مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پائیدار حل سے ہی جنوبی ایشیاء میں پائیدار اور مستحکم امن قائم ہو سکتا ہے،

سلامتی کونسل مسئلہ کشمیر حل کرنے اور جموں و کشمیر کے عوام کو ان کے حق خود ارادیت پر عمل پیرا ہونے کیلئے متعلقہ قراردادوں کے تحت ان سے کئے گئے وعدے کو عملی جامہ پہنانے میں اپنا کردار ادا کرے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے عالمی توجہ ہٹانے کیلئے ’’جعلی فلیگ آپریشن‘‘ کر سکتا ہے‘ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

ہفتہ 28 مارچ 2020 19:36

مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پائیدار حل سے ہی جنوبی ایشیاء میں پائیدار ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مارچ2020ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پائیدار حل سے ہی جنوبی ایشیاء میں پائیدار اور مستحکم امن قائم ہو سکتا ہے، سلامتی کونسل مسئلہ کشمیر حل کرنے جموں و کشمیر کے عوام کو ان کے حق خود ارادیت پر عمل پیرا ہونے کیلئے متعلقہ قراردادوں کے تحت ان سے کئے گئے وعدے کو عملی جامہ پہنانے میں اپنا کردار ادا کرے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے عالمی توجہ ہٹانے کیلئے ’’جعلی فلیگ آپریشن‘‘ کر سکتا ہے۔

جمعہ کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے صدر اور سیکرٹری جنرل کو تحریر کردہ خطوط میں وزیر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظالمانہ کارروائیوں کو اجاگر کیا اور ایل او سی پر جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں اور بلااشتعال فائرنگ سے بھی آگاہ کیا۔

(جاری ہے)

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ خطوط مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں دنیا کے سامنے لانے کے سلسلہ میں پاکستان کی کوششوں کا تسلسل ہے۔

وزیر خارجہ نے اپنے خط میں مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی بندش فوری ہٹانے اور کورونا وباء کے باعث کشمیری عوام کی طبی اور ضروری سہولتوں تک بلاروک ٹوک رسائی کی اجازت دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ وزیر خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ فروری 2020ء میں نئی دہلی میں مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ براہ راست بالادست ذہنیت اور نفرت انگیز ’’ہندوتوا‘‘ نظریہ سے منسوب تھی۔

وزیر خارجہ نے بالخصوص بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے سے متعلق اقدامات کو بھی اجاگر کیا اور کشمیریوں کی جائیدادیں زبردستی ضبط کرنے اور غیر کشمیریوں کیلئے 6 ہزار ایکڑ اراضی مختص کرنے کی طرف توجہ مبذول کرائی جو چوتھے جنیوا معاہدے سمیت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ وزیر خارجہ نے خط میں بھارتی وزیراعظم کی پاکستان کے خلاف طاقت کے استعمال اور دھمکیوں اور غیر ذمہ دارانہ بیانات کو بھی اجاگر کیا۔

اس کے علاوہ وزیر خارجہ نے اپنے خط میں مقبوضہ کشمیر میں ’’سب ٹھیک‘‘ سے متعلق بھارتی بیانیہ کو مسترد اور بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف کی طرف سے کشمیری نوجوانوں کیلئے ’’تخریبی کیمپوں‘‘ سے متعلق ریمارکس کی مذمت کی اور وزیر خارجہ نے خدشہ ظاہر کیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے عالمی توجہ ہٹانے کیلئے جعلی آپریشن کر سکتا ہے۔