امریکی انتظامیہ ملکی معیشت کو سہارا دینے کے لئے کھربوں ڈالر کے پیکیج کا بل امریکی سینیٹ سے منظور نہ کرواسکی

پیر 23 مارچ 2020 12:22

امریکی انتظامیہ ملکی معیشت کو سہارا دینے کے لئے کھربوں ڈالر کے پیکیج ..
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مارچ2020ء) امریکی انتظامیہ کورونا وائرس کے اثرات سے بحران کا شکار ملکی معیشت کو سہارا دینے کے لئے کھربوں ڈالر کے پیکیج کا بل اکثریت کے باوجود امریکی سینیٹ سے منظور نہ کرواسکی جس کے بعد حکمران جماعت ریپبلکن پارٹی اور حزب اختلاف کی ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان نے بل منظورنہ ہونے پر ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ میں بل پر ووٹنگ کے دوران اپوزیشن جماعت ڈیمرکریٹک پارٹی کے کسی رکن نے بل کی حمایت میں ووٹ نہیں دیا اور اگرچہ حکمرات جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کو سینیٹ میں اکثریت حاصل تھی تاہم اس کے پانچ ارکان کورونا وائرس کے باعث رضاکارانہ طورپر قرنطینہ میں ہونے کی وجہ سے اجلاس میں شریک ہی نہ ہو سکے۔

(جاری ہے)

بل میں کورونا وائرس کے پھیلنے سے روکنے کے لئے عائد پابندیوں سے متاثر ہونے والے امریکی گھرانوں کو تین ہزار ڈالر فی گھرانہ امداد اور چھوٹے کاروبار کرنے والوں کو کاروبار کی بحالی کے لئے قرضوں کی مد میں 17کھرب ڈالر کی منظوری دی جانی تھی۔بل کی منظوری کے لئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی جماعت ریپبلکن پارٹی کے دیگر رہنمائوں کے ڈیموکریٹ رہنمائوں کے ساتھ طویل مذاکرات ناکام ہو گئے اور رائے شماری میں بل کی حمایت اور مخالف میں برابر 47،47 ووٹ پڑے جبکہ بل کی منظوری کے لئے اس کی حمایت میں ساٹھ ووٹ درکار تھے۔

رپورٹ کے مطابق اس معاملے پر سینیٹ میں سینئر اپوزیشن رہنما چک شومر اور وزیر خزانہ سٹیون منوچن کے درمیان مذکرات جاری ہیں۔رپورٹ کے مطابق اس بل کے انتہائی غیر متوقع طور پر منظور نہ ہونے کے امریکی معیشت خصوصاً سٹاک مارکیٹس پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔امریکی سینیٹ میں حکمران جماعت کے سینئر رہنما مچ میک کونل نے بل کی حمایت نہ کرنے پر ڈیموکریٹس ارکان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور معیشت کو پہنچنے والے نقصان کی ذمہ داری اپوزیشن پر عائد کی ہے۔