جی 20نے عالمی معیشت میں 5ٹریلین ڈالر سے زائد امداددینے کا وعدہ کردیا

رقم کورونا وائرس سے ملازمت اور آمدنی کے نقصان کو محدود کرنے میںمدد دے گی ، وبائی بیماری پر قابو پانے کیلئے بھی اقدامات کئے جائینگے ، رہنمائوں کا ویڈیو کانفرنس میں خطاب

جمعہ 27 مارچ 2020 23:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 مارچ2020ء) دنیا کی 20 بڑی معیشتوں کے گروپ کے رہنماں نے عالمی معیشت میں 5 ٹریلین ڈالر سے زیادہ امداددینے کا وعدہ کردیا ہے تاکہ وہ کورونا وائرس سے ملازمت اور آمدنی کے نقصان کو محدود کرسکیں اور وبائی بیماری پر قابو پانے کے لیے اقدمات کریں گے۔2008-2009 کے مالی بحران کے دوران جی 20 کی تشکیل کے بعد سے اب تک سب سے زیادہ متحد ہونے کا مظاہرہ کرتے ہوئے فورم کے رہنماں نے کہا کہ انہوں نے ایک ویڈیو کانفرنس کے دوران وائرس کے پھیلا کو روکنے کے لیے درکار صحت کے تمام ضروری اقدامات پر عمل درآمد اور فنڈ فراہم کرنے کا عہد کیا ہے۔

انہوں نے کہا جی 20 اس وبا پر قابو پانے کے لیے جو بھی کرنا ضروری ہوگا وہ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ان کے بیان میں سالوں کے دوران تجارت پر سب سے بہترین زبان کا استعمال کیا گیا جس میں یہ وعدہ کیا گیا ہے کہ سرحدوں کے پار اہم طبی سامان اور دیگر سامان کی رسائی کو یقینی بنایا جائے گا اور سپلائی چین کی رکاوٹوں کو حل کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

لیکن اس میں برآمدی پابندی کو ختم کرنے پر زور نہیں دیا گیا جو کئی ممالک نے طبی اشیا کی فراہمی پر عائد کی ہیں۔

جی 20 رہنماں کا کہنا تھا کہ غیر ضروری مداخلت سے بچنے کے لیے ان کے ردعمل کو مربوط کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ صحت کی حفاظت کے لیے ہنگامی اقدامات ہدف کے مطابق مناسب، شفاف اور عارضی ہوں گے۔جی 20 رہنماں نے کمزور ممالک، خاص طور پر افریقہ، اور مہاجرین جیسی آبادی کے خطرات کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے عالمی مالیاتی حفاظت کے نیٹ ورک اور قومی صحت کے نظام کو تقویت دینے کی ضرورت کو تسلیم کیا۔

جی 20 رہنماں نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم اس مشترکہ خطرے کے خلاف متحدہ محاذ پیش کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔موجودہ جی 20 کی صدارت کرنے والے سعودی عرب نے اس گروپ کی جانب سے وائرس کے حوالے سے سست ردعمل پر تنقید کے بعد ویڈیو کے ذریعے سربراہی اجلاس طلب کیا تھا۔کورونا وائرس سے دنیا بھر میں 5 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں اور تقریبا 24 ہزار ہلاک ہوچکے ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ اس سے عالمی معاشی بحران کا آغاز ہوگا۔

سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے اجلاس کے آغاز پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جی 20 ممالک کو عالمی معیشت پر اعتماد کو بحال کرنے میں مدد کے لیے ضروری طبی سامان کی فراہمی سمیت سامان اور خدمات کے معمول کے بہا کو جلد از جلد دوبارہ شروع کرنا چاہیے۔اس گروپ نے کہا کہ وہ اس وبائی مرض سے معاشی نقصان کا خاتمہ کرنے کے لیے ہدف بنائے جانے والی مالی پالیسی، معاشی اقدامات اور ضمانتی اسکیموں کے تحت عالمی معیشت میں 5 کھرب ڈالر سے زائد دے رہی ہیں۔

یہ رقم اتنی ہی ہے جتنی جی 20 ممالک نے 2009 میں عالمی معیشت کو فروغ دینے کے لیے فراہم کی تھی تاہم امریکی امدادی بل مالی اخراجات میں 20 کھرب ڈالر کا وعدہ کررہا ہے، جو اس بحران سے دوگنا زیادہ ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اجلاس کے بعد کہا کہ ویڈیو کانفرنس نے اس پر قابو پانے کے لیے زبردست جذبے کا مظاہرہ کیا گیا۔انہوں نے کورونا وائرس سے متعلق وائٹ ہاس کی ایک نیوز بریفنگ میں بتایا کہ جی 20 ممالک ایک دوسرے کو بحران سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششوں کے بارے میں آگاہ کر رہے ہیں۔

ٹرمپ نے کہا کہ ہم اسے کچھ مختلف طریقوں سے سنبھال رہے ہیں تاہم یہاں بڑی یکسانیت ہے۔وائٹ ہاس نے کہا کہ ٹرمپ اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے جی 20 اور دیگر گروپس کے ذریعے تعاون کی اہمیت پر بین الاقوامی تنظیموں کو وبائی بیماری کا جلد خاتمہ کرنے اور اس کے معاشی اثرات کو کم سے کم کرنے میں مدد کرنے کے لیے اتفاق کیا ہے۔اس اجلاس کے ایک مبصر نے بتایا کہ اس میں سعودی عرب اور روس کے درمیان تیل کی قیمتوں میں جنگ کے باوجود تھوڑی بہت دلچسپی ہے۔

ویڈیو کانفرنس کے بارے میں معلومات رکھنے والے ایک برازیل کے سرکاری عہدیدار نے کہا کہ ہر ایک کو یہ احساس ہے کہ ملازمتوں کو محفوظ رکھنا اور تجارت کی روانی برقرار رکھنا ضروری ہے۔عہدیدار نے مزید کہا کہ کسی بھی ملک نے مکمل پابندیوں کی حمایت نہیں کی اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ جی 20 کے بیشتر ممالک اس طرح کے اقدامات پر عمل درآمد نہیں کر رہے ہیں۔

امریکی ٹریژری اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے سابق عہدیدار مارک سوبل نے کہا کہ اگرچہ اس گروپ نے مشترکہ کارروائی کا وعدہ کیا لیکن رہنماں کے بیان میں 2009 جیسی کوششوں کی فوری ضرورت نہیں ہے۔جی 20 رہنماں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور ورلڈ بینک گروپ سے بھی کہا کہ تمام وسائل کو برائے کار لاتے ہوئے ضرورت مند ممالک کی مدد کریں۔صحت کے ردعمل پر جی 20 رہنماں نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے جوابی منصوبے میں مالی اعانت کو ختم کرنے اور اس کے مینڈیٹ کو مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ طبی سامان کی تیاری کی صلاحیت کو بڑھانے، متعدی بیماریوں کا جواب دینے کی صلاحیتوں کو تقویت دینے اور طبی اعداد و شمار کا اشتراک کرنے کا عہد کیا۔

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیدروس ادھانوم نے جی 20 سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی قلت کے باوجود صحت کے کارکنوں کے لیے ذاتی تحفظ کے سامان کی مالی اعانت فراہم کرنے اور ان کی تیاری کے لیے مدد حاصل کریں۔