ترکی نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے الزام میں 20سعودی شہریوں پر فردِجرم عائد کردی

فردِ جرم عائد کیے گئے افراد میں شہزادہ محمد بن سلمان کے 2 قریبی ساتھی بھی شامل، تمام افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ بدھ 25 مارچ 2020 19:52

ترکی نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے الزام میں 20سعودی شہریوں پر فردِجرم ..
استنبول (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 25مارچ2020ء) ترکی نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے الزام میں 20سعودی شہریوں پر فردِجرم عائد کردی ہے۔ فردِ جرم عائد کیے گئے افراد میں شہزادہ محمد بن سلمان کے 2 قریبی ساتھی بھی شامل جبکہ ان تمام افراد کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے گئے ہیں تاہم کوئی بھی شخص ترکی میں موجود نہیں اس لیے کسی کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔

جن سعودی شہریوں پر فردِ جرم عائد کی گئی ہے ان میں سعودی شاہی عدالت کے سابق مشیر سعود القحطانی اور سابق ڈپٹی ہیڈ انٹلیجنس احمد العسیری شامل ہیں، ان افراد پر مقتول کو اذیت پہنچانے اور دوسروں کو قتل کے لئے اکسانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ جمال خاشقجی قتل کیس میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پر بھی اُنگلیاں اُٹھتی رہیں۔

(جاری ہے)

یہاں تک کہ امریکی خفیہ اداروں نے بھی یہ دعویٰ کیاتھا کہ شہزادہ محمد بن سلمان کے مبینہ حکم پر ہی سعودی صحافی جمال خاشقجی کو قتل کیا گیا۔ کیونکہ وہ امریکا میں مقیم ہو چکے تھے اور اپنی تحریروں میں سعودی قیادت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے تھے۔ جمال خاشقجی تُرکی میں سیر و سیاحت کی غرض سے آئے تھے۔ جب انہوں نے اپنے کسی ذاتی کام کے سلسلے میں وہاں پر واقع سعودی سفارت خانے کا رُخ کیا۔

جس کے بعد اُن کی گمشدگی کی اطلاعات سامنے آئیں۔ بعد کی تحقیقات سے پتا چلا کہ سفارت خانے میں موجود مختلف سعودی سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے اُنہیں بے پناہ تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد اُن کی موت واقع ہو گئی تھی۔ اس حوالے سے سعودی عدالت نے پانچ افراد کو جمال خاشقجی کے قتل کا براہِ راست ذمہ دار ٹھہرا کر اُنہیں سزائے موت سُنائی تھی جبکہ 3 افراد کو اعانتِ جُرم اور جُرم سے متعلق حقائق چھُپانے کے جُرم میں 24، 24 سال قید کی سزا سُنائی گئی تھی اور تین افراد کو جُرم میں ملوث نہ پائے جانے پر اُنہیں بری کر دیا گیا تھا۔