لاک ڈاﺅن سے بھارت کی غریب آبادی شدید مشکلات سے دوچار

لوگ پیدل ہی بڑے شہروں سے اپنے آبائی علاقوں کی طرف نکل پڑے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 28 مارچ 2020 16:04

لاک ڈاﺅن سے بھارت کی غریب آبادی شدید مشکلات سے دوچار
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 مارچ۔2020ء) بھارت میں سوا ارب سے زائد آبادی کے لاک ڈاﺅن کے سبب ملک کی غریب آبادی شدید مشکلات سے دوچار ہو گئی ہے اور لاک ڈاﺅن کی وجہ سے روزگار کے خاتمے اور بھوک کے سبب مختلف شہروں سے آئے لوگ اپنے آبائی علاقوں کو لوٹنے پر مجبور ہو گئے ہیں.

(جاری ہے)

بھارت میں اب کورونا وائرس کے سبب 17افراد ہلاک اور 700سے زائد متاثر ہو چکے ہیں اور بھارتی وزیر اعظم نے منگل کو ملک میں 21روزہ لاک کا اعلان کیا تھا‘بھارت میں پہلا کیس 30جنوری کو رپورٹ ہوا تھا لیکن حالیہ ہفتوں میں کیسز کی تعداد تیزی سے بڑھنے کے بعد ماہرین صحت سے حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا تھا تاہم مسلسل مطالبات کے باوجود بھارت میں لاک ڈاﺅن کے حوالے سے تاخیر کی گئی جس پر مرکزی اپوزیشن جماعت کانگریس نے بھی انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا.حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما سندھانشو متل نے دعویٰ کیا کہ بھارت دنیا کے ان چند ملکوں میں سے ایک ہے جنہوں نے اس وائرس کے خلاف سب سے تیز تر اور موثر کارروائی کی‘انہوں نے کہا کہ اس طرح کی تباہ کن صورتحال میں آپ صورتحال کا جائزہ لیے بغیر اور عالمی رائے عامہ جانے بغیر فوراً فیصلے نہیں کر سکتے لیکن ہم نے پھر بھی بہت جلد متعدد انتظامی فیصلے کیے.بھارت کی وزارت صحت اور خاندانی بہبود نے دعویٰ کیا کہ بھارت میں اب وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد بڑھنے کا سلسلہ کم ہو گیا ہے تاہم اگر اعدادوشمار کو دیکھا جائے تو ان کی یہ بات غلط ثابت ہوتی ہے کیونکہ بھارت میں مسلسل کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں.بھارت کے سب سے بڑے طبی تحقیقی ادارے دی انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے مطابق جمعہ کی صبح تک 27ہزار688 افراد کے کورونا وائرس کے ٹیسٹ کیے گئے جس میں سے تحقیقی ادارے کے مطابق 691افراد کے کورونا وائرس کے ٹیسٹ مثبت آئے.واضح رہے کہ بھارت میں ایک دن میں سب سے زیادہ کیس جمعرات کو ہوئے تھے جب 88افراد کے وائرس کا شکار ہونے کی تصدیق ہوئی تھی گوکہ بھارت میں ابھی متاثرہ افراد کی تعداد انتہائی کم ہے لیکن ماہرین صحت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملک کے ابتر نظام صحت کے سبب وائرس کا شکار افراد کی تعداد حکومتی اعدادوشمار سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے.تین امریکی یونیورسٹیز کے ساتھ ساتھ دہلی اسکول آف اکنامکس کی رپورٹ میں عالمی صورتحال دیکھتے ہوئے پیش گوئی کی گئی ہے کہ بھارت میں مئی کے وسط تک 13لاکھ افراد وائرس کا شکار ہوسکتے ہیں ماہرین نے حکومت سے ہر شہری کا کورونا کا ٹیسٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ ملک میں وائرس کا شکار افراد کی اصل تعداد کتنی ہے.بھارت میں اس وقت کورونا کے ٹیسٹ کے 104مراکز موجود ہیں جن میں روزانہ 8ہزار نمونوں کا ٹیسٹ کیا جا سکتا ہے جبکہ دیگر دو لیبارٹیرز میں بھی روزانہ کی بنیاد پر 1400ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں بھارت کو ٹیسٹ کے لیے لیبارٹریز کے ساتھ ساتھ طبی آلات کی بھی کمی کا سامنا ہے.بھارت میں ہر ایک لاکھ افراد کے لیے 0.7ہسپتال کے بستر ہیں جہاں اس سکی نسبت کورونا سے کامیابی سے نمٹنے والے ملک جنوبی کوریا میں ایک لاکھ افراد کے لیے ہسپتالوں کے 6بستر ہیں بھارت میں وینٹی لیٹرز کی بھی کمی کا سامنا ہے جہاں ملک بھر میں میں ایک لاکھ وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں اور ان میں سے بھی اکثر نجی ہسپتالوں میں مریضوں کے زیر استعمال ہیں.دوسری جانب بھارت میں لاک ڈاﺅن کے اعلان کے بعد ملک میں پھنسے ہوئے تارکین وطن نے روزگار نہ ہونے کے سبب اپنے آبائی وطن واپس لوٹنا شروع کردیا ہے بس ٹرین سمیت ٹراسپورٹ کے تمام ذرائع بند ہونے کے سبب لوگ ہائی وے پر پیدل ہی سفر کر کے گھروں کو لوٹنے پر مجبور ہو گئے ہیں.ریاست گجرات کے شہر احمد آباد کے شاپنگ مال میں کام کرنے والے ٹھاکر نامی شخص نے کہا کہ مرنے کے بجائے ہم نے پیدل چلنے کا فیصلہ کیا ہے سورت میں تعمیراتی کام کر کے روزانہ 4ڈالر کمانے والے جما رتھوا بھی متاثرین میں شامل ہیں اور انہوں نے بھی پیدل سفر کرتے ہوئے گھر واپسی کی راہ کی ہے.ان کا کہنا تھا کہ کم از کم ہمارے گاوں میں گھر اور کھانے پینے کا انتظام تو ہو گا، یہاں صورت میں تو ہمارا کوئی بھی نہیں نئی دہلی میں ڈرائیونگ کر کے کمانے والے بریندر نے کہا کہ ان کے اہلخانہ چاہتے ہیں کہ وہ کسی بھی صورت 320کلومیٹر دور اپنے گھر جلد از جلد پہنچ جائیںان کا کہنا تھا کہ میں نے گزشتہ تین چار دن سے صحیح سے کھانا نہیں کھایا، مجھے نہیں سمجھ آرہا کہ میں یہاں کھانے کے بغیر کیا کروں گا.