صدر ٹرمپ نے 22 کھرب ڈالر کے کورونا اقتصادی ریلیف پیکج پر دستخط کردیئے

دنیا کے177 ممالک میں پھیلنے والے کورونا وائرس سے امریکا اور اٹلی سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کی فہرست میں شامل

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 28 مارچ 2020 15:32

صدر ٹرمپ نے 22 کھرب ڈالر کے کورونا اقتصادی ریلیف پیکج پر دستخط کردیئے
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 مارچ۔2020ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کی جانب سے تقریباً متفقہ طور پر منظور ہونے کے بعد 22 کھرب ڈالر کے اقتصادی ریلیف پیکج پر دستخط کر کے اسے قانون کی شکل دے دی ہے. اس پیکج کا مقصد گنجائش سے زیادہ بوجھ تلے دبے صحت کے نظام کو وسائل فراہم کرنا، کاروباروں کو سپورٹ اور کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے اثرات سے مشکلات کا شکار خاندانوں کی مدد کرنا ہے اوول آفس میں بل پر دستخط کرنے کے بعد امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اس سے ہماری قوم کے خاندانوں، ورکرز اور کاروباروں کو فوری طور پر درکار ریلیف ملے گا.امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے ریپبلکن اور ڈیموکریٹ دونوں جماعتوں کے اراکین کا سب سے پہلے امریکا کو رکھنے پر شکریہ ادا کیا دستخط ہونے کے بعد جاری کردہ بیان کے مطابق امریکی صدر نے بل میں اخراجات پر کانگریس کی نگرانی رکھنے کی کوشش پر اعتراض کیا اور کہا کہ ان کی حکومت اس قسم کی دفعات کو مشاورتی اور غیر پابند قرار دینے کے عمل کو جاری رکھے گی.جان ہوپکنز یونیورسٹی کی جانب سے دنیا بھر کے کورونا کیسز پر نظر رکھنے کے لیے قائم خصوصی ویب سائٹ پر موجود اعداد و شمار کے مطابق امریکا بھر میں کورونا کیسز کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ اب تک ایک ہزار 711 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

(جاری ہے)

امریکا میں اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی ریاست نیویارک میں طبی اشیا کی اشد ضرورت ہے صرف اس ایک ریاست میں کورونا کے اب تک 44 ہزار سے زائد کیسز کی تصدیق ہوئی ہے چنانچہ اس ریلیف پیکج کے تحت ایک کھرب ڈالر ذاتی تحفظ کی اشیا اور آئی سی یو بیڈ جیسی سہولیات کی اشد ضرورت والے ہسپتالوں کو دیے جائیں گے جبکہ ایئرلائنز سمیت بڑی کارپوریشنز کے لیے 5 کھرب ڈالر قرض کا ذخیرہ کیا گیا ہے اس کے علاوہ 3 کھرب 77 ارب ڈالر کی رقم سے چھوٹے کاروباروں کو امداد دی جائے گی.مذکورہ قانون میں ڈرامائی طور پر بے روزگار افراد کے لیے امداد کو بھی بڑھا دیا گیا ہے جو 21 مارچ تک بے روزگار ہونے والے 33 لاکھ افراد کو فراہم کی جائے گی واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ میں پیٹاگون کے ترجمان کے حوالے سے بتایاگیا کہ بعدازاں امریکی صدر نے ایک اور حکم نامے پر دستخط کیے جس کے تحت نیشنل گارڈ کے سابقہ اہلکاروں کو وائرس پر قابو پانے کے لیے فوج کی معاونت کی خاطر دوبارہ فرائض کی انجام دہی کے لیے بلا لیا گیا ہے.دنیا کے تقریباً 177 خطوں میں پھیلنے والے مہلک کورونا وائرس کی وجہ سے امریکا اور اٹلی سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کی فہرست میں شامل ہیں، روم میں مزید 919 افراد کی ہلاکتیں رپورٹ ہوگئیں جبکہ واشنگٹن میں وائرس کے متاثرہ افراد کی تعداد 1 لاکھ 4 ہزار سے تجاوز کرگئی، اس طرح مجموعی طورپر کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 5 لاکھ 98 ہزار جبکہ اموات 27 ہزار 762 ریکارڈ کی گئی ہیں.عالمی سطح پر نوول کورونا وائرس کی نگرانی کرنے والی ویب سائٹ کے مطابق گزشتہ برس کے اواخر میں پھوٹنے والے وائرس کے متاثرہ افراد کی تعداد میں رواں ماہ سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی28 مارچ تک فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق اٹلی، اسپین اور چین میں تاحال سب سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئیں.مجموعی ہلاکتوں کی تعداد اٹلی میں 9 ہزار 134، اسپین میں 5 ہزار 138اور چین (ووہان) میں 3 ہزار 177ریکارڈ کی گئیں علاوہ ازیں امریکا میں وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد ایک ہزار 700 ہوگئی‘ معلومات کے مطابق دنیا کے 10 ممالک میں 4 لاکھ 92 ہزار 775 افراد جبکہ دنیا کے دیگرممالک میں ایک لاکھ 5 ہزار 407 افراد کورونا وائرس سے متاثر ہیں.دنیا کے 10 بڑے متاثرہ ممالک میں ترتیب وار امریکا، اٹلی، چین، اسپین، جرمنی، فرانس، ایران، برطانیہ، سوئزرلینڈ اور جنوبی کوریا ہیں اگر دنیا کے ان 10 ممالک کی بات کی جائے جہاں وائرس کی وجہ سے مجموعی طور پر 24 ہزار 817 ہوئی ان میں اٹلی، اسپین اور چین (ووہان) سر فہرست ہیں جبکہ ایران میں 2ہزار 378، فرانس میں ایک ہزار 995، برطانیہ میں 759، نیدرلینڈ میں 546، امریکا (نیویارک) میں 450، جرمنی میں 351 اور بیلجم میں 289 اموات ریکارڈ کی گئیں ہیں.دوسری جانب چین میں مقامی سطح پرکورونا وائرس کا کوئی نیا کیس منظر عام پر نہیں آیا لیکن غیرملکی یا غیر مقامی افراد میں کورونا وائرس کے طبی ٹیسٹ مثبت آرہے ہیںکورونا وائرس کے عدم پھیلاﺅکے لیے شہریوں کو گھروں میں رہنے پر زور دیا جارہا ہے جبکہ گھریلو تشدد کا نشانہ بننے والوں کی مدد کرنے والی ایسوسی ایشنز نے گھریلو تشدد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا‘جرمن فیڈرل ایسوسی ایشن برائے خواتین کے مشاورتی مراکز اور ہیلپ لائنز (بی ایف ایف) نے کہا کہ برلن سے لے کر پیرس، میڈرڈ، روم اور بریٹیسلاوا تک بہت سے لوگوں کے لیے ان کا گھر پہلے سے ہی غیر محفوظ جگہ ہے.آسٹریلیا نے کورونا وائرس کے عدم پھیلاﺅ کے لیے سماجی فاصلہ نہ رکھنے والوں کے خلاف جرمانے کا فیصلہ کردیا کینبرا نے سماجی فاصلہ رکھنے کے لیے واضع کردہ اصولوں پر سختی سے علمدرآمد کے لیے سخت رویہ اختیار کرلیا ہے علاوہ ازیں آسٹریلیا نے ساحل سمندر عوامی تفریح کے لیے بند کردیا ہے.