وزیراعظم عمران خان نے وبائی حالات میں دو طرح کے خوف سے آگاہ کردیا

حکومت کوخوف ہے کہ مریضوں کی تعداد تیزی سے نہ بڑھے، ایسا ہوا تو5 فیصد مریضوں کو فوری آئی سی یو کی ضرورت ہوگی، دوسرا خوف افراتفریح پھیلنے سے اشیاء کا بحران نہ پیدا ہوجائے، اس لیے میڈیا مثبت کردارادا کرے۔ وزیراعظم عمران خان کی صحافیوں سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 20 مارچ 2020 19:19

وزیراعظم عمران خان نے وبائی حالات میں دو طرح کے خوف سے آگاہ کردیا
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔20 مارچ 2020ء) وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے باعث دو طرح کے خوف سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو دو طرح کا خوف ہے پہلا کورونا مریضوں کی تعداد تیزی سے نہ بڑھ جائے، دوسرا خوف افراتفریح پھیلنے سے اشیاء کا بحران نہ پیدا ہوجائے، اس لیے میڈیا مثبت کردار ادا کرے۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس پر ہفتے میں دو بار عوام کو خود میڈیا پر آکر بریفنگ دوں گا۔

انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس پر ہفتے میں دو بار عوام کو خود میڈیا پر آکر بریفنگ دوں گا ۔ ہم کسی چیز کو چھپائیں گے نہیں، کیونکہ چھپانے کا مقصد اپنے آپ پر ظلم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تفتان سے جو لوگ آئے اور وائرس پھیلا تو اس پر الزام تراشی ہورہی ہے، اور وزیراعلیٰ بلوچستان پر انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں، ہم نے 15جنوری کو اس کیخلاف ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ، پاکستان میں 26 فروری کو پہلا کیس سامنے آیا۔

(جاری ہے)

ہمیں خوف تھا کہ یہ وائرس چین سے پاکستان میں آئے گا، ہم چینی حکومت نے مسلسل رابطے میں رہے۔ جب زائرین ایران سے آنا شروع ہوئے تو ہم ایرانی حکومت نے رابطے میں ہوگئے، کہ اس کو کیسے ہینڈل کرنا ہے۔ ڈاکٹر ظفرخود بھی تفتان گئے اور وہاں کی تشویشناک حالت سے ہمیں آگاہ کیا، پھر ہم نے فوج اور بلوچستان حکومت نے تمام سہولتیں فراہم کیں۔ اس لیے جام کمال پر الزام لگانا بڑی زیادتی ہوگی۔

مشکل یہ ہوئی کہ ایران میں جب یہ وباء پھیلی تو وہاں خود ہنڈل کرنے کی صلاحیت ختم ہوگئی۔ چین کو داد دیتا ہوں کہ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستانی طلباء کو دیکھ بھال کررہے ہیں، فکر نہ کریں، میں داد دیتا ہوں کہ ایک کیس بھی چین سے نہیں آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں اقوام عالم پر زور دے کرکہتا ہوں کہ ایران سے پابندیاں ہٹائی جائیں۔ پاکستان کو دو خطرے ہیں، اگر یہ یورپ کی طرح یکدم بڑھ گئی، تو پھر چار سے پانچ فیصد لوگوں کو آئی سی یو کی ضرورت پڑے گی۔

اٹلی کو دیکھ لیں کہ وہاں سٹاف کم پڑگیا ہے۔خوف یہ ہے کہ اگر اٹلی کی طرح کے حالات بنے تو پھر بڑا مسئلہ ہو گا۔ میں ساری قوم کو کہتا ہوں کہ لفظ سوشل فاصلہ رکھیں۔ اللہ کا شکر ہے کہ پاکستان میں ابھی حالات کنٹرول میں ہیں۔ ڈاکٹر ز کہتے ہیں کہ پاکستان کی گرمی میں اس وائرس کی طاقت کم ہوتی جائے گی۔ اس لیے ہمیں ڈیڑھ دو ماہ احتیاط کرنی ہے۔ جن کو کچھ علامات ہیں ، توان کو چاہیے کہ گھروں میں محدود کریں، بزرگوں کو علیحدہ رکھیں، تو اس پر قابو پا سکتے ہیں، اگر ہسپتال بھی جائیں گے تو وہاں اور بھی مریض ہوں گے تو وہاں اور پھیلنے کا خطرہ ہوتا ہے۔

دوسرا خطرہ یہ ہے کہ افراتفریح پھیل جائے، خوف کی فضاء پھیل جائے، میڈیا کا کردار بڑا ہم ہے، میں میڈیا مالکان، اینکرز کو کہوں گا کہ سنسنی مت پھیلائیں۔ ہم پیمرا کو گائیڈ لائنز دیں گے، کہ افراتفریح نہ پھیلائیں، کیونکہ اگر اشیاء کا بحران پیدا ہوگیا، تو پھر حکومت کچھ نہیں کرپائے گی۔ امریکا میں لوگوں نے اسلحہ خریدنا شروع کردیا ہے، کہ اگر چیزوں کا بحران پیدا ہوا تو کہیں لوگ ہمیں لوٹنا نہ شروع کردیں۔

اس لیے افراتفریح نہیں پھیلانی۔ کورونا وائرس کیخلاف جنگ قوم نے جیتنی ہے، حکومت نہیں جیت سکتی۔عمران خا ن نے کہا کہ دو اسٹریٹجی بنانے کی تجویز دی گئی، ایک جس میں سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن کرکے اسٹریٹجی بنائی ہے، کراچی میں لاک ڈاؤن کا سوچا ہوا ہے، لیکن ہم چاہتے ہیں کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ کیونکہ پاکستان میں ابھی اٹلی یا دوسرے ممالک جیسے حالات نہیں ہیں۔ ہمارے یہاں غریب لوگ ہیں، چھابڑی والے، بیلچے کے ساتھ کام کرنے والے لوگ ہیں۔ اس لیے لاک ڈاؤن ممکن نہیں ہے۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ کنسٹرکشن انڈسٹری کو مراعات دیں گے، تاکہ لوگوں کو نوکریاں ملیں، لوگ کام کریں۔ اس کا اعلان منگل کو کریں گے۔ حکومت نچلے طبقات کی بہتری کیلئے معاشی پیکج کا اعلان کرے گی۔