وفاق سندھ حکومت کے لاک ڈاﺅن کی تشریح سے متفق نہیں . فردوس عاشق اعوان

جزوی لاک ڈاﺅن کا فیصلہ صوبائی حکومت پر منحصر ہے.معاون خصوصی کی پریس کانفرنس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 23 مارچ 2020 15:29

وفاق سندھ حکومت کے لاک ڈاﺅن کی تشریح سے متفق نہیں . فردوس عاشق اعوان
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 مارچ۔2020ء) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کو خطرناک لیکن جان لیوا مرض نہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا کے ذریعے افراتفری سے گریز کیا جائے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے خطاب کے بعد کل مختلف موضوع زیر بحث رہے جس میں سرفہرست لاک ڈاﺅن کا تھا.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ لاک ڈاﺅن کے حوالے سے مختلف سیاسی قیادت، سیاسی رہنما، سماجی قیادت اور میڈیا کے تجزیہ کاروں کی رائے ہمارے سامنے آئی، جس میں اکثریت کا بیانیہ تھا کہ پاکستان کو لاک ڈاﺅن کی طرف جانا چاہیے انہوں نے کہا کہ لاک ڈاﺅن کی جو تعریف کل وزیراعظم نے بتائی پہلے اس سے آگاہی ضروری ہے کیونکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے احکامات پر زبردستی عمل کرانے کے لیے فوج، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور پولیس کو استعمال کریں.فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے تمام صوبائی حکومتوں، گلگت بلتستان اور اسلام آباد میں 131 اے آر پی سی کے تحت ریکوزیشن کروا کر صوبائی حکومتوں سے سمری ارسال کروائی جس کے تحت آرٹیکل 245 کے تحت صوبوں کو یہ اختیار دیا جارہا ہے کہ وہ ضرورت کی بنیاد پر جب چاہیں حالات، واقعات اور صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے فوج کو طلب کرسکتے ہیں.انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اس سمری کی منظور دے چکے ہیں، جس کے تحت ایک جزوی لاک ڈاو¿ن کا اختیار صوبوں کی صوابدید پر چھوڑا گیا ہے، اس کا مطلب کرفیو یا زبردستی عوام کو گھروں تک محدود کرنا نہیں ہے.انہوں نے کہا کہ ملک کے 8 ہوائی اڈوں پر سول آرمڈ فورسز تعینات ہیں جس میں رینجرز اور ایف سی اہلکار اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دے رہے ہیں انہوں نے کہا سندھ کے لاک ڈاو¿ن کے حوالے سے جو نقطہ نظر پیش کیا جارہا وفاقی حکومت اس لاک ڈاو¿ن کی تعریف سے اتفاق نہیں کرتی.معاون خصوصی نے کہا کہ اس کا بنیادی دائرہ کار جو ہے ہم سمجھتے ہیں کہ اس میں سماجی فاصلے اور عوام کو رضاکارانہ طور پر کوششوں میں مصروف کرکے ان کی حمایت کے ساتھ اس چیلنج کو کم کریں کیونکہ کوئی حکومت اکیلے ڈنڈے کے زور پر اس طرح کے چیلنج سے نبردآزما نہیں ہوسکتی جب تک عوام آپ کے ساتھ کھڑے نہ ہوں.انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے خلاف کو جنگ و جہاد ہم کر رہے ہیں اس میں سب سے اہم شراکت دار پاکستان کے عوام ہیں اور ان کی مرضی کو بائی پاس کرکے جنگ نہیں جیتی جاسکتی معاون خصوصی نے کہا کہ چاروں صوبوں، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور اسلام آباد کی جانب سے جو ریکوزیشن آئی تھی وزیراعظم نے باضابطہ اس سمری کی منظوری دے کر کابینہ میں سرکولیشن اپروول کے لیے بھیجا ہے اور کابینہ کی منظوری کے بعد اس کا نوٹیفکیشن جاری کردیں گے.انہوں نے کہا کہ اس کے بعد صوبوں کو یہ اختیار دے دیں گے کہ حالات کے مطابق لائحہ عمل اختیار کرسکتے ہیں متحدہ قومی موومنٹ سے متعلق انہوں نے کہا کہ ان کی دوبارہ کابینہ و حکومت کا حصہ بننے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں.انہوں نے کہا کہ کورونا ایک ایسا قومی مسئلہ ہے جس کے لیے ہمیں ایک قومی اونرشپ کے ساتھ آگے بڑھنا ہے سیاسی مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام کو آپ لاک اپ میں رکھنا چاہیے اور خود باہر آنا چاہتے ہیں اور اکثر وہ لوگ کورونا پر بات کر رہے ہیں جو ازخود قرنطینہ اور لاک ڈاﺅن کا شکار ہوکر بیرون ملک چلے گئے ہیں .انہوں نے کہا کہ کورونا جیسے قومی مسئلے پر سیاسی دکانداری چمکانا یہ مناسب عمل نہیں ہے، حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے آگے بڑھ رہی ہے، اس حوالے سے مثبت تجاویز پر غور کر رہے ہیں.معاون خصوصی وزیراعظم کی ذات کو نشانہ بنا کر بہتری نہیں ہوگی وہ قائدانہ کردار ادا کر رہے ہیں، لہٰذا تمام سیاسی جماعتیں اور صوبائیں حکومتیں اس مشترکہ حکمت عملی کو نچلی سطح پر عمل کریں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت میڈیا کے ذریعے افراتفری، سنسی سے گریز کیا جائے اور یہ بتایا جائے کہ جو فرد کورونا کا شکار ہوجاتا ہے وہ 100 نہیں تو 98 فیصد ریکور ہوسکتا ہے.انہوں نے کہا کہ جو مریض صحتیاب ہوئے ہیں ان کے بارے میں بھی میڈیا رپورٹ کریں تاکہ لوگوں میں خوف و حراس کم ہو اور انہیں یقین ہو کہ اس وائرس کا شکار ہونے کے بعد بھی آپ زندہ بچیں گے کیونکہ یہ خطرناک مرض ضرور ہے لیکن جان لیوا نہیں.