بھارت کورونا وائرس کی وباء کو مدنظر رکھتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں 228 یوم سے جاری لاک ڈائون ختم کرے، پاکستان

اس مشکل وقت میں عوامی آگاہی اور تحفظ کیلئے میڈیا کا کردار انتہائی اہم ہے، چیلنج پر اجتماعی کوششوں سے ہی قابو پایا جا سکتا ہے، صدر مملکت کے دورہ کا مقصد چین کے ساتھ اظہار یکجہتی تھا، ترجمان دفتر خارجہ

جمعرات 19 مارچ 2020 23:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 مارچ2020ء) پاکستان نے بھارتی فورسز کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں بیگناہ کشمیریوں پر وحشیانہ مظالم کی مذمت کرتے ہوئے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ کورونا وائرس کی وبائ کو مدنظر رکھتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں 228 دنوں سے جاری لاک ڈائون ختم کرے۔ جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے مقبوضہ کشمیر میں بیگناہ کشمیریوں پر مظالم کی مذمت کی اور کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے کیسز کی رپورٹس کے حوالہ سے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈائون فوراً ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

۷ ترجمان نے بیرون ممالک تمام پاکستانی کمیونیٹیز پر بھی زور دیا ہے کہ وہ مقامی اتھارٹی کی ایڈوائزری کے مطابق اپنی اور دیگر لوگوں کی حفاظت کیلئے غیر ضروری سفر اور سماجی رابطوں سے پرہیز کریں۔

(جاری ہے)

معمول کے مطابق بریفنگ کورونا وائرس کی روک تھام کی کوششوں کے سلسلے میں رپورٹرز کے بغیر منعقد ہوئی جبکہ سوال و جواب کا سلسلہ ای میل کے ذریعے جاری رکھا گیا۔

ترجمان نے کہا کہ اس مشکل وقت میں عوامی آگاہی اور سیفٹی کیلئے میڈیا کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس چیلنج پر صرف اجتماعی کوششوں سے ہی قابو پایا جا سکتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ کورونا وائرس تیزی سی پھیل رہا ہے جبکہ حکومت اور دیگر سٹیک ہولڈرز شہریوں کے تحفظ کیلئے تمام میکنزم اور سسٹم کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ دفتر خارجہ نے بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے مختار ناموں کی تصدیق کے سوا تمام قونصلر سروسز معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

دستاویزت کی تصدیق اب صرف کوریئر کمپنیوںکے ذریعے ہو گی۔ قونصلر سروسز تین اپریل تک معطل رہے گی۔ ترجمان نے کہا کہ وزارت خارجہ امور نے خصوصی سیکرٹری کی نگرانی میں کورونا وائرس سے متعلق تعاون کی غرض سے کرائسز مینجمنٹ یونٹ بھی قائم کر دیا ہے۔ پاک چین دوستی کے حوالہ سے ترجمان نے کہا کہ صدر مملکت عارف علوی کے حالیہ دورہ چین کا مقصد اس مشکل وقت اپنے آئینی دوست ملک چین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا تھا۔ دونوں ملکوں نے سٹریٹجک پارٹنرز شپ کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔