انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی ہماری زندگیاں خطرے میں ڈال رہی ہے، اتھیلیٹس انٹر نیشنل اولمپکس ایسوسی ایشن پر برہم

انسانیت کو درپیش موجودہ بحران کی صورتحال میں اولمپکس کی گورننگ باڈی کا فیصلہ غیر ذمہ دارانہ ہے، ایتھلیٹس کی گفتگو

جمعرات 19 مارچ 2020 14:09

ٹوکیو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2020ء) دنیا بھر میں کورونا وائرس کے سبب کھیلوں کے مقابلے منسوخ ہونے کے باوجود اولمپکس کے انعقاد کے حوالے کوئی حتمی اعلان نہ کیے جانے پر ایتھلیٹس نے انٹرنیشنل اولمپکس ایسوسی ایشن پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق اولمپکس کا انعقاد رواں سال جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں ہونا ہے اور 24 جولائی سے دنیا کے سب سے بڑے کھیلوں کے مقابلے شیڈول ہیں، تاہم دنیا بھر میں کھیلوں کے مقابلے منسوخ ہونے کے باوجود ابھی تک اولمپکس کے التوا کے حوالے سے کوئی اعلان سامنے نہیں آیا جس کے سبب دنیا بھر کے ایتھلیٹس بے چینی کا شکار ہیں۔

دنیا بھر کے 150 سے زائد ممالک میں کورونا وائرس پھیلنے کے سبب کئی ملکوں نے حفاظتی اقدامات کے تحت لاک ڈاؤن کردیا ہے اور بڑے بڑے کھلاڑی وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور بچاؤ کے لیے حفاظتی تدابیر کے طور پر قرنطینہ میں چلے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

تاہم اس خطرناک صورتحال میں بھی اولمپکس کے انعقاد کے حوالے سے کوئی اعلان نہ کیے جانے کے سبب ایتھلیٹس اپنی جان خطرے میں ڈال کر ٹریننگ کرنے پر مجبور ہیں۔

یونان کی اولمپک چمپئن قطرینا اسٹفنیدی نے کہا کہ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی ہماری زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے کیونکہ اس صورتحال میں ہمارے لیے ٹریننگ ناممکن ہو گئی ہے اس کے جواب میں انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ ایک غیر معمولی صورتحال ہے جس کے لیے غیر معمولی حل کی ضرورت ہے، انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کھیل کی شفافیت اور ایتھلیٹس کی صحت کو یقینی بناتے ہوئے ایک ایسا حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ جس سے ایتھلیٹس پر کم سے کم منفی اثرات مرتب ہوں۔

انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں کوئی بھی حل آئیڈیل نہیں۔2016 کے ریو اولمپکس میں سونے کا تمغہ جیتنے والی ایتھلیٹ قطرینا اسٹفنیدی نے کہا کہ انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی ہماری، ہمارے اہلخانہ اور عوام کی صحت کو خطرے میں ڈالنا چاہتی ہے، آپ آئندہ چار ماہ میں نہیں بلکہ اس وقت ہماری زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔27 سالہ ورلڈ چمپئن جانسن تھامسن نے کہا کہ وہ فرانس میں لاک ڈاؤن کے سبب اب وہاں سے واپس لوٹ رہی ہیں تاکہ برطانیہ میں ٹریننگ کر سکیں۔

دنیا بھر میں سنگین حالات کے پیش نظر جہاں تمام کھیلوں کے مقابلے منسوخ کر دئیے گئے ہیں وہیں اولمپکس منتظمین اب بھی عالمی کھیلوں کے انعقاد کے لیے پرامید ہیں۔ جانسن تھامسن نے کہا کہ انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی کی ہدایات انتہائی پریشان کن ہیں کیونکہ وہ ایتھلیٹس کی ٹریننگ کے لیے حوصلہ افزائی کر رہی ہے لیکن حکومت نے جِم، عوامی مقامات اور ٹریننگ کی جگہوں کو بند کر کے ہمیں گھر میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں خود کو دباؤ میں محسوس کر رہی ہوں کیونکہ مجھے اپنے روز مرہ کے معمولات برقرار رکھتے ہوئے ٹریننگ کرنی پڑ رہی ہے جو اس وقت ناممکن ہے۔ادھر انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی کی رکن ہیلی ویکن ہیسر نے بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انسانیت کو درپیش موجودہ بحران کی صورتحال میں اولمپکس کی گورننگ باڈی کا فیصلہ غیر ذمہ دارانہ ہے۔

انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ ایتھلیٹس اپنی پوری قوت کے ساتھ اولمپکس کی تیاری جاری رکھیں گے۔2019 کی ورلڈ چمپئن شپ کی 5 ہزار میٹر کی دوڑ میں برطانیہ کی نمائندگی کرنے والی ایتھلیٹ جیسیکا جڈ نے کہا کہ ہم کس طرح سے اپنی تیاریاں جاری رکھ سکتے ہیں، کوئی ہمیں بتائے گا کہ حالات کب تک معمول پر آئیں گے۔اولمپکس میں تقریباً 11 ہزار ایتھلیٹس کی شرکت متوقع ہے اور 25 اگست سے شروع ہونے والے پیرالمپکس میں 4 ہزار 400 ایتھلیٹس کی شرکت کا امکان ہے۔

یاد رہے کہ 1896 میں شروع ہونے والے جدید اولمپکس کو صرف جنگ کے دنوں میں منسوخ کیا گیا اور چند مواقع پر مختلف ملکوں کے بائیکاٹ کے باوجود اولمپکس منعقد ہوئے۔اس سے قبل آخری مرتبہ جنگ عظیم دوم کے باعث 1940 میں اولمپکس منسوخ کیے گئے تھے اور اس وقت بھی اولمپکس کا انعقاد ٹوکیو میں ہی ہونا تھا۔خیال رہے کہ جاپان اب تک اولمپکس کے انعقاد کے سلسلے میں کم از کم 12.6 ارب ڈالر خرچ کر چکا ہے لیکن سرکاری آڈٹ رپورٹ کا کہنا تھا کہ اولمپکس کی تیاری پر اس سے بھی دگنی رقم خرچ کی گئی ہے۔