کورونا وائرس ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت لیبارٹری میں تیار کیا گیا

پھیلاؤ سے پہلے ہی اسرائیل نے ویکسین بنانا شروع کی اور واضح اعلان کیا ہے کہ جو ملک ہمیں مانتے ہیں صرف انہیں ہی یہ ویکسین مہیا کی جائے گی۔اقوام متحدہ میں سابق پاکستانی سفیرکا کورونا بنانے والی شخصیات کے بارے میں بڑا دعویٰ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 28 مارچ 2020 12:21

کورونا وائرس ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت لیبارٹری میں تیار کیا گیا
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔28 مارچ2020ء) اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین ہارون نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا میں تیزی سے پھیلتا ہوا جان لیوا کورونا وائرس ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت لیبارٹری میں تیار کیا گیا۔حسین ہارون کا کہنا ہے کہ آج کل کے سب سے زیادہ زیر بحث موضوع کورونا سے متعلق اس وجہ سے اب تک لب کشائی نہیں کی کہ ہزاروں لوگ بہت سی باتیں کر رہے تھے تو ایسی صورت حال میں مجھے کچھ کہنا نا مناسب لگا۔

انہوں نے کہا کہ ریسرچ اور افواہوں کا جائزہ لینے کے بعد محسوس ہوا ہے کہ بہت سی اہم باتوں کو حذف کیا جارہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ جان لیوا کرونا وائرس قدرتی نہیں بلکہ سے لیبارٹری میں ایک سازش کے تحت تیار کیا گیا تاکہ کوئی ایسی بیماری پیدا کی جائے جو لوگوں میں خوف وہراس پھیلائے۔

(جاری ہے)

اپنے ویڈیو پیغام میں حسین ہارون نے مزید بتایا کہ کورونا 2006 میں امریکہ کی ایک کمپنی نے حکومت سے پیٹنٹ منظوری حاصل کی کی۔

2014 میں یہ ظاہر کرنے کے لئے یہ کسی ایک جگہ سے حاصل نہیں کیا گیا تو اس کی ویکسین کی پیٹنٹ ڈالی گئی۔لیکن اسے نومبر 2019 میں باقاعدہ منظور کیا گیا جس کی ویکسین اسرائیل میں بننا شروع ہوئیں۔
اس بارے میں اسرائیل نے واضح اعلان کیا ہے کہ جو ملک ہمیں مانتے ہیں صرف انہیں ہی یہ ویکسین مہیا کی جائے گی۔انہوں نے اس بات کی نشاندہی کرنا بھی ضروری سمجھا کہ امریکہ چین کی ترقی سے کچھ عرصے سے گھبراہٹ کا شکار تھا۔

سابق سفیر نے مزید کہا کہ کورونا کو انگلینڈ کے پیر برائٹ انسٹیٹیوٹ میں بنایا گیا جس کی مالی مدد بک اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے کی۔وائرس کو بنانے کے لئے جان ہاپکنز، گیٹس اور ورلڈ اکنامک فورم نے مالی مدد کی۔انہوں نے بتایا کہ ووہان میں بیماری پھیلانے سے پہلے مذکورہ ممالک نے اس کی دوائی بنانے کی ضرورت محسوس کی اور "ایونٹ 201" نامی ایک دوائی کی کمپیوٹر مشق بھی کی۔