وزیراعظم عمران خان آج شام قوم سے خطاب کریں گے

وزیراعظم کورونا وائرس کی صورتحال سے متعلق قوم کو آگاہ کریں گے، کورونا وائرس سے متعلق دوسرا خطاب ہوگا

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ اتوار 22 مارچ 2020 13:17

وزیراعظم عمران خان آج شام قوم سے خطاب کریں گے
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 مارچ 2020ء) وزیراعظم عمران خان آج شام قوم سے خطاب کریں گے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کورونا وائرس کی صورتحال سے متعلق قوم کو آگاہ کریں گے اور اپنی اگلی حکمتِ عملی کے بارے میں بھی بتائیں گے، واضح رہے کہ یہ کورونا وائرس سے متعلق دوسرا خطاب ہوگا۔ اس سے قبل انہوں نے 17 مارچ کو کورونا کے حوالے سے قوم سے خطاب کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ یہ بات ذہن ڈال لیں کہ کورونا وائرس نے پھیلنا ہے، ترقی یافتہ ممالک میں اگر وباء پھیل گئی تو یہاں بھی پھیلے گی، یہ جنگ حکومت اکیلی نہیں لڑ سکتی ، بلکہ یہ جنگ قوم کو لڑنا ہوگی،بیرون ملک سے آنے والے گھروں میں رہیں،ہاتھ ملانے سے گریز کریں، 40 لوگوں کے اجتماع میں نہ جائیں۔

انہوں نے سرکاری ٹی وی پر قوم سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے قوم کو کورونا وائرس پر اعتماد میں لیتے ہوئے کہا کہ میرے پاکستانیو! آج میں کورونا وائرس پر بات کروں گا۔

(جاری ہے)

مجھے خوف ہے کہ ملک میں افراتفریح پھیل رہی ہے، سب سے پہلے 15جنوری کو کہا کہ ہم کورونا پر ایکشن لینے لگے ہیں، کیونکہ چین میں وائرس پھیل چکا تھا۔ یہ وائرس ایک قسم کا فلو ہے، اس کی خاصیت یہ تیزی سے پھیل جاتا ہے، عوام کو مطمئن ہونا چاہیے کہ 97فیصد کیسز باکل ٹھیک ہوجاتے ہیں، اس میں چارپانچ فیصد لوگوں کو ہسپتال جانا پڑتا ہے، ایک لاکھ 90ہزار کیسز ہوئے ہیں، اس کی خطرناک چیز یہ ہے کہ یہ تیزی سے پھیلتا ہے، اگر 100لوگوں کو کورونا ہوتا ہے تو اس میں 3فیصد کیلئے خطرناک اس لیے ہے کہ ان کی عمرزیادہ ہے، یا پھر قوت مدافعت کم ہے، کوئی بیماری ہے، چین کے بعد ایران میں کورونا پھیلا، وہاں ہمارے زائرین گئے ہوئے تھے۔

زائرین جو واپس آرہے ہیں، ان کو بلوچستان میں ویرانہ ہے، وہاں ڈاکٹرز پہنچانا بڑا مشکل کام ہے، میں بلوچستان حکومت اور فوج کو داد دیتا ہوں کہ انہوں نے بڑا کام کیا ہے۔ورنہ یہ بڑا مشکل کام تھا۔انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے ہمارا کردار 15جنوری سے شروع ہوا، ایئرپورٹ پر اسکریننگ شروع کی۔9لاکھ لوگوں کو اسکین کیا، پہلا کیس26فروری کو آیا۔

ہم نے پچھلے ہفتے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا، وہ تب بلائی جب پاکستان میں 20کیسز ہوگئے۔ اٹلی کو تب لاک ڈاؤن کیا گیا، جب بڑھ گیا، اسی طرح یورپ میں کیا گیا۔ہمیں بھی تجویز دی گئی کہ ہم بھی شہر بند کردیں، لیکن میں بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں وہ حالات نہیں ہیں، یہاں غربت ہے،اگر ہم شہر بند کردیں گے تو یہاں توپہلے ہی حالات خراب ہیں، ایک طرف کورونا سے بچائیں گے تو دوسری طرف بھوک سے مر جائیں گے، اسی لیے ہم نے سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا، تعلیمی اداروں کو بند کیا ، سرحدیں سیل کیں۔

کورونا کیخلاف این ڈی ایم اے کو متحرک کیا، ان کو فنڈز دیے، اور ذمہ داری لگائی کہ اگر بیماری پھیلتی ہے تو وینٹی لیٹرز منگوائے جائیں، اگر بیماری پھیلتی ہے تو چار پانچ فیصد پر شدید حملہ کرے گی، ان کو وینٹی لیٹرز کی ضرورت پڑے گی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم برطانیہ، چین اور باقی ممالک کو بھی اسٹڈی کررہے ہیں، صدر مملکت چین گئے ہیں، ہم وہاں سے مدد لیں گے۔

میں لوگوں کو بتا دوں ، ذہن میں ڈال لیں کہ اس وائرس نے پھیلنا ہے، ترقی یافتہ ممالک میں اگر پھیل گئی تو یہاں بھی پھیلے گی، ہم نے وائرس سے نمٹنے کیلئے معاشی کمیٹی بنائی، اور کورونا سے نمٹنے کیلئے کمیٹی بنائی ہے، معاشی کمیٹی دنیامیں معیشت کی کریش کے ساتھ پاکستان کی معیشت کو دیکھے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ وائرس کی جنگ حکومت اکیلی نہیں لڑ رہی ، بلکہ یہ جنگ قوم کو لڑنا ہوگی۔