سپریم کورٹ ، راؤ انوار کیخلاف 444 ماورائے عدالت قتل پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر کیس نمٹا دیا

بدھ 18 مارچ 2020 23:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 مارچ2020ء) سپریم کورٹ نے راؤ انوار کیخلاف 444 ماورائے عدالت قتل پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر کیس نمٹا دیا ہے ۔ کیس کی سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ۔دران سماعت درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی نے موقف اپنایا کہ 444 قتل کی بات سندھ پولیس کی رپورٹ میںسامنے آئی ہے ،تمام ریکارڈ بھی سندھ پولیس کے پاس ہے عدالت نوٹس جاری کر سکتی ہے،عدالت معاملے انکوائری کرائے سب سامنے آ جائے گا،نقیب اللہ محسود کے والد بھی دراخواست گزار ہیں، نقیب اللہ کے قتل پر سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنائی،نقیب اللہ کے والد انتقال کر گئے، پیروی ان کے ورثاء کر رہے ہیں، یہعوامی مفاد کا مقدمہ ہے جو سپریم کورٹ پہلے بھی سن چکی۔

(جاری ہے)

جسٹس مشیر عالم نے اس موقع پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا کوئی درخواست گزار ماورائے عدالت قتل کا براہ راست متاثرہ ہی راؤ انوار گرفتار ہوئے، ٹرائل چل رہا ہے عدالت اب مزید کیا کری رائو انوار پر 444 ماورائے عدالت قتل کا کیا ثبوت ہی کیا درخواست گزاروں کو قتل ہونے والوں کے نام پتا ہیں مبینہ طور پر قتل ہونے والوں کے نام تک آپکو معلوم نہیں،مرنے والوں کا اتنا درد ہے تو نام بھی پتا ہونا چاہیے تھے،معاملہ پرسندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیوں نہیں کیا عوامی مفاد کا کیس تب ہوتا جب متاثرہ افراد خود سامنے آتے۔

جسٹس یحیٰ آفریدی نے اک موقع پر کہا کہ فوجداری مقدمات میں اعلیٰ عدلیہ کو احتیاط سے کام لینا چاہیے،اعلی عدلیہ کی آبزرویشنز سے فوجداری کیس پر بہت اثر پڑتا ہے۔بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر معاملہ نمٹادیا ہے ۔۔توصیف