مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کے دوران عوام پر سخت پابندیاں، کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 33 سے تجاوز کرگئی

اتوار 29 مارچ 2020 10:10

مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کے دوران عوام پر سخت پابندیاں، کورونا وائرس ..
سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 مارچ2020ء) مقبوضہ کشمیر میں مزید 13 افراد کے کورونا وائرس ٹیسٹ کے نتائج مثبت آئے ہیں جس کے ساتھ ہی اب تک سامنے آنے والے کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی تعداد بڑھ کر 33 ہوگئی ہے۔ اتوار کو مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق کورونا کے مثبت کیسز میں 2کمسن بچے بھی شامل ہیں۔ حکام نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے پانچ نئے کیسز کے ساتھ اب تک مصدقہ مریضوں کی تعداد بڑھ کر 33 تک پہنچ گئی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میںگذشتہ 11روز سے کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کیا گیا ہے جبکہ 2خواتین بھی افراد وائرس سے متاثر ہوئی ہیں جن میں سی6 کا تعلق جموں ریجن سے سے ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں 19 مارچ کو کورونا سے متاثرہ پہلے مریض کی شناخت ہوتے ہی پورے مقبوضہ علاقہ میں لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج اور پولیس لاک ڈاؤن کو بھی جنگ سمجھ رہی ہے۔

ایک مقامی شہری نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس اہلکار جس کو بھی سڑک پر دیکھتے ہیں اس کو مارتے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج اور پولیس کو دراصل لاٹھی اور گولی کی زبان بولنے کی عادت ہے۔ مختلف سیاسی حلقوں کی طرف سے شمالی کشمیر کے ضلع بارہ مولہ کے علاقے دلنہ میں شہریوں پر تشدد کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس واقعے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے۔

اکثر حلقوں نے بے رحمی کے ساتھ لاک ڈاؤن نافذ کرنے پر پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کا کہنا ہے کہ پولیس اور سرکاری فورسز کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈائون کوئی امن و امان کا مسئلہ نہیں جسے بھارتی حکومت کو خوش کرنے کے لیے کسی بھی طرح نافذ کرنا ہے۔ بھارتی حکام نے کشمیر میں لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف 326 مقدمات درج کیے ہیں جبکہ 600 گاڑیاں بند اور دکانیں سربمہر کی گئی ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں کورونا وائرس کے متاثرین میں سے نو کا تعلق سرینگر سے ہے جن میں سے ایک شخص کی ہلاکت ہوچکی ہے۔ مقامی حکام نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وائرس کی کڑی کو توڑنے کے لیے لاک ڈاؤن ضروری ہے۔ پولیس کی طرف سے لاک ڈاؤن کو سختی سے نافذ کرنے پر کئی حلقوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا رویہ اس کرفیو سے الگ ہونا چاہیے جسے نافذ کرنے کے لیے پولیس طاقت کا استعمال کرتی ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کا کہنا ہے کہ ہم گذشتہ آٹھ ماہ سے محصور ہیں، اس لئے اب لاک ڈائون کے دوران سڑکوں پر تعینات پولیس اہلکاروں کو سمجھانا چاہیے کہ اگر کوئی باہر نکلے تو لاٹھی چلانے سے پہلے اس سے وجہ پوچھی جائے کہ وہ کس مقصد کے لئے بائر آیا ہے۔