امریکا نے ایک بار پھر کورونا کو چین کا حیاتیاتی ہتھیار قراردیدیا

وائرس امریکا سے شروع ہوا‘واشنگٹن نے اپنی حیاتیاتی لیب کو اچانک کیوں بند کیا؟ فرانس میں چینی سفارتخانے کا جوابی بیان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 24 مارچ 2020 13:29

امریکا نے ایک بار پھر کورونا کو چین کا حیاتیاتی ہتھیار قراردیدیا
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 مارچ۔2020ء) امریکا اور چین کے مابین کورونا وائرس سے متعلق الزام تراشتی کا معاملہ شدت اختیار کرگیا ہے. امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کورونا کو ”چینی وائرس“ یعینی چین کا بائیولوجیکل ہتھیار قرار دینے پر فرانس میں چین کے سفارتخانے نے کہا کہ دراصل یہ وائرس امریکا سے شروع ہوا.

(جاری ہے)

ٹوئٹر پر چینی سفارتخانے نے سوال اٹھا یا کہ گزشتہ برس ستمبر میں (امریکا) میں شروع ہونے والے فلو کی وجہ سے 20 ہزار اموات میں کتنے مریض کورونا وائرس کے تھے؟چینی سفارتخانے نے مزید کہا کہ کیا امریکا نے نمونیا کے کیسز کو وائرس کو بطور فلو کی وجہ سے پاس کرنے کی کوشش نہیں کی؟ تاہم فرانس میں چینی سفارتخانے نے اپنے موقف میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیے.

فرانس میں چینی سفارت خانے نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ امریکا نے گزشتہ جولائی میں اپنے سب سے بڑے بائیو کیمیکل ہتھیار کی ریسرچ لیب سینٹر کو اچانک کیوں بند کیا جو کہ میری لینڈ میں فورٹ ڈیٹرک اڈے پر واقع ہے.چینی سفارتخانے نے کہا کہ ریسرچ لیب کی بندش کے بعد نمونیا یا اس سے ملتے جلتے معاملات کا ایک سلسلہ امریکامیں شروع ہوا. امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سیکرٹری خارجہ مائیک پومپیو نے متعدد مرتبہ”چینی وائرس’‘ کا حوالہ دے کر بیجنگ پر غصے کا اظہار کیا تھا واضح رہے کہ عام تصور موجود ہے کہ کورونا وائرس کی ابتدا چین کے شہر ووہان سے ہوئی اس کے بعد سے یہ وائرس دنیا بھر میں پھیل چکا ہے جس کی وجہ سے حکومتیں اس وبا کو روکنے کے لیے لاک ڈاﺅن کررہی ہیں.گزشتہ روز امریکی صدر نے کہا تھا کہ وہ چین سے ناراض ہیں کہ چینی حکا م میں نے بروقت وائرس سے آگاہ نہیں کیا‘رواں ماہ کے شروع میں بیجنگ میں وزارت خارجہ کے ترجمان زاﺅ لیجیان نے اپنے ایک ٹوئٹ میں الزام لگایا تھا کہ امریکی فوج وائرس ووہان لائی تھی.

اس کے جواب میں امریکا نے چین کے سفیر کو طلب کیا اور الزام لگایا تھا کہ وہ چین پر سازش کے نظریات کو پھیلانے اور عالمی وبائی بیماری شروع کرنے اور دنیا کو نہ بتانے کے اپنے کردار پر تنقید کا رخ موڑنے کی کوشش کر رہے ہیں.