بندش یا ائیر پورٹ پر چیکنگ کے سخت انتظامات، قرنطینہ کے انتظامات، تفتان سے ملک کے بالائی حصوں تک زائرین کا سفر کے حوالے سے چند فیصلے قومی سطح پر لینے ہوں گے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صرف سندھ اور بلوچستان میں تعلیمی ادارے بند ہیں اور ہم بھی تنہا ایسے فیصلے لے رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان سے 2683 زائرین بلوچستان کے بارڈر تفتان میں قرنطینہ میں ہیں ، ان میں سے 853 کا تعلق سندھ سے ہیاور وہ جمعہ کی شام سے ہی صوبے میں پہنچنا شروع کردیں گے۔وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ سندھ کے 932 زائرین کی نشاندہی ہوچکی ہے اور وہ سب ایران میں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تفتان میں 2683 زائرین میں سے 853 کا تعلق سندھ سے ہے اور ان کے قافلے کل شام سے پہنچنا شروع ہوجائیں گے جس کے لئے سکھر میں ضروری انتظامات کیے گئے ہیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک سندھ حکومت نے مشتبہ افراد کے 198 ٹیسٹ کروائے ہیں ، ان میں سے 184 کو منفی اور 14 کو مثبت قرار دیا گیا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ تمام 14 کیسز باہر سے آنے والوں کے ہیں اور یہاں کوئی بھی مقامی سطح پر کیس سامنے نہیں آیاہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 14 کیسز میں سے 8 شام کی سفری تاریخ کی رکھتے ہیں ، تین دبئی، برطانیہ اور تین ایران کے سفر کی تاریخ رکھتے ہیں لیکن ایران کے علاوہ دیگر ممالک سے بھی بہت سے آنے والے مسافروں کی بھی جانچ پڑتال کی گئی ہے،انہوں نے ایک سوال کیا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ہمارے صحت سے متعلق پیشہ ور افراد جو کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے امور کو دیکھ رہے ہیں ان کو بھی خطرہ ہے اور ان کے لئے کوئی قومی رہنمائی نہیں ہے۔ انہوں نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ ہوائی اڈوں پر زیرو ٹالرینس کی پالیسی اپنائے اور سندھ آنے والے تمام مسافروں کو چاہیے کہ انہیں گھروں پر 14 دنوں کے لیے قرنطینہ میں رہنے کا مشورہ دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ نگرانی کو مزید سخت کردینا چاہیے اور آئیسولیشن اورقرنطینہ کے مراکز کی گنجائش کو بھی بڑھانا چاہئے۔وزیراعلی سندھ نے وفاقی حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ کمیونٹی کی شمولیت کے لئے ماس میڈیا آگاہی مہم شروع کریں اور کثیر الجہتی ٹیم ورک کی اشد ضرورت ہے۔وزیر اعظم کے صحت کے معاون خصوصی نے بتایا کہ (کل) جمعہ کو ایک اور اجلاس ہوگا جس میں اہم فیصلے کیے جائیں گے۔

ٹاسک فورس کا اجلاس: وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت ہونے والی 15 ویں ٹاسک فورس کے اجلاس میں یہ انکشاف کیا گیا کہ سندھ حکومت کی ٹیم نے ایئرپورٹ حکام کی حمایت سے بدھ کے روز 3063 مسافروں کی جانچ کی ، ان میں سے ایک مشتبہ شخص پایا گیا۔ متاثرہ شخص کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ یہ مسافر عراق سے واپس آیا تھا۔وزیر اعلی سندھ نے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ وہ مسافروں کا اندراج کریں اورسفر کرنے والوں سے ہیلتھ کارڈ / ٹریول کارڈ اکٹھا کریں اور انہیں ڈیٹا بیس میں رکھیں۔

انہوں نے چیف سکریٹری کو ایئرپورٹ پر کم از کم آٹھ ڈیٹا انٹری آپریٹرز کی تعیناتی کی ہدایت کی۔وزیر اعلی سندھ کو بتایا گیا کہ اب تک پورے سندھ میں کام کرنے والے سرکاری اسپتالوں میں نمونیا اور بخار کے 1874 مریضوں کے اعداد و شمار شیئر کیے گئے ہیں جبکہ نجی اسپتالوں نے 702 مریضوں کی ایک فہرست دی ہے۔جمعرات کو محکمہ صحت نے 33 ٹیسٹ کیے اور تمام ٹیسٹ منفی ثابت ہوئے۔کمشنر سکھر نے وزیر اعلی سندھ کو بتایا کہ دو مشتبہ افراد پائے گئے ہیں اور ان کی ضروری طبی تفتیش ہو رہی ہے۔وزیراعلی سندھ نے کمشنر کراچی کو بلوچستان کے علاقے تفتان سے آنے والے تمام زائرین کی جانچ کی ہدایت کی۔ انہوں نے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ وہ اس مقصد کے لئے ٹیسٹنگ کٹس کو بندوبست کریں۔